جرمن شہر میں ٹریفک سگنل پر راہگیروں کے لیے ویڈیو گیم
19 نومبر 2014جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے بدھ 19 نومبر کے روز Hildesheim سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ کچھ لوگوں کے لیے کسی سڑک پر ٹریفک کی سرخ بتی کے سبز ہونے تک کا انتظار بوریت کا سبب بنتا ہے۔ اب اس شہر میں ایسے راہگیروں کے لیے ٹریفک قوانین کی پابندی کرتے ہوئے انتظار کے یہ لمحات کسی حد تک دلچسپت بنا دیے گئے ہیں اور یہ راہگیر مختلف ٹریفک سنگلز پر کچھ دیر کے لیے مفت ایک ویڈیو گیم کھیل سکتے ہیں۔
اس مقصد کے لیے شہر کے کالج آف ایپلائیڈ سائنسز اینڈ آرٹس کے طلبا و طالبات نے ہِلڈیس ہائم کے وسطی حصے میں چند ٹریفک سگنلز پر ویڈیو گیمز کے شروع کے دور کی ایک مشہور گیم نصب کر دی ہے۔ پونگ Pong کہلانے والی یہ گیم 1970ء کی دہائی کی انتہائی مشہور گیم تھی اور اس دور کا تقریباﹰ ہر بچہ اور نوجوان یہ گیم کھیلتا رہا ہے۔
فرق یہ ہے کہ ٹیبل ٹینس یا پنگ پونگ کی طرح کی یہ ویڈیو گیم ماضی میں اگر کمپیوٹر پر کھیلی جاتی تھی تو کھیلنے والے کا مخالف کھلاڑی کمپیوٹر ہوتا تھا۔ پھر جب آن لائن گیمنگ کا دور شروع ہوا تو بھی کھیلنے والے کو اپنا حریف کھلاڑی نظر نہیں آتا تھا۔ ہِلڈیس ہائم کے ٹریفک سگنلز پر چند لمحوں کے لیے یہ مفت گیم کھیلنا اس حوالے سے مختلف ہے کہ آپ کا حریف کھلاڑی آپ کے سامنے ہوتا ہے، سڑک کے دوسرے کنارے ٹریفک سگنل پر آپ کی طرح گرین لائٹ کا انتظار کرتا ہوا!
راہگیروں کے لیے بہت مختصر دورانیے کے لیکن اس انتہائی منفرد تفریحی منصوبے کا خیال دو سال قبل اسی شہر کے کالج آف ایپلائیڈ سائنسز اینڈ آرٹس کی ایک طالبہ ایمیلی کیُونسلر کو آیا تھا۔ پھر انہوں نے اس منصوبے کی باقاعدہ تفصیلات تیار کیں۔ جب اس ممکنہ منصوبے کو اس پر عمل درآمد سے قبل شہریوں کی طرف سے فیڈ بیک کے لیے آن لائن متعارف کرایا گیا، تو دیکھتے ہی دیکھتے اس پروجیکٹ کی تفصیلات جاننے کے خواہش مند افراد کی تعداد پانچ ملین سے تجاوز کر گئی۔ پھر ایمیلی کیُونسلر کے کالج نے بھی اس منفرد منصوبے کی حمایت کر دی۔
اب مقابلتاﹰ کم لاگت سے یہ پروجیکٹ متعارف کرایا جا چکا ہے اور شہر کے وسطی حصے میں آتے جاتے راہگیر چند لمحوں کے لیے ٹریفک سگنلز پر پنگ پونگ کھیلتے ہیں۔ تکنیکی حوالے سے یہ پروجیکٹ ابھی بھی تجرباتی مرحلے میں ہے اور اس کی مدت چار ہفتوں میں پوری ہو گی۔
جہاں تک ایمیلی کیُونسلر کا تعلق ہے تو ان سے ابھی سے جرمنی کے دیگر شہروں سے متعلقہ افراد نے ان سوالات کے ساتھ رابطہ کرنا شروع کر دیا ہے کہ اگر ٹچ اسکرین والی یہی پنگ پونگ گیمز وہاں بھی ٹریفک سگنلز پر نصب کی جائیں تو لاگت کتنی آئے گی۔ چند اداروں نے تو ان سٹریٹ ویڈیو گیمز کی کمرشل بنیادوں پر تیاری میں بھی دلچسپی کا اظہار کیا ہے تاکہ انہیں چھوٹے بچوں کے لیے گلیوں میں نصب کیا جا سکے۔ اس بارے میں دلچسپی کا اظہار کرنے والوں میں ناروے کا دارالحکومت اوسلو اور فرانس کا شہر لِیوں بھی شامل ہیں۔