یہ بات یقینی ہے کہ جرمن سیاستدانوں کو فاقوں کا سامنا تو نہیں رہتا۔ سوال یہ ہے کہ یہ سیاستدان کماتے کتنا ہیں؟ جرمنی میں پیشہ ورسیاستدانوں کو جس قانونی نظام کے تحت سرکاری مالی ادائیگیاں کی جاتی ہیں، وہ کافی پیچیدہ ہے۔
اشتہار
جرمنی میں پیشہ ور سیاستدانوں کو ان کی خدمات کے عوض باقاعدہ تنخواہ کے نام پر تو کوئی ادائیگیاں نہیں کی جاتیں لیکن جتنا وقت ان کا سیاست میں صرف ہوتا ہے، اس کی وجہ سے کسی باقاعدہ آمدنی کے لیے اگر وہ اپنی پیشہ ورانہ مصروفیات پر توجہ نہ دے سکیں، تو اس خسارے کی تلافی کے لیے انہیں جو ادائیگیاں کی جاتی ہیں، انہیں قانونی طور پر ’تلافی رقوم‘ اور عرف عام میں ارکان پارلیمان کے لیے ’الاؤنس‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ یعنی وہ مالی وسائل جن کی مدد سے کل وقتی پیشہ ور سیاستدان عزت سے اپنا گزارہ کر سکیں۔
جرمنی میں منتخب عوامی نمائندوں کو اس طرح جو ادائیگیاں کی جاتی ہیں، ماہرین کے مطابق وہ بہت تھوڑی نہیں ہوتیں۔ ایک مثال یہ کہ وفاقی جرمن پارلیمان کے کسی بھی رکن کو ماہانہ قریب ساڑھے نو ہزار یورو ادا کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہر رکن کو اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے لازمی طور پر جو اخراجات کرنا پڑتے ہیں، اس مد میں بھی بنڈس ٹاگ کے ہر رکن کو 4318 یورو ماہانہ ادا کیے جاتے ہیں۔
ان رقوم سے منتخب سیاستدان اپنے وہ اخراجات پورے کرتے ہیں، جن کی ان کی طرف سے بہتر پیشہ ورانہ کارکردگی متقاضی ہوتی ہے، یعنی پارلیمان کے قریب کوئی رہائش اور کھانے پینے کے علاوہ سفر کے اخراجات بھی۔ یہی نہیں وفاقی جرمن پارلیمان کے ہر رکن کو سالانہ زیادہ سے زیادہ 12 ہزار یورو اس مد میں بھی ادا کیے جاتے ہیں کہ وہ اپنے دفاتر وغیرہ کو مناسب دیکھ بھال کے ساتھ اچھی حالت میں رکھ سکے۔
دفتری اخراجات کی اسی مد میں کسی رکن پارلیمان کا اپنے لیے کوئی نیا سمارٹ فون خریدنا یا اپنے دفتر کے لیے کوئی نئی کافی مشین خریدنا بھی آتے ہیں۔ لیکن اہم بات یہ ہے کہ یہ 12 ہزار یورو سالانہ ہر رکن کو پہلے ادا نہیں کیے جاتے بلکہ کوئی بھی رکن یہ رقوم خرچ کرنے کے بعد رسیدیں جمع کرا کے پارلیمانی انتظامیہ کے شعبہ مالیات سے واپس لے سکتا ہے۔
انگیلا میرکل کے دور اقتدار کے کچھ انتہائی اہم لمحات
انگیلا میرکل کے قدامت پسند سیاسی اتحاد نے چوبیس ستمبر کے وفاقی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تو میرکل کے چوتھی مرتبہ بھی جرمن چانسلر کے عہدے پر فائز ہونے کی راہ ہموار ہو گئی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M.Schreiber
ہیلموٹ کوہل کی جانشین
انگیلا میرکل ہیلموٹ کوہل کے بعد پہلی مرتبہ کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی نگران سربراہ بنی تھیں۔ انہیں اس سیاسی پارٹی کی قیادت کو اب تقریبا سترہ برس ہو چکے ہیں جبکہ انہوں نے سن دو ہزار پانچ میں پہلی مرتبہ جرمن چانسلر کا عہدہ سنبھالا تھا۔
تصویر: imago/Kolvenbach
پہلا حلف
’میں جرمنی کی خدمت کرنا چاہتی ہوں‘، بائیس نومبر 2005 کو انگیلا میرکل نے یہ کہتے ہوئے پہلی مرتبہ چانسلر شپ کی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ انہیں جرمنی کی پہلی خاتون چانسلر بننے کا اعزاز تو حاصل ہوا ہی تھا لیکن ساتھ ہی وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی ایسی پہلی شخصیت بھی بنیں، جس کا تعلق سابقہ مشرقی جرمنی سے تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Bergmann
میرکل اور دلائی لامہ کی ملاقات
میرکل نے بطور چانسلر اپنے دور کا آغاز انتہائی عجزوانکساری سے کیا تاہم جلد ہی انہوں نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو لوہا منوا لیا۔ 2007ء میں میرکل نے دلائی لامہ سے ملاقات کی، جس سے بیجنگ حکومت ناخوش ہوئی اور ساتھ ہی جرمن اور چینی تعلقات میں بھی سرد مہری پیدا ہوئی۔ تاہم میرکل انسانی حقوق کو مقدم رکھتے ہوئے دیگر تمام تحفظات کو نظر انداز کرنا چاہتی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Schreiber
پوٹن کے کتے سے خوفزدہ کون؟
میرکل نہ صرف مضبوط اعصاب کی مالک ہیں بلکہ وہ منطق کا دامن بھی کبھی نہیں چھوڑتیں۔ تاہم روسی صدر پوٹن جرمن چانسلر کا امتحان لینا چاہتے تھے۔ میرکل کتوں سے خوفزدہ ہوتی ہیں، یہ بات پوٹن کو معلوم ہو گئی۔ سن 2007 میں جب میرکل روس کے دورے پر سوچی پہنچیں تو پوٹن نے اپنے کتے کونی کو بلاروک ٹوک میرکل کے قریب جانے دیا۔ تاہم میرکل نے میڈیا کے موجودگی میں مضبوط اعصاب دکھائے اور خوف کا کوئی ردعمل ظاہر نہ کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Astakhov
پرسکون میرکل
جرمن چانسلر انگیلا میرکل مسائل کے باوجود بھی پرسکون دکھائی دیتی ہیں۔ سن 2008 میں جب عالمی مالیاتی بحران پیدا ہوا تو میرکل نے یورو کو مضبوط بنانے کی خاطر بہت زیادہ محنت کی۔ اس بحران میں ان کی حکمت عملی نے میرکل کو’بحرانوں کو حل کرنے والی شخصیت‘ بنا ڈالا۔ میرکل کی کوششوں کی وجہ سے ہی اس بحران میں جرمنی کی معیشت زیادہ متاثر نہیں ہوئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/epa/H. Villalobos
دوسری مرتبہ چانسلر شپ
ستائیس ستمبر 2009ء کے انتخابات میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین نے ایک مرتبہ پھر کامیابی حاصل کر لی۔ اس مرتبہ میرکل نے فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) کے ساتھ اتحاد بنایا اور دوسری مرتبہ چانسلر کے عہدے پر منتخب کی گئیں۔
تصویر: Getty Images/A. Rentz
جوہری توانائی کا پروگرام اور مخالفت
انگیلا میرکل کوالیفائڈ ماہر طبیعیات ہیں، غالبا اسی لیے وہ حتمی نتائج کے بارے میں زیادہ سوچتی ہیں۔ تاہم انہوں نے فوکو شیما کے جوہری حادثے کے بارے میں نہیں سوچا تھا۔ جاپان میں ہوئے اس خطرناک حادثے کے بعد جرمنی میں جوہری توانائی کے حامی فوری طور پر ایٹمی توانائی کے مخالف بن گئے۔ یوں میرکل کو بھی جرمن جوہری ری ایکٹرز کو بند کرنے کا منصوبہ پیش کرنا پڑا۔
تصویر: Getty Images/G. Bergmann
میرکل کی ازدواجی زندگی
ان کو کون پہچان سکتا ہے؟ یہ انگیلا میرکل کے شوہر یوآخم زاؤر ہیں، جو برلن کی ہیمبولٹ یونیورسٹی میں طبیعیات اور تھیوریٹیکل کیمسٹری کے پروفیسر ہیں۔ ان دونوں کی شادی 1998ء میں ہوئی تھی۔ عوامی سطح پر کم ہی لوگ جانتے ہیں کہ یوآخم زاؤر دراصل جرمن چانسلر کے شوہر ہیں۔
تصویر: picture alliance/Infophoto
این ایس اے: میرکل کے فون کی بھی نگرانی
امریکی خفیہ ایجسنی این ایس اے کی طرف سے جرمن سیاستدانون کے ٹیلی فونز کی نگرانی کا اسکینڈل سامنا آیا تھا۔ یہ بھی کہا گیا کہ امریکا نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے فون بھی ریکارڈ کیے۔ اس اسکینڈل پر جرمنی اور امریکا کے دوستانہ تعلقات میں بھی اتار چڑھاؤ دیکھا گیا۔ لیکن میرکل نے اس نازک وقت میں بھی انتہائی سمجھداری سے اپنے تحفظات واشنگٹن تک پہنچائے۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
تیسری مرتبہ چانسلر کا عہدہ
انگیلا میرکل کے قدامت پسند اتحاد نے سن دو ہزار تیرہ کے وفاقی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کی اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت سازی کی۔ ان انتخابات میں ان کی سابقہ اتحادی فری ڈیموکریٹک پارٹی کو شکست ہوئی اور وہ پارلیمان تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام ہو گئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler
یونان کا مالیاتی بحران
میرکل دنیا بھر میں انتہائی مقبول ہیں لیکن یونان میں صورتحال کچھ مختلف ہے۔ سن 2014 میں جب یونان کا مالیاتی بحران شدید تر ہو چکا تھا تو جرمنی اور یونان کی ’پرانی دشمنی‘ کی جھلک بھی دیکھی گئی۔ لیکن میرکل اس وقت بھی اپنی ایمانداری اورصاف گوئی سے پیچھے نہ ہٹیں۔ بچتی کٹوتیوں اور مالیاتی اصلاحات کے مطالبات پر ڈٹے رہنے کی وجہ سے یونانی عوام جرمنی سے زیادہ خوش نہیں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/epa/S. Pantzartzi
جذباتی لمحہ
انگیلا میرکل زیادہ تر اپنے جذبات آشکار نہیں ہونے دیتی ہیں۔ تاہم دیگر جرمنوں کی طرح انگیلا میرکل بھی فٹ بال کی دلدادہ ہیں۔ جب جرمن قومی فٹ بال ٹیم نے برازیل منعقدہ عالمی کپ 2014ء کے فائنل میں کامیابی حاصل کی تو میرکل اپنے جذبات کو قابو میں نہ رکھ سکیں۔ جرمن صدر بھی یہ میچ دیکھنے کی خاطر میرکل کے ساتھ ریو ڈی جینرو گئے تھے۔
تصویر: imago/Action Pictures
مہاجرین کا بحران ایک نیا چیلنج
حالیہ عرصے میں مہاجرین کی ایک بڑی تعداد جرمنی پہنچ چکی ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کو مہاجرین کے سب سے بڑے بحران کا سامنا ہے۔ میرکل کہتی ہیں کہ جرمنی اس بحران سے نمٹ سکتا ہے۔ لیکن جرمن عوام اس مخمصے میں ہیں کہ آیا کیا جرمنی واقعی طور پر اس بحران پر قابو پا سکتا ہے۔ ابھی اس کے نتائج آنا باقی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe
پیرس حملے اور یورپی سکیورٹی
تیرہ نومر کو پیرس میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے فرانس بھر میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی۔ انگیلا میرکل نے اپنے ہمسایہ ملک کو یقین دلایا ہے کہ برلن حکومت ہر ممکن تعاون کرے گی۔ کوئی شک نہیں کہ پیرس حملوں کے بعد کی صورتحال میرکل کے دس سالہ دور اقتدار میں انہیں پیش آنے والے چیلنجوں میں سب سے بڑا چیلنج ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. von Jutrczenka
چوتھی مرتبہ چانسلر
انگیلا میرکل نے بیس نومبر سن دو ہزار سولہ کو اعلان کیا کہ وہ چوتھی مرتبہ بھی چانسلر بننے کے لیے تیار ہیں۔ انہیں اپنی پارٹی کی طرف سے مکمل حمایت حاصل رہی اور ان کا قدامت پسند اتحاد چوبیس ستمبر کے وفاقی انتخابات میں سب سے بڑی سیاسی طاقت بن کر ابھرا۔ یوں میرکل کے چوتھی مرتبہ بھی چانسلر بننے کی راہ ہموار ہو گئی۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
15 تصاویر1 | 15
جرمن ارکان پارلیمان کو کی جانے والی ان مالی ادائیگیوں میں گزشتہ اضافہ اسی سال جولائی میں کیا گیا تھا۔ ان کو کی جانے والی ان ادائیگیوں میں ہر سال خود بخود اضافہ ہو جاتا ہے۔
اس اضافے کی شرح کا تعلق اس بات سے ہوتا ہے کہ اسی سال جرمنی میں عام کارکنوں کی تنخواہوں میں اضافے کی شرح کیا رہی۔
ان ادائیگیوں کے حوالے سے یہ بات بھی اہم ہے کہ منتخب ارکان اگر وفاقی کے بجائے صوبائی پارلیمان کے ارکان ہوں، تو ان کو کی جانے والی یہی ادائیگیاں کافی مختلف ہوتی ہیں۔
مثال کے طور پر شمالی جرمنی کی شہری ریاست ہیمبرگ میں ایک رکن پارلیمان کو ماہانہ صرف 2641 یورو ادا کیے جاتے ہیں، جن کے ساتھ انہیں اخراجات کی مد میں ملنے والی رقم صرف 350 یورو ہوتی ہے۔
اس کے برعکس سب سے زیادہ آبادی والے جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی شہر ڈسلڈورف میں واقع صوبائی پارلیمان کے ارکان کو ماہانہ 9500 یورو ملتے ہیں لیکن اس کے علاوہ انہیں اخراجات کی مد میں کوئی علیحدہ ادائیگیاں نہیں کی جاتیں۔
بات اگر جرمن سیاستدانوں کی آمدنی کی ہو تو ایک اہم سوال یہ بھی پوچھا جاتا ہے کہ ملکی سطح کے مشہور سیاستدان، جیسے صدر، چانسلر اور کابینہ کے ارکان کتنا کماتے ہیں؟ جرمنی میں سب سے زیادہ تنخواہ وفاقی صدر کی ہوتی ہے۔ موجودہ صدر فرانک والٹر شٹائن مائر ہیں، جن کی تنخواہ وفاقی چانسلر میرکل کی تنخواہ سے قریب 10 فیصد زیادہ ہوتی ہے۔ جرمن صدر شٹائن مائر کا ماہانہ سرکاری اعزازیہ 20911 یورو ہے جبکہ وفاقی چانسلر میرکل کی ماہانہ تنخواہ 18820 یورو ہے۔
جرمنی میں ایک وفاقی وزیر کی ماہانہ تنخواہ قریب 15 ہزار یورو ہے اور یہ تنخواہیں بس ویسے ہی ادا نہیں کی جاتیں بلکہ ان کی مالیت کا تعین وفاقی وزراء کی آمدنی اور فرائض سے متعلق ملکی قانون کے تحت کیا جاتا ہے۔
عالمی سطح پر جرمن چانسلر میرکل کے مقابلے میں بیرونی ممالک کے ایسے اعلیٰ ترین سیاستدانوں یا سربراہان مملکت و حکومت کی تعداد بہت کم ہے، جن کی تنخواہیں انگیلا میرکل سے بھی زیادہ ہیں۔ انگیلا میرکل کی سالانہ تنخواہ قریب 226000 یورو بنتی ہے۔ دوسری طرف دنیا بھر میں اس وقت سب سے زیادہ سالانہ تنخواہ سنگاپور کے موجودہ وزیر اعظم لی سیئن لونگ لیتے ہیں، جو قریب 1.5 ملین یورو بنتی ہے۔ ان کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام آتا ہے، جن کی کُل سالانہ تنخواہ قریب 333000 یورو کے برابر بنتی ہے۔