1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن شہری ماحولیاتی تبدیلیوں اور مہاجر پالیسی سے شدید پریشان

10 جنوری 2020

ایک نئے سروے میں جرمن عوام کی پریشانیوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ان میں سب سے زیادہ گھمبیر مسئلہ ماحولیاتی تبدیلیوں کو قرار دیا۔ کلائمیٹ چینج کے بارے میں جرمن شہریوں کی پریشانی حیران کن اندار میں بڑھی ہے۔

Deutsche Flagge
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/B. Zawrfel

 

 

ڈوئچ لانڈ ٹرینڈ نے اپنے رائے عامہ کے تازہ جائزے میں جرمن شہریوں کی پریشانیوں کے اعداد و شمار مرتب کیے ہیں۔ نتائج کے مطابق جرمن شہریوں کے لیے آج کل سب سے پریشان کن معاملہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا ہے۔ عوام کلائمیٹ چینج کی موجودہ صورتحال پر ذہنی دباؤ محسوس کرتے ہیں۔

رائے عامہ کے جائزے میں شامل ایک تہائی سے زائد نے کہا کہ وہ عالمی سطح پر ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے اعصابی دباؤ محسوس کرتے ہیں۔ سابقہ جائزے کے مقابلے میں جمعرات نو جنوری کو مکمل ہونے والے اس جائزے میں ماحولیاتی تبدیلی پر تحفظات رکھنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ اضافہ اٹھارہ فیصد ریکارڈ کیا گیا۔ مجموعی طور پر ستائیس فیصد افراد نے اس معاملے کو اہم اور باعث پریشانی قرار دیا۔

سروے کے مطابق سب سے بڑے مسئلے ماحولیاتی تبدیلی اور حکومت کی مہاجر پالیسی ہے

سابقہ جائزے میں برلن حکومت کی مہاجر پالیسی ایک بڑی تعداد کے لیے اہم مسئلہ تھی۔ تازہ جائزے میں جرمن حکومت کی مہاجر پالیسی اب دوسرا سب سے اہم مسئلہ  ہے۔ اس کی شدت میں بظاہر سولہ فیصد کمی ہوئی ہے لیکن پھر بھی ایک تہائی افراد کے لیے یہ پالیسی باعث سکون نہیں ہے۔

ان لوگوں کا خیال ہے کہ مہاجر پالیسی سے ذہنی دباؤ بڑھا ہے۔ اس سروے میں کئی دیگر معاملات پر بھی جرمن عوام نے رائے دی ہے۔ کم اہمیت کے معاملات میں تعلیم، سماجی انصاف، نقل و حرکت، سکیورٹی کی مجموعی صورت حال، جرائم میں اضافہ اور دہشت گردی شامل ہیں۔ ان سب کی شرح چھ فیصد بنتی ہے۔

سب سے مقبول سیاسی جماعت چانسلر میرکل کی سی ڈی یو ہے

اس سروے میں جب یہ پوچھا گیا کہ اگر اگلے اتوار کو عام پارلیمانی انتخابات کرائے جائیں تو وہ ووٹ کس کو دیں گے تو اس کے جواب میں ایک کثیر تعداد نے چانسلر میرکل کی قدامت پسند جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین (CDU) کے حق میں رائے دی۔ اس جماعت کی پسندیدگی کی شرح ستائیس فیصد رہی۔

دوسری پسندیدہ سیاسی جماعت ماحول دوست گرین پارٹی رہی، اس کے حق میں تیئیس فیصد عوام نے رائے دی۔ تیسری مقبول پارٹی انتہائی دائیں بازو کی آلٹرنیٹو فار ڈوئچ لانڈ (AfD) رہی۔ اس کو چودہ فیصد لوگوں نے پسندیدہ جماعت قرار دیا۔ ماضی کی مقبول سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (SPD) اپنی غیرمقبولیت کے ساتھ تیرہ فیصد لوگوں کی پسندیدہ جماعت قرار پائی۔

ع ح ⁄ ع ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں