جرمن شہریوں کو وطن واپس لانے میں کئی دن لگیں گے، وزیر خارجہ
18 مارچ 2020
جرمن حکومت نے اس وقت دیگر ممالک میں موجود جرمن شہریوں کی وطن واپسی کے لیے 50 ملین یورو کی رقم مختص کی ہے۔ ان شہریوں کی وطن واپسی کی وجہ کورونا وائرس کی متعدی وبا سے نمٹنا ہے۔
وفاقی جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے ہزاروں جرمن شہری دنیا کے مختلف ممالک میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔ منگل کی شام اپنے اس انٹرویو میں ماس نے بتایا کہ اب تک ہزاروں جرمن باشندے واپس لائے جا چکے ہیں تاہم ابھی اس پورے عمل کی تکمیل کے لیے مزید کئی روز درکار ہوں گے۔
ہائیکو ماس کا کہنا تھا، ''فقط منگل کے دن تیس سے چالیس طیارے دنیا کے مختلف ممالک سے جرمن سیاحوں کو وطن واپس لانے کے لیے پرواز کریں گے۔‘‘
ڈی ڈبلیو ٹی وی کی میلِنڈا کرین سے بات چیت میں ہائیکو ماس کا کہنا تھا کہ حکومت نے خصوصاﹰ لفتھانزا کے کئی طیارے چارٹر کرائے ہیں، جن کو جرمن شہریوں کی وطن واپسی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مصر میں قریب 35 ہزار جرمن شہری موجود ہیں جب کہ مراکش میں چار سے پانچ ہزار جرمن سیاح ہیں۔ ماس کے مطابق ارجنٹائن، فلپائن اور مالدیپ میں بھی ہزاروں جرمن سیاح موجود ہیں، جن کی وطن واپسی کا عمل جاری ہے۔ ''ہم نے اس کے لیے 50 ملین یورو کی خطیر رقم رکھی ہے۔‘‘
وزیر خارجہ نے اعتراف کیا کہ جرمن حکومت ہر شہری کے تمام مسائل کے لیے 24 گھنٹے تو دستیاب نہیں تھی، مگر دیگر ممالک میں موجود جرمن باشندوں کو ہر ممکن مدد فراہم کی جا رہی ہے اور ان کی جرمنی واپسی کے لیے ہر ممکن طریقہ بہ روئے کار لایا جا رہا ہے۔ ہائیکوماس نے دیگر ممالک میں موجود جرمن شہریوں سے کہا کہ وہ فوری طور پر جرمن وزارت خارجہ کے قائم کردہ بحرانی مرکز یا قریبی جرمن سفارت خانے سے رابطہ کر کے ان خصوصی پروازوں سے متعلق معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔
انہوں نے جرمن شہریوں سے کہا کہ وہ فی الحال بیرون ملک کا سفر نہ کریں۔ ''ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ اس وقت ملک سے باہر کا سفر اختیار کرنا ایک غیر ذمہ دارانہ عمل ہو گا۔‘‘
نِک مارٹن / میلِنڈا کرین (ع ت / م م)