امریکا جرمنی کا اہم ترین اتحادی ہے لیکن دو تہائی جرمن شہریوں کی نظر میں امریکی صدر ٹرمپ عالمی سکیورٹی کے لیے اپنے روسی ہم منصب سے بھی زیادہ خطرناک ہیں۔
تصویر: Getty Images/J. Raedle
اشتہار
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر پوٹن کے مابین ملاقات آج سولہ جولائی بروز پیر ہوئی۔ اس ملاقات سے قبل ’یو گوو‘ سروے میں جرمن عوام سے پوچھا گیا کہ ان کے نزدیگ دنیا کی سکیورٹی کے لیے کون زیادہ بڑا خطرہ ہے۔ اس سوال کے جواب میں سروے میں شریک چونسٹھ فیصد جرمنوں نے صدر پوٹن کی بجائے اتحادی ملک امریکا کے صدر کو بڑا خطرہ قرار دیا۔
صدر ٹرمپ کے خلاف جرمن عوام کے جذبات صرف اسی بات پر ختم نہیں ہوتے۔ سروے کے نتائج کے مطابق چھپن فیصد افراد کی یہ رائے بھی تھی کہ روسی صدر پوٹن ٹرمپ سے زیادہ قابل ہیں جب صرف پانچ فیصد کی رائے تھی کہ صدر ٹرمپ پوٹن سے زیادہ قابل ہیں۔
پسندیدگی کے اعتبار سے بھی روسی صدر چھتیس فیصد جب کہ امریکی صدر کو محض چھ فیصد جرمنوں نے پسند کیا، تاہم اکثریت نے پسندیدگی کے اعتبار سے دونوں میں کسی ایک کو چننے سے گریز کیا۔
کچھ حد تک حیرت کی بات یہ بھی ہے کہ چوالیس فیصد جرمنوں کی رائے میں صدر پوٹن اپنے امریکی ہم منصب کی نسبت زیادہ طاقت ور ہیں جب کہ اس کے برعکس سوچنے والے جرمن عوام کی شرح انتالیس فیصد رہی۔
ش ح / ا ا (جیفرسن چیز)
ڈونلڈ ٹرمپ کے جرمنی کے بارے میں بیانات
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جرمنی کی تعریف بھی کر چکے ہیں اور جرمنی پر تنقید بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے چانسلر میرکل کو ’عظیم‘ بھی کہا ہے اور ان کا یہ دعوی بھی ہے کہ برلن حکومت امریکا کی ’مقروض‘ ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. May
کبھی ایسا تو کبھی ویسا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015ء میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے مہاجرین کے لیے سرحدیں کھولنے کے فیصلے کو ایک بہت بڑی غلطی سے تعبیر کیا تھا۔ وہ جرمنی کی پالیسیوں پر تنقید بھی کرتے رہے ہیں اور کبھی ان حق میں بیان بھی دیتے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. May
’عظیم‘
ٹرمپ نے 2015ء میں اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ جرمنی خاموشی سے رقم جمع کرنے اور دنیا کی ایک عظیم رہنما میرکل کے سائے میں قسمت بنانے میں لگا ہوا ہے۔
تصویر: Picture alliance/AP Photo/M. Schreiber
بہت برا
’’جرمن برے ہوتے ہیں، بہت ہی برے۔ دیکھو یہ امریکا میں لاکھوں گاڑیاں فروخت کرتے ہیں۔ افسوس ناک۔ ہم اس سلسلے کو ختم کریں گے۔‘‘ جرمن جریدے ڈیئر شپیگل کے مطابق ٹرمپ نے یہ بیان مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ایک سربراہ اجلاس کے دوران دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/E. Vucci
کچھ مشترک بھی
ٹرمپ نے مارچ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ’’ ٹیلفون سننے کی بات ہے، تو میرے خیال میں جہاں تک اوباما انتظامیہ کا تعلق تو یہ چیز ہم میں مشترک ہے۔‘‘ ان کی اشارہ ان الزامات کی جانب تھا، جو وہ ٹیلیفون سننے کے حوالے سے اوباما انتظامیہ پر عائد کرتے رہے ہیں۔ 2013ء میں قومی سلامتی کے امریکی ادارے کی جانب سے میرکل کے ٹیلیفون گفتگو سننے کے واقعات سامنے آنے کے بعد جرمنی بھر میں شدید و غصہ پایا گیا تھا۔
تصویر: Picture alliance/R. Sachs/CNP
غیر قانونی
’’میرے خیال میں انہوں نے ان تمام غیر قانونی افراد کو پناہ دے کر ایک بہت بڑی غلطی کی ہے۔ ان تمام افراد کو، جن کا تعلق جہاں کہیں سے بھی ہے‘‘۔ ٹرمپ نے یہ بات ایک جرمن اور ایک برطانوی اخبار کو مشترکہ طور پر دیے جانے والے ایک انٹرویو میں کہی۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
’مقروض‘ جرمنی
ٹرمپ نے 2017ء میں میرکل سے پہلی مرتبہ ملنے کے بعد کہا تھا، ’’جعلی خبروں سے متعلق آپ نے جو سنا ہے اس سے قطع نظر میری چانسلر انگیلا میرکل سے بہت اچھی ملاقات ہوئی ہے۔ جرمنی کو بڑی رقوم نیٹو کو ادا کرنی ہیں اور طاقت ور اور مہنگا دفاع مہیا کرنے پر برلن حکومت کی جانب سے امریکا کو مزید پیسے ادا کرنے چاہیں۔‘‘
تصویر: Picture alliance/dpa/L. Mirgeler
منہ موڑنا
امریکی صدر نے جرمن حکومت کے داخلی تناؤ کے دوران اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا، ’’جرمن عوام تارکین وطن کے بحران کے تناظر میں، جس نے مخلوط حکومت کو مشکلات کا شکار کیا ہوا ہے، اپنی قیادت کے خلاف ہوتے جا رہے ہیں۔ جرمنی میں جرائم کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ لاکھوں افراد کو داخل کر کے یورپی سطح پر بہت بڑی غلطی کی گئی ہے، جس سے یورپی ثقافت پر بہت تیزی سے تبدیل ہو گئی ہے۔‘‘