چودہ مئی 1883ء کے روز شروع کی جانے والی ’جرمن ہائیکِنگ ايسوسی ايشن‘ (ڈی ڈبلیو وی) کی ياد ميں ہر سال ملک بھر ميں چہل قدمی کا قومی دن منايا جاتا ہے۔ اس سال بھی يہ دن روايتی جوش و خروش کے ساتھ منايا گيا۔
تصویر: DW/Chase Winter
اشتہار
سر سبز و شاداب باغات، جنگلات يا کھلے علاقوں ميں چہل قدمی کو جرمن زبان ميں ’وانڈرن‘ کہا جاتا ہے۔ يہ جرمنی ميں مقامی شہريوں کا پسنديدہ ترين مشغلہ ہے۔ تقريباً اڑسٹھ فيصد جرمن شہری باقاعدگی سے چہل قدمی کرتے ہيں اور سالانہ بنيادوں پر اوسطاً دو لاکھ کلوميٹر کا فاصلہ طے کرتے ہيں۔ ايک اندزے کے مطابق جرمن شہری سالانہ قريب 370 ملين مرتبہ ’وانڈرن‘ کرتے ہيں۔ علاوہ ازيں سالانہ بنيادوں پر جرمنی ميں اس مشغلے کا قومی دن بھی منايا جاتا ہے، جو چودہ مئی 1883ء ميں ’جرمن ہائیکِنگ ايسوسی ايشن‘ کے قيام کی تاريخ ہے۔ اس دن کی مناسبت سے ملک بھر ميں مختلف مقامات پر تقريبات منعقد کی جاتی ہيں۔
وولف گانگ ڈيکمان جرمن صوبے نارتھ رائن ويسٹ فیليا ميں ’وينو پلان‘ نامی ايک کمپنی چلاتے ہيں، جو ہائیکنگ کے حوالے سے مختلف تقاريب کا انعقاد کرتی اور اس دن کو مزيد فروغ دينے کے ليے بھی سرگرم عمل ہے۔ ان کا موٹو ہے، ’ہائیکنگ تفريح کے ساتھ۔‘ ڈيکمان کا کہنا ہے، ’’کچھ لوگوں کے ليے تفريح جنگل ميں چند گھنٹوں کی چہل قدمی ہے، تو کچھ کے ليے شہر کی تيز رفتار زندگی سے نکل کر وائن کے کسی مہ خانے تک کی چہل قدمی۔‘‘ ڈيکمان نے يہ ’والپورس ہائم‘ نامی گاؤں کے قريب واقع چند صديوں پرانے ايک وائن يارڈ کی طرف چلتے ہوئے بتائی۔
’جرمن ہائیکِنگ ايسوسی ايشن‘ کے ايک مطالعے کے مطابق چہل قدمی کی وجوہات مختلف لوگوں کے ليے مختلف ہيں۔ کچھ لوگ محض ماحول و فطرت کے مزے لينے کے ليے اس عمل ميں شريک ہوتے ہيں، تو کچھ کے ليے جسمانی ورزش کا عنصر زيادہ نماياں ہے۔ جرمن شہری سالانہ قريب 7.8 بلين يورو ہائیکنگ ٹرپس پر خرچ کرتے ہيں اور اضافی ساڑھے تين بلين کے لگ بھگ چہل قدمی کے ساز و سامان پر۔
ڈی ڈبلیو وی کے ايک نمائندے ايرک نوئے مائر کے بقول چہل قدمی کے سماجی و طبی فوائد کے علاوہ يہ عمل معاشی اعتبار سے بھی منافع بخش تصور کيا جاتا ہے۔
جرمنی میں ماہ مئی کے تہوار
جرمنی میں مئی کے طرح کے بہت کم ہی مہینے ہیں، جن میں مختلف قسم کے تہوار منائے جاتے ہیں۔ اسے ایک ہنگامہ خیز مہینہ قرار دیا جاتا ہے۔ ان تہواروں کے ساتھ ساتھ موسم میں ہونے والی تبدیلی بھی عوام کے مزاج پر مثبت اثر ڈالتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Pförtner
والپرگِس نائٹ
سترہویں صدر کے وسط کی ایک روایت کے مطابق جرمنی کے علاقے ہارز میں چڑیلیں اکھٹی ہوتی ہیں اور شیطان کے ساتھ رنگ رلیاں اور خوشیاں مناتی ہیں۔ تیس اپریل کی شب اس تقریب میں ہزاروں افراد شرکت کرتے ہیں۔ یہ پارٹی ہارز کے علاقے میں بیس مختلف مقامات پر منائی جاتی ہے۔ تاہم زیادہ تر افراد کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ہارزکی پہاڑیوں میں ’چڑیلوں کی رقص گاہ‘ ( Witches´Dance-floor ) پر یہ شام بسر کریں۔
تصویر: AP
مئی کا الاؤ
آگ لگا کر اس ارد گرد رقص کرنا والپرگِس نائٹ کا حصہ تو نہیں ہے۔ تاہم جرمنی کے کچھ دیہاتوں میں لوگ بون فائر یا آگ جلاتے ہیں۔ کچھ علاقوں میں بدروحوں کو بھگانے کے لیے چڑیل نما ایک گڑیا کو بھی آگ میں ڈالا جاتا ہے۔
تصویر: AP
یوم مئی کا درخت
مئی میں پھولوں اور جھالروں سے آراستہ درخت جرمنی کے متعدد دیہاتوں کے چوراہوں اور چوکوں پر نصب دکھائی دیتے ہیں۔ تاہم کولون جیسے بڑے شہروں میں یکم مئی کو نوجوان لڑکے اپنے عشق کی نشانی کے طور پر ایسے درخت اپنی گرل فرینڈ کے گھر کے سامنے باندھتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Helga Lade
یوم مئی کا رقص
کچھ لوگ یہ دن چڑیلوں کے گرد مناتے ہیں جبکہ کچھ لوگ یوم مئی کے موقع پر روایتی رقص کی محفلوں میں شامل ہوتے ہیں۔ جنوبی جرمنی کے نوجوان روایتی ملبوسات کے ساتھ اپنے اپنے گاؤں سے گانے گاتے اور رقص کرتے ہوئے گزرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
یوم مئی ’ڈانس پارٹی‘
تیس اپریل کی شب جرمنی کے مختلف مقامات پر ڈانس پارٹی کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اسے مئی کا ڈانس کہا جاتا ہے۔
تصویر: dpa
خصوصی مشروب
مئی ’پنچ‘ بہت سارے مشروبات کو ملا کر تیار کیا جانے والا ایک ڈرنک ہے۔ اس مشروب میں مختلف اقسام کی شراب اور پھل بھی شامل کیے جاتے ہیں۔ اسے سن 854 میں دل اور جگر کو مضبوط کرنے کے ایک مشروب کے طور پر تیار کیا گیا تھا تاہم آج کل لوگ موسم بہار میں بیئر گارٹن میں اس مشروب سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
تصویر: Fotolia/PhotoSG
لکیروں کے ذریعے رومانوی تعلق کا اظہار
یوم مئی کے موقع پر جرمنی اور آسٹریا کے چند دیہاتوں میں چاک کی مدد سے کسی جگہ پر دل بناتے ہوئے دو افراد کے رومانوی تعلقات کو ظاہر کرنے کا ایک بہت پرانا رواج ہے۔ اس دل میں محبت کرنے والوں کے ناموں کے ابتدائی حروف بھی لکھے جاتے ہیں۔
تصویر: Fotolia/d-jukic
یوم مئی
مظاہروں کے بجائے سیر و تفریح: یکم مئی مزدوروں کا عالمی دن ہے۔ اس روز مزدور اپنے لیے بہتر امکانات اور روزگار کے بہتر حالات کے لیے احتجاج کرتے ہیں۔ جرمنی میں بھی ایسے مظاہرے کیے جاتے ہیں۔ ان مظاہروں کی ابتدا آسٹریلیا سے ہوئی تھی، جب یکم مئی 1856ء کو مزدرو اس مطالبے کے ساتھ سڑکوں پر نکلے تھے کہ ایک دن میں صرف آٹھ گھنٹے کام لیا جانا چاہیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Kumm
مئی کا کارنیوال
جرمنی کے مختلف شہروں میں یکم مئی سے میلوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ یہاں پر جھولے اور کھانے پینے کی منفرد اشیاء رکھی جاتی ہیں، جو بچوں اور بڑوں دونوں کے لیے دلچسپی کا باعث ہوتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Bildagentur Huber
یوم مادر
ماؤں کا عالمی دن منانے کا آغاز 1644ء میں انگلینڈ سے ہوا تھا اور یہ تہورا 1923ء میں جرمنی میں پہنچا۔ تاہم دوسری عالمی جنگ کے بعد ہی ماؤں کو اس موقع پر پھلوں اور تحائف دینے کا رواج پروان چڑھا۔ عام طور پر ’یوم مادر‘ مئی کے دوسرے اتوار کو منایا جاتا ہے