جرمن شہر بون میں بیتھوون فیسٹیول
17 ستمبر 2010ہرسال اگست کے اواخر اور اکتوبر کے آغاز میں بون شہر میں عظیم موسیقار لُڈوگ فن بیتھوون کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے مختلف تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس دوران دنیا بھر سے آئے ہوئے موسیقی کے ماہرین کے علاوہ نئے ابھرتے ہوئے فن کار بھی مختلف کنسرٹس میں اس عظیم موسیقار کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنی اپنی پرفارمنسز پیش کرتے ہیں۔
بیتھوون فیسٹیول کی روایت کی بنیاد سن 1845ء میں اس وقت پڑی تھی جب بیتھوون کی 75 ویں سالگرہ مناتے ہوئے ایک تین روزہ ایونٹ منعقد کیا گیا تھا۔
اس ایونٹ کا مقصد بیتھوون کی تاریخ ساز موسیقی کو عصر حاضر کے فن میں پرکھنا اور موجودہ دور کی موسیقی میں بیتھوون کے اثرات جانچنا تھا۔ پھر ہر سال اس طرح کی تقریبات منعقد کی جاتی رہیں اور اس دوران موسیقی کی دنیا کے بڑے بڑے ناموں نے نہ صرف ان میں شرکت کی بلکہ اپنے اپنے فن کے مظاہرے بھی کئے۔ اب اس میلے کا ایک بڑا مقصد بیتھوون کی دھنوں کے نئے زاویے تلاش کرنا اور انہیں نئے سرے سے متعارف کروانا ہوتا ہے۔
یکم اکتوبر سن 1998ء میں پہلی مرتبہ ایک غیر سرکاری تنظیم نے اس میلے کے اہتمام کی ذمہ داری سنبھال لی تھی۔ اس ادارے کی مالی معاونت بون شہر کی انتظامیہ کرتی ہے۔ امسالہ فیسٹیول کے دوران کوئی 70 کنسرٹس کا اہتمام کیا گیا ہے۔
اس میلے کو کامیاب بنانے کے لئے اس مرتبہ بون شہر کے تعلیمی اداروں سے کوئی اکیس سو طالب علم رضا کارانہ طور پر اپنی اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ اس مرتبہ اس فیسٹیول کے دوران کل 25 مقامات پر کنسرٹس منعقد کئے جائیں گے۔ سن 2010ء کے بیتھوون میلے کے لئے 4.5 ملین یورو کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ لُڈوگ فن بیتھوون سن 1770ء میں سولہ دسمبر کے روز بون میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا تعلق ایک موسیقار گھرانے سے تھا اور انہوں نے پچپن سے ہی موسیقی کی تعلیم لینا شروع کر دی تھی۔
اگرچہ ان کے آباؤ اجداد موسیقی کی دنیا میں کوئی بڑا نام پیدا نہ کر سکے تھے تاہم بیتھوون نے موسیقی کی دنیا میں وہ تاریخ رقم کی جو شاید کوئی اور نہیں کر سکے گا۔ انہوں نے اپنی پہلی سولو پرفارمنس ساڑھے سات سال کی عمر میں دی تھی اور لوگوں کو حیران کر دیا تھا۔ جرمنی کے اس عظیم موسیقار کا انتقال چھبیس مارچ سن 1827ء کو ہوا تھا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک