جرمن شہری کا قتل: شامی پناہ گزین کو ساڑھے نو سال قید کی سزا
22 اگست 2019
جرمنی کے مشرقی شہر کیمنٹس میں گزشتہ برس ایک جرمن شہری کو قتل کرنے والے ایک شامی پناہ گزین کو عدالت نے جرم ثابت ہونے کے بعد ساڑھے نو سال قید کی سزا سنائی ہے۔
اشتہار
آج جمعرات کو جرمن شہر ڈریسڈن کی ایک عدالت نے الاء ایس نامی شامی پناہ گزین کو ایک ڈینئل ایچ نامی جرمن شہری کا قتل کرنے کے جرم میں نو سال اور چھ ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔ عدالت کے فیصلے کے مطابق گزشتہ برس ڈینئل نامی جرمن شہری کو الاء نے متعدد مرتبہ چاقو کے وار کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ استغاثہ کی جانب سے جائے وقوعہ کے قریب واقع ایک کباب کی دوکان کے ملازم کی گواہی کی بنیاد پر یہ مقدمہ تیار کیا گیا تھا۔
تاہم عدالت میں شامی پناہ گزین کا مسلسل موقف رہا ہے کہ اس نے یہ قتل نہیں کیا اور وہ بے قصور ہے۔ عدالتی فیصلے سے قبل جرمن نشریاتی ادارے ’زیڈ ڈی ایف‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اس شامی پناہ گزین کا کہنا تھا کہ اس نے نہ تو مقتول شخص کو چھوا اور نہ ہی اس چاقو کو، جس سے یہ قتل کیا گیا۔.اس شامی مہاجر کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ’ڈی این اے‘ ٹیسٹ بھی یہ ثابت کرتا ہے کہ الاء نے نہ تو مقتول شخص کو اور نہ ہی اس جرم میں استعمال ہونے والے چاقو کو چھوا تھا۔ لیکن استغاثہ کے حتمی بیان کے مطابق الاء کا جرم ثابت ہوچکا ہے۔
علاوہ ازیں جرمن پولیس ابھی تک فرحاد نامی اس مرکزی مشتبہ عراقی شخص کی تلاش میں ہے، جس پر ڈینئل ایچ پر چاقو سے حملہ کرنے کا الزام ہے۔ پولیس کا خیال ہے کہ یہ بائیس سالہ مشتبہ عراقی شخص جرمنی سے فرار ہو چکا ہے۔ اس کیس کے تیسرے مشتبہ شخص کو کیمنٹس کی ایک عدالت نے عدم شواہد کی بنیاد پر رہا کر دیا تھا۔
واضح رہے گزشتہ برس 26 اگست کو ہونے والے اس قتل کی خبر سوشل میڈیا کے ذریعے کیمنٹس بھر میں پھیل گئی تھی اور اس کے بعد وہاں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے جو جلد ہی نسل پرستانہ پر تشدد کارروائیوں میں بدل گئے۔
(بین نائٹ / ع آ / ب ج)
مہاجرین کے مبینہ جرائم پر دائیں بازو کا رد عمل شدید تر
جرمنی میں حالیہ کچھ عرصے میں ایک طرف جہاں مہاجرین کی طرف سے مبینہ جرائم کی خبریں سامنے آ رہی ہیں وہیں ملک میں انتہائی دائیں بازو کی جانب سے ان کے خلاف جذبات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ملاحظہ کیجیے یہ پکچر گیلری۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
جرمن شہری کی ہلاکت اور مظاہروں کا آغاز
کیمنٹس میں چھبیس اگست سے انتہائی دائیں بازو کی سوچ کے حامل افراد نے مظاہروں کا سلسلہ اُس وقت شروع کیا تھا جب ایک جرمن شہری کو سیاسی پناہ کے دو متلاشیوں نے ہلاک کر دیا تھا۔
تصویر: Jan Woitas/dpa/picture alliance
مظاہروں کے خلاف مظاہرے
اگرچہ رواں ماہ کی سات تاریخ کو کیمنٹس میں رائٹ ونگ گروپوں کے ارکان نے بھرپور مہاجرین مخالف مظاہرے کیے تاہم اگلے ہی روز کیمنٹس کے شہریوں نے بھی بڑی تعداد میں مہاجرین مخالف مظاہروں کے خلاف مظاہرے کیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
مسائل کی ماں مہاجرت
انہی مظاہروں کے درمیان جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کی جانب سے بھی پناہ گزینوں کی مخالفت میں ایک تنقیدی بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ مہاجرت ہی تمام مسائل کی ماں ہے۔ زیہوفر نے کیمنٹس میں رائٹ وِنگ کی جانب سے کیے گئے مظاہروں پر تنقید بھی نہیں کی۔
تصویر: Imago/Sven Simon/F. Hoermann
میا وی کے قاتل کو سزائے قید
ستمبر کی تین تاریخ کو جنوب مغربی جرمن شہر لنڈاؤ میں ایک جرمن عدالت نے عبدل ڈی نامی ایک افغان تارک وطن کو پندرہ سالہ جرمن لڑکی میا وی کو قتل کرنے کے جرم میں ساڑھے آٹھ سال قید کی سزا سنائی تھی۔ میا وی کی ہلاکت پر بھی اُس کے شہر کانڈل میں تارکین وطن کے خلاف مظاہرے کیے گئے تھے۔
تصویر: DW/A. Prange
ایک اور افغان مہاجر جیل میں
رواں ہفتے کے اختتام پر جرمن شہر ڈارم شٹڈ کی ایک عدالت نے ایک اور افغان مہاجر کو اپنی سترہ سالہ سابقہ گرل فرینڈ کو چاقو سے شدید زخمی کرنے کے جرم میں سات سال جیل کی سزا سنائی تھی۔ نو عمر افغان پناہ گزین پر الزام تھا کہ اس نے سن 2017 میں کرسمس سے قبل اپنی سابقہ گرل فرینڈ پر چاقو سے حملہ کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Stein
کوئتھن، جرمن نوجوان کی ہلاکت
ابھی کیمنٹس شہر میں تناؤ پوری طرح کم نہ ہوا تھا کہ جرمن ریاست سیکسنی اَن ہالٹ کے شہر کوئتھن میں ایک بائیس سالہ جرمن نوجوان کی دو افغان مہاجرین کے ہاتھوں مبینہ قتل نے ہلچل مچا دی۔ ریاست کے وزیر داخلہ ہولگر شٹالک نیخت نے شہریوں سے پر امن رہنے کی اپیل کی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Hein
کوئتھن میں مظاہرے
مقامی پولیس کے مطابق ’کیمنٹس پرو‘ گروہ کی طرف سے سوشل میڈیا پر کوئتھن میں مظاہرے کی کال دی گئی جس پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے مثبت ردعمل ظاہر کیا۔ ایک اندازے کے مطابق اس مظاہرے میں پچیس ہزار افراد شریک ہوئے۔ جس میں چار سو سے پانچ سو افراد کا تعلق انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے حامل افراد سے تھا۔