جرمن صدر فلسطینی علاقے کے دورے پر
30 نومبر 2010اس سے قبل جرمن صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات کی تھی۔ قبل ازیں وولف کا اسرائیل پہنچنے پران کا استقبال اسرائیلی صدر شیمون پیریزنے کیا تھا۔ جرمن صدر نے اپنے دورے کے دوران اسرائیل کو ایک بار پھر برلن حکومت کی مکمل تائید و حمایت کا یقین دلایا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ جرمنی تنازعہ مشرق وسطیٰ کے حل میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔ یروشلم میں جرمن صدر کرسٹیان وولف کے ساتھ ملاقات کے بعد نیتن یاہو کا کہنا تھا ’ جرمنی اسرائیل اور اُس کے پڑوسی ممالک کے مابین امن کے قیام میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے‘۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ وہ جمود کے شکار امن مذاکرات کی بحالی کے لئے فلسطین کے ساتھ ایک تاریخی مصالحت کے لئے تیار ہیں۔ اس قبل فلسطینی صدر محمود عباس نے گزشتہ روز ہی اپنے ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی آباد کاری کا مسئلہ ایک ٹائم بم کی حیثیت اختیار کر گیا ہے جو کسی بھی وقت پھٹ کر مشرق وسطیٰ میں امن کی امیدوں کو پارہ پارہ کر دے گا۔
جرمن صدر کرسٹیان وولف نے اس موقع پر اپنے دیرینہ مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ فریقین کو تنازعے کے حل کے لئے مصالحتی طرز عمل اختیار کرنا چاہئے۔ وولف نے اسرائیل سے غزہ پٹی کے علاقے میں یہودی آباد کاری سے متعلق ایک تعمیری رویہ اختیار کرنے کا مشورہ دیا۔
نیتن یاہو سے ملاقات سے قبل جرمن صدر اسرائیلی فوجی گیلات شالیت کے گھر والوں کی طرف سے نصب کئے گئے ایک خیمے کے اندر بھی گئے۔ اس اسرائیلی فوجی کو 2006 ء میں سرحد کے آر پار ہونے والے ریڈ میں حماس اہلکاروں نے یرغمال بنا لیا تھا۔ کرسٹیان وولف نے گیلاد کے والدین کو جرمن پارلیمان سے منظور شدہ اُس قرار داد کی ایک کاپی دی ہے جس میں جرمنی کی طرف سے گیلاد شالت کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس موقع پر وولف نے کہا ’ عالمی برادری کو اس پر زور دینا ہوگا کہ اب شالیت کو رہا کیا جانا چاہئے‘۔ جرمن صدر نے حماس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انٹر نیشنل ریڈ کراس اور گیلاد شالیت کے گھر والوں کو اُس سے ملنے کی اجازت دے۔
اُدھر اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے حال ہی میں منائے جانے والے فلسطینیوں کے عالمی دن کے موقع پر کہا تھا کہ اسرائیل اور فلسطین کے مابین امن معاہدہ جلد طے پانے کی امید بہت ہی کم نظر آ رہی ہے۔ امریکی ثالثی میں شروع کئے جانے والے مشرق وسطیٰ امن مذاکرات دو ماہ سے زیادہ کے عرصے سے دوبارہ جمود کا شکار ہیں۔ اس کی وجہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے نئے منصوبے پر لگی عارضی پابندی کی میعاد پوری ہونے کے بعد اپنے منصوبوں کو آگے بڑھانے کا عمل ہے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: عابد حسین