1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن شہریوں کو بھی یوکرائن چھوڑ دینے کی ہدایت

12 فروری 2022

جرمنی نے یوکرائن میں مقیم اپنے شہریوں کو کسی اور مقام پر منتقل ہونے یا واپس ملک لوٹنے کی ہدایت کی ہے۔ یہ ہدایت یوکرائن اور روس کے درمیان پیدا شدہ موجودہ بحران کے سنگین ہونے کے تناظر میں کی گئی ہے۔

Außenministerin Baerbock in der Ukraine | PK mit Außenminister Dmytro Kuleba
تصویر: Bernd von Jutrczenka/dpa/picture alliance

جرمن وزارتِ خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا کہ روس اور یوکرائن میں کشیدگی حالیہ چند ایام کے دوران مزید بڑھ گئی ہے اور یوکرائنی سرحدوں پر روسی افواج کی بھاری نقل و حرکت بھی دیکھی جا رہی ہے۔

روس یوکرائن پر کسی بھی وقت حملہ کرسکتا ہے، امریکی انٹیلیجنس

اس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ایسی مخدوش صورت حال میں اگر اب بھی جرمن شہری یوکرائن میں مقیم ہیں اور ان کا رہنا ضروری نہیں تو وہ فوری طور پر اِس ملک کو چھوڑ کر کسی محفوظ جگہ منتقل ہو جائیں۔ اس کے علاوہ جرمنی نے یوکرائنی دارالحکومت کییف میں اپنے سفارتی عملے میں بھی کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یوکرائنی دارالحکومت کییف میں جرمن سفارت خانے کی عمارتتصویر: Anna Marchenko/TASS/picture alliance/dpa

یوکرائنی بحران شدید ہو سکتا ہے

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے آج 12 فروری کو برلن میں کہا کہ یوکرائن کا بحران اگلے دنوں میں شدید ہو سکتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کا ملک ہر طرح کی صورت حال کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ بیئربوک نے یہ بھی کہا کہ جرمنی روس اور یوکرائن میں شدت اختیار کرتے بحران میں کمی لانے کی تمام کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کے سفارتی حل کی کوششوں میں ہے۔

کیا سفارتی کوششوں سے یوکرائن کی ممکنہ جنگ ٹل گئی؟

دوسری جانب اگلے ہفتے جرمن چانسلر اولاف شولس یوکرائن اور روس کے دورے پر روانہ ہونے والے ہیں۔

اردن، نیدرلینڈز اور امریکا کی شہریوں کو ہدایت

ہفتہ بارہ فروری کو اردن کی حکومت نے بھی اپنے شہریوں کو یوکرائن چھوڑ دینے کی ہدیات کی ہے۔ اردنی وزارتِ خارجہ نے اپنے شہریوں کو یوکرائن کا ممکنہ سفر اختیار کرنے سے گریز کرنے کا بھی کہا ہے۔ کئی یورپی ممالک ایسی ہدایات اپنے اپنے شہریوں کو پہلے ہی دے چکے ہیں۔

یوکرائنی سرحدوں پر روسی افواج کی بھاری نقل و حرکت بھی دیکھی جا رہی ہےتصویر: Efrem Lukatsky/AP Photo/picture alliance

قبل ازیں جرمنی کے ہمسایہ ملک نیدرلینڈز نے بھی اپنے شہریوں کو یوکرائن سے نکلنے کی ہدایت کی تھی۔ ڈچ وزیر خارجہ نے یوکرائن سے اپنے شہریوں کو نکلنے کا بیان بھی آج ہفتہ 12 فروری کو دیا۔

ادھر امریکا نے بھی یوکرائن کے دارالحکومت کییف میں موجود اپنے شہریوں اور عملے کو ممکنہ روسی حملے سے قبل یوکرائن چھوڑ دینے کا کہا ہے۔ امریکی سفارت خانے سے منسلک قریب 200 شہریوں کو کییف سے نکال کر کسی دوسرے ملک منتقل کیا جائے گا یا پھر ان کو انتہائی مغربی یوکرائن میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔

روس حملہ کر سکتا ہے، امریکا

امریکی انٹیلیجینس رپورٹ کے مطابق روس بیجنگ میں منعقدہ سرمائی اولمپکس کے اختتام سے قبل یوکرائن پر حملہ کر سکتا ہے۔ امریکی خفیہ اداروں کی رپورٹ نے یورپی اقوام میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ اس امریکی رپورٹ پر کییف حکومت نے حیرانی کا اظہار کیا ہے۔

یوکرائن پہنچنے والی امریکی دفاعی امداد یوکرائنی فوجی وصول کرتے ہوئےتصویر: Efrem Lukatsky/AP/dpa/picture alliance

اس تناظر میں یہ بھی اہم ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن آج ہفتہ 12 فروری کو اپنے روسی ہم منصب سے کسی وقت ٹیلی فون پر گفتگو بھی کریں گے۔ فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں بھی روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے آج  یوکرائنی بحران کے حوالے سے بات چیت کی ہے۔ اس گفتگو کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

یوکرائن بحران: بائیڈن کا امریکی شہریوں کو فوراً یوکرائن چھوڑ دینے کا مشورہ

یوکرائنی بحران کے حوالے سے ایک پیش رفت یہ بھی ہے کہ امریکی پینٹاگون کے سربراہ لائیڈ آسٹن اور روسی وزیر دفاع سیرگئی شوئیگو کے درمیان ٹیلیفون پر رابطہ ہوا ہے۔ یہ بات روسی نیوز ایجنسی انٹرفیکس نے ملکی فوج کے حوالے سے رپورٹ کی ہے۔

 ع ح/ ا ب ا (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں