ایک سروے کے مطابق اکثر جرمن روزمرہ زندگی اور ذمے داریوں سے کچھ دن دور رہنے، تفریح، گرم اور خوشگوار موسم،آرام کرنے، دوبارہ تازہ دم ہونے اور اپنوں کے ساتھ وقت گزارنے کی غرض سے سیاحت کرتے ہیں۔
اشتہار
مارٹن لوہمان کو بخوبی علم ہے کہ وہ اس سال موسم سرما کی چھٹیاں آسٹریا کی کلائن والسرٹل نامی وادی میں گزارنے کا ارادہ کیوں رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی کئی وجوہات ہیں۔
اس حوالے سے انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ شمالی جرمنی کی "سرمئی سردیوں" سے کچھ مختلف تجربہ کرنا چاہتے ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ وہ قدرتی ماحول میں تازہ ہوا کا لطف اٹھائیں اور کچھ وقت اپنے بیوی بچوں کے ساتھ بتائیں۔
مارٹن لوہمان ان 50 ملین سے زائد جرمنوں میں سے ایک ہیں، جو ہر سال چھٹیاں گزرانے مختلف مقامات کا رخ کرتے ہیں۔ ساتھ ہی مارٹن لوہمان کو ان عوامل کا بھی ادراک ہے جو جرمن باشندوں کو سیاحت کی طرف راغب کرتے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے نفسیات کے شعبے میں تعلیم حاصل کی ہے۔ وہ انسٹیٹیوٹ فار ٹورازم ان ناردن یورپ کے سربراہ رہ چکے ہیں اور ریسرچ ایسوسی ایشن فار ہالیڈیز اینڈ ٹریول کی جانب سے سیاحت کے موضوع پر کیے جانے والے ایک تجزیے کے لے بھی انہوں نے اپنی خدمات فراہم کی ہیں۔ یہ تجزیہ دراصل 1970ء سے کیا جانے والا ایک سالانہ سروے ہے، جس میں اس بات کا جائزہ لیا جاتا ہے کہ جرمن آخر سیاحت کے اس قدر شوقین کیوں ہیں۔
اس سروے کے اکثر شرکاء نے سیاحت سے اپنی رغبت کی جو وجوہات بتائیں ان میں روزمرہ زندگی اور ذمے داریوں سے کچھ دن دور رہنا، تفریح، گرم اور خوشگوار موسم، دوبارہ تازہ دم محسوس کرنے اور اپنوں کے ساتھ وقت گزارنا شامل ہیں۔
مایورکا جرمن سیاحوں کا پسندیدہ جزیرہ کیوں؟
کورونا وائرس کے اس بحران کے دور میں بھی ہسپانوی جزیرہ مایورکا سیاحت کے اعتبار سے موسم گرما کے سرفہرست یورپی مقامات میں سے ایک ہے۔ جرمن باشندے بحیرہ روم میں واقع اس جزیرے کو بہت پسند کرتے ہیں۔ لیکن اس محبت کی وجہ کیا ہے؟
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Reiner
اس سے بہتر جگہ بھلا کون سی ہو سکتی ہے؟
مایورکا کی ساحلی پٹی کم از کم پانچ سو کلومیٹر طویل ہے۔ یہ علاقہ متعدد چھوٹے چھوٹے جزائر پر مشتمل ہے۔ یہ کالا فورمینتور کی تصویر ہے، یہاں خزاں تک موسم گرم ہی رہتا ہے۔ اس وجہ سے یہ سیاحوں کے پسندیدہ مقامات میں سے ایک ہے۔ مایورکا کے جزیرے پر ہر معاشی طبقے سے تعلق رکھنے والے سیاحوں کے لیے رہائش دستیاب ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/D. Schoenen
ابتدا کیسے ہوئی؟
1833ء میں بارسلونا سے مایورکا کے مابین فیری سروس شروع ہوئی۔ اس وقت کم ہی لوگ اس جزیرے پر جاتے تھے۔ مصنف جارج سینڈ اور پیانو نواز فریڈیرک شوپیں نے 1838-39 کا موسم سرما والڈیموسا کے ایک راہب خانے میں گزارا۔ یہ تصویر اسی پہاڑی گاؤں کی ہے۔ یہاں قیام کے دوران جارج سینڈ نے ایک ناول بھی لکھا، جس میں اس جزیرے کا تفصیلی ذکر ہے۔ اس کے شائع ہونے کے بعد بڑی تعداد میں سیاحوں نے مایورکا کا رخ کرنا شروع کیا۔
بیسویں صدی کے آغاز پر یہاں زیادہ تر سیاح ہسپانوی علاقوں اور برطانیہ سے آتے تھے۔ وہ یہاں فطرت اور رومان تلاش کرتے تھے۔ مایورکا کے کئی ساحل آج بھی مکمل طور پر اپنی اصل حالت میں ہیں، یعنی وہاں کوئی تعمیرات نہیں کی گئیں۔ 1935ء میں یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد پچاس ہزار تھی، 1950ء میں ایک لاکھ جبکہ 1960ء میں دس لاکھ سیاحوں نے اس جزیرے کا رخ کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Schmidt
ساحلی علاقوں کی سیاحت میں اضافہ
1960ء کی دہائی میں سیاحت کا رجحان بہت تیزی سے بڑھا۔ ساحلوں کے قریب بڑے بڑے ہوٹل تعمیر کیے گئے اور بڑی بڑی سیاحتی کمپنیوں نے ان میں سرمایہ کاری کی۔ جرمن شہریوں کو چھٹیاں گزارنے کے لیے ایسے مقامات کی تلاش تھی، جو سستے بھی ہوں اور جہاں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا بھی نہ کرنا پڑے۔ مایورکا کے ہسپانوی جزیرے پر انہیں یہ سب کچھ میسر آ گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Margais
پالما: ثقافت اور ساحلوں والا شہر
پالما مایورکا کا صدر مقام ہے۔ تصویر میں موجود یہ 400 سال پرانا کلیسا اس شہر کی پہچان ہے اور سب سے زیادہ سیاح اسی کو دیکھنے آتے ہیں۔ کورونا سے قبل یہاں کے چار لاکھ باسی سیاحوں کی بڑی تعداد سے پریشان تھے اور خاص طور پر سیاحوں سے بھرے ہوئے ان دیو ہیکل تفریحی بحری جہازوں سے، جو اس شہر کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوتے تھے۔ 2019ء میں ستر لاکھ غیر ملکی سیاحوں نے مایورکا میں کم از کم ایک رات گزاری تھی۔
تصویر: picture-alliance/ZB/J. Kalaene
اپنی طرف بلاتے ہوئے پہاڑ
پر خطر کھیلوں اور چیلنجز کو پسند کرنے والے ترامنتانا کے پہاڑی سلسلے کا رخ کرتے ہیں۔ یہاں پر چند چوٹیوں کی اونچائی ایک ہزار میٹر تک ہے، جو اس جزیرے کے شمال سے مغربی حصے تک پھیلی ہوئی ہیں۔ ان پہاڑوں پر سائیکل سواروں اور پیدل چلنے والوں کے لیے حیرت انگیز راستے موجود ہیں۔
پانی سے مایورکا کو تسخیر کرنا ایک انتہائی منفرد تجربہ ہے۔ جو لوگ کوئی پرتعیش کشتی کرائے پر نہیں لے سکتے، وہ کم از کم کالا فیگوئیرا کی یہ بندرگاہ یا پورٹ سولیئر گھوم پھر سکتے ہیں۔ ماضی میں مایورکوئن کے پہاڑوں میں اگائے جانے والے سنگترے اسی بندرگاہ کے راستے بحری جہازوں پر فرانس بھیجے جاتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Tack
فِنکا، سیاحوں کے بڑے ہوٹلوں کا متبادل
سیاحوں کے رش، شور شرابے اور بھرے ہوئے ساحلوں سے دور بھاگنے والے افراد ’فِنکا‘ کرائے پر لے سکتے ہیں۔ ’فِنکا‘ دور دراز کے علاقوں میں بنی دیہی قیام گاہوں کو کہتے ہیں۔ مایورکا پر بنائی گئی ’فِنکاز‘ میں تمام تر سہولیات موجود ہوتی ہیں۔ مایورکا پر ہر کسی کے لیے تفریح کا سامان موجود ہے کیونکہ ہر سال جو چالیس لاکھ جرمن سیاح چھٹیاں گزارنے کے لیے اس جزیرے کا رخ کرتے ہیں، وہ بہرحال کوئی غلطی تو نہیں کرتے!
کچھ شرکا ء کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ سیاحت ماحول کی تبدیلی، سفری تجربے، دوسرے ممالک کی سیر، ثقافت و تعلیم سے منسلک تجربات حاصل کرنے اور اسپورٹس کھیلنے کی غرض سے کرتے ہیں۔
ان نتائج کا اگر سادہ لفظوں میں خلاصہ کیا جائے تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ جرمن باشندوں میں سے اکثر کو ساحل سمندر پر آرام کرنا پسند ہے۔ اور مارٹن لوہمان کے مطابق گزشتہ 50 برس سے یہ جرمنوں میں سیاحت کے شوق کی یہی بنیادی وجہ رہی ہے۔
ماہر نفسیات، ٹرویول تھیراپسٹ اور خود سیاحت کی شوقین کرسٹینا میرو بھی اس سروے کے نتائج سے متفق ہیں لیکن ان کے سفر کے شوق کی وجوہات کچھ اور ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں ایسی چیزیں اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں جن سے وہ پہلے واقف نہ ہوں۔ انہیں خصوصاﹰ ثقافت، زبان اور مختلف جگہوں کے مقامی باشندوں کی طرز زندگی کے بارے میں جاننے میں زیادہ دلچسپی ہے۔
اس حوالے سے مارٹن لوہمان کا مزید کہنا تھا کہ لوگوں کو اپنے سفر کے تجربات سنانے کے بعد تعریفی کلمات سننا بھی اچھا لگتا ہے، تاہم یہ شاید ان کے سیاحت کے لیے جانے کی وجہ نہ ہو۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی بھی کی جب سیاح اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہیں اور انہیں پذیرائی ملتی ہے تو انہوں فوری طور پر تسکین کا احساس ہوتا ہے، جسے اب سیر و سیاحت کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے۔