سیاسی پناہ کی تلاش میں جرمنی کا رخ کرنے والے افراد کی تعداد میں کمی کے باوجود جرمن شہریوں میں مہاجرین کی مخالفت کے رجحان میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
اشتہار
جرمنوں میں تارکین وطن کی بڑھتی مخالفت کے بارے میں یہ اعداد و شمار فریڈرش ایبرٹ شٹفٹنگ (ایف ای ایس) کی تیار کردہ ایک تازہ جائزہ رپورٹ میں سامنے آئے ہیں۔ بائیں بازو کے نظریات والے اس ادارے کی رپورٹ کے مطابق جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کے عوامیت پسندوں کے نظریات معاشرے کے مرکزی دھارے میں بھی ’عام‘ ہو چکے ہیں۔
تازہ اعداد و شمار کے مطابق ریکارڈ 54.1 فیصد جرمن شہری جرمنی میں موجود سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں کے بارے میں منفی رائے رکھتے ہیں۔ ایف ای ایس سن 2002 سے جرمنی میں دائیں بازو کی شدت پسندی سے متعلق سالانہ جائزہ رپورٹ جاری کر رہا ہے۔ اس برس یہ رپورٹ بیلے فیلڈ یونیورسٹی سے وابستہ محققین کے ایک گروپ نے تیار کی ہے۔
سابقہ مشرقی جرمنی کے علاقوں میں مہاجرین کی مخالفت ملک کے مغربی حصے کی نسبت نمایاں طور پر زیادہ ہے۔ مشرقی علاقوں میں 63 فیصد جب کہ ملک کے مغربی علاقوں میں 51 فیصد جرمن شہری مہاجرین مخالف جذبات کے حامل ہے۔
یہ امر بھی اہم ہے کہ جرمنی اور یورپ میں مہاجرین کے بحران کے آغاز سے قبل سن 2014 میں تیار کردہ رپورٹ میں چوالیس فیصد جرمن شہریوں نے مہاجرین اور پناہ گزینوں کے بارے میں منفی خیالات کا اظہار کیا تھا۔ سن 2016 میں بھی، جب کہ مہاجرین کا بحران عروج پر تھا، مہاجرین مخالف خیالات کے حامل جرمن شہریوں کی تعداد پچاس فیصد سے کم تھی۔
اس برس کی سروے رپورٹ کے لیے ستمبر سن 2018 اور جنوری سن 2019 کے درمیانی عرصے میں ملک بھر سے قریب دو ہزار جرمن شہریوں سے ان کی رائے پوچھی گئی تھی۔
جائزہ رپورٹ تیار کرنے والے بیلے فیلڈ یونیورسٹی سے وابستہ ایک محقق ویلہم بیرگہان کا کہنا تھا کہ سروے میں شامل زیادہ تر افراد لبرل خیالات اور جمہوریت کے معترف ہونے کے باوجود مہاجرین کے بارے میں منفی سوچ رکھتے تھے۔
ش ح / ع ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)
پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کی اپیلیں: فیصلے کن کے حق میں؟
رواں برس کی پہلی ششماہی کے دوران جرمن حکام نے پندرہ ہزار سے زائد تارکین وطن کی اپیلوں پر فیصلے سنائے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے کس ملک کے کتنے پناہ گزینوں کی اپیلیں منظور کی گئیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Karmann
1۔ افغان مہاجرین
رواں برس کے پہلے چھ ماہ کے دوران 1647 افغان مہاجرین کی اپیلیوں پر فیصلے کیے گئے۔ ان میں سے بطور مہاجر تسلیم، ثانوی تحفظ کی فراہمی یا ملک بدری پر پابندی کے درجوں میں فیصلے کرتے ہوئے مجموعی طور پر 440 افغان شہریوں کو جرمنی میں قیام کی اجازت دی گئی۔ یوں افغان تارکین وطن کی کامیاب اپیلوں کی شرح قریب ستائیس فیصد رہی۔
تصویر: DW/M. Hassani
2۔ عراقی مہاجرین
بی اے ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق حکام نے گیارہ سو عراقی مہاجرین کی اپیلوں پر بھی فیصلے کیے اور ایک سو چودہ عراقیوں کو مختلف درجوں کے تحت جرمنی میں قیام کی اجازت ملی۔ یوں عراقی مہاجرین کی کامیاب اپیلوں کی شرح دس فیصد سے کچھ زیادہ رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K.Nietfeld
3۔ روسی تارکین وطن
روس سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار سے زائد تارکین وطن کی اپیلیں بھی نمٹائی گئیں اور کامیاب اپیلوں کی شرح دس فیصد سے کچھ کم رہی۔ صرف تیس روسی شہریوں کو مہاجر تسلیم کیا گیا جب کہ مجموعی طور پر ایک سو چار روسی شہریوں کو جرمنی میں عارضی قیام کی اجازت ملی۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
4۔ شامی مہاجرین
جرمنی میں شامی مہاجرین کی اکثریت کو عموما ابتدائی فیصلوں ہی میں پناہ دے دی جاتی ہے۔ رواں برس کی پہلی ششماہی کے دوران بی اے ایم ایف کے حکام نے پناہ کے مسترد شامی درخواست گزاروں کی قریب ایک ہزار درخواستوں پر فیصلے کیے جن میں سے قریب پیتنالیس فیصد منظور کر لی گئیں۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/P. Giannokouris
5۔ سربیا کے تارکین وطن
مشرقی یورپی ملک سربیا سے تعلق رکھنے والے 933 تارکین وطن کی اپیلیوں پر فیصلے کیے گئے جن میں سے صرف پانچ منظور کی گئیں۔ یوں کامیاب اپیلوں کی شرح 0.5 فیصد رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Willnow
6۔ پاکستانی تارکین وطن
اسی عرصے کے دوران جرمن حکام نے 721 پاکستانی تارکین وطن کی اپیلوں پر بھی فیصلے کیے۔ ان میں سے چودہ منظور کی گئیں اور اپیلوں کی کامیابی کی شرح قریب دو فیصد رہی۔ آٹھ پاکستانیوں کو بطور مہاجر تسلیم کرتے ہوئے پناہ دی گئی جب کہ تین کو ’ثانوی تحفظ‘ فراہم کرتے ہوئے جرمنی میں قیام کی اجازت ملی۔
تصویر: DW/I. Aftab
7۔ مقدونیہ کے تارکین وطن
مشرقی یورپ ہی کے ملک مقدونیہ سے تعلق رکھنے والے 665 تارکین وطن کی اپیلوں پر بھی فیصلے سنائے گئے جن میں سے صرف 9 منظور کی گئیں۔
تصویر: DW/E. Milosevska
8۔ نائجرین تارکین وطن
افریقی ملک نائجیریا سے تعلق رکھنے والے چھ سو تارکین وطن کی اپیلیں نمٹائی گئیں جن میں کامیاب درخواستوں کی شرح تیرہ فیصد رہی۔
تصویر: A.T. Schaefer
9۔ البانیا کے تارکین وطن
ایک اور یورپی ملک البانیا سے تعلق رکھنے والے 579 تارکین وطن کی ثانوی درخواستوں پر فیصلے کیے گئے جن میں سے صرف نو افراد کی درخواستیں منظور ہوئیں۔
تصویر: Getty Images/T. Lohnes
10۔ ایرانی تارکین وطن
جنوری سے جون کے اواخر تک 504 ایرانی شہریوں کی اپیلوں پر بھی فیصلے کیے گئے جن میں سے 52 کو بطور مہاجر تسلیم کیا گیا، چار ایرانی شہریوں کو ثانوی تحفظ دیا گیا جب کہ انیس کی ملک بدری پر پابندی عائد کرتے ہوئے جرمنی رہنے کی اجازت دی گئی۔ یوں ایرانی تارکین وطن کی کامیاب اپیلوں کی شرح پندرہ فیصد سے زائد رہی۔