جرمن صدر نے یونان میں نازی دور کے جرائم پر معافی مانگ لی
1 نومبر 2024
جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر نے دوسری عالمی جنگ کے دوران نازی فوجیوں کے ہاتھوں مسمار کردہ ایک یونانی گاؤں کا دورہ کیا۔ تاہم جرمن صدر نے نازیوں کے قبضے کے حوالے سے زر تلافی کی ادائیگی کے یونانی مطالبات مسترد کر دیے۔
اشتہار
وفاقی جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر نے جمعرات کے روز یونان کے اس گاؤں کے دورے کے دوران اپنی اور جرمنی کی طرف سے معذرت کی، جسے نازی فوجیوں نے دوسری عالی جنگ کے دوران یونان پر قبضے کے دور میں مسمار کر دیا تھا۔
صدر اشٹائن مائر ایسے پہلے جرمن سربراہ مملکت ہیں، جنہوں نے کریٹے کے جزیرے پر کنڈانوس نامی اس گاؤں کا دورہ کیا۔
وفاقی جرمن صدر نے اس موقع پر کہا، ’’میں آپ سے، تب زندہ بچ جانے والے تمام افراد اور ان کی اولاد سے ان سنگین جرائم کے لیے معافی مانگتا ہوں، جو جرمنوں نے یہاں کیے تھے۔‘‘
اس دور میں نازی قبضے کے خلاف یونانی مزاحمت کے سبب 25 جرمن چھاتہ بردار اور عام فوجی ہلاک ہو گئے تھے، جس کے بعد انتقامی کارروائی کے طور پر نازی دستوں نے کنڈانوس نامی گاؤں کو تین جون 1941 کو مسمار کر دیا تھا۔
یہ واقعہ نازی فوجیوں کے کریٹے کے یونانی جزیرے پر قبضے کے چند دن بعد پیش آیا تھا۔ یونان بھر میں ایسے تقریباً 120 ’’شہیدوں کے گاؤں‘‘ ہیں، جن میں سے کنڈانوس ایک ہے۔
جرمن صدر نے اس گاؤں کو ’’جرمنوں کو شرمسار کر دینے والی جگہ‘‘ کے طور پر بیان کیا اور کہا، ’’میرے لیے جرمن صدر کے طور پر اس مقام پر آنا اور یہاں بات کرنا ایک مشکل راستہ تھا۔‘‘
انہوں نے کہا، ’’جرمن قابضین کی بربریت، ظلم اور غیر انسانی سلوک ایسے تھے کہ میرا دم گھٹتا جا رہا ہے، خاص طور پر آج کے دن۔ اور ان سب باتوں کے باوجود آپ نے ہماری جانب مفاہمت کا ہاتھ بڑھایا۔ اس کے لیے میں آپ کا شکر گزار ہوں۔‘‘
جرمن صدر اشٹائن مائر نے اس بات کے لیے بھی اپنی طرف سے معذرت کی کہ جرمنی نے ان جرائم کی سزا دینے کے لیے کئی دہائیوں تک ٹال مٹول سے کام لیا اور جنگ کے بعد بننے والی جرمن حکومتوں نے ’’اسے نظر انداز کیا اور خاموش رہیں۔‘‘
اس گاؤں میں نازیوں کے ہاتھوں قتل عام میں زندہ بچ جانے والے متعدد افراد نے جرمن صدر کو وہاں پہنچنے پر خوش آمدید کہا۔ تاہم اس موقع پر ہجوم میں سے کچھ افراد نے ’انصاف‘ اور ’لڑائی جاری ہے‘ جیسے نعرے بھی بلند کیے اور جنگ سے متعلق زر تلافی کی ادائیگی کے یونانی مطالبات پر جرمنی کے مسلسل انکار کے خلاف آواز اٹھائی۔
جرمن صدر نے تب زندہ بچ جانے والوں میں سے ایک خاتون اور اس وقت 97 سالہ ڈیسپینا فیوٹاکی سے بھی بات کی، جو وہاں سوگ کی علامت کے طور پر سیاہ لباس میں ملبوس بیٹھی تھیں۔
انہوں نے نازی قبضے کے ’’سیاہ دنوں‘‘ کو یاد کرتے ہوئے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’تب جرمنوں نے ہمیں جلا ڈالا تھا، انہوں نے ہمیں تباہ کر دیا تھا۔‘‘
یونان پر نازیوں کا قبضہ سن 1941 اور 1944 کے درمیانی عرصے میں جاری رہا تھا اور قحط کے ساتھ ساتھ یونان کی تقریباﹰ نوے فیصد یہودی برادری کے خاتمے کے باعث یہ یورپ کے خونریز ترین واقعات میں سے ایک تھا۔
جرمن نازیوں نے یونان کے مرکزی بینک سے زبردستی قرضہ بھی وصول کیا تھا، جو کبھی واپس نہ کیا گیا۔
اشتہار
معاوضے کے مطالبات مسترد
جرمن صدر کے اس دورے کے دوران یونان کے خلاف نازیوں کے جرائم کے باعث زر تلافی کی ادائیگی کے لیے بھی زور شور سے آواز اٹھائی گئی۔
یونانی وزیر اعظم مٹسوٹاکس نے بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں اس بات پر زور دیا تھا کہ مالی تلافی کا مسئلہ ’’اب بھی پوری طرح سے زندہ ہے۔ ہمیں امید ہے کہ کسی نہ کسی وقت ہم اسے حل کر لیں گے۔‘‘
تاہم جرمن صدر نے جرمنی کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ برلن حکومت معاوضے کے معاملے کو ’’بین الاقوامی قانون کے تحت بند ہو چکا باب‘‘ سمجھتی ہے۔ البتہ انہوں نے کہا کہ قبضے کے حوالے سے جرمنی ’’اپنی تاریخی ذمہ داری کے لیے پرعزم‘‘ ہے۔
اس کے بعد کنڈانوس میں جرمن صدر نے ’’ان واقعات کی یاد کو زندہ رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ تب جو کچھ بھی ہوا، اسے دوبارہ کبھی دہرایا نہ جا سکے۔‘‘
ص ز/ م م (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)
دوسری عالمی جنگ کے بعد کی حسین یورپی اداکارائیں
ماضی کی مشہور اداکارہ جینا لولوبریجیڈا چار جولائی کو نوے برس کی ہو گئی ہیں۔ انہوں نے کئی فلموں میں ہوش ربا اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔ وہ اور صوفیہ لورین اطالوی فلم انڈسٹری کی اہم اداکاراوں میں شمار ہوتی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/United Archives/IFTN
جینا لولوبریجیڈا: عالمی فلمی صنعت کی حسین ترین اداکارہ
جینا لولوبریجیڈا کے ساتھ عوام اور پریس ہمیشہ محبت کرتے رہے ہیں۔ وہ روم کے نواح میں سن 1927 میں پیدا ہوئی تھیں۔ وہ سن 1950 اور 1960 کی دہائی میں یورپی فلمی صنعت کی ایک اہم اداکارہ تھیں۔ وہ عام طور پر ’لا لولو‘ کی عرفیت سے پکاری جاتی تھیں۔ پچیس برس پر پھیلے فلمی کیریئر کے بعد سن 1970 کے اوائل میں وہ فلمی دنیا سے کنارہ کش ہو گئی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/United Archives/IFTN
صوفیہ لورین: لا لولو کے مقابلے کی اداکارہ
جینا لولو بریجیڈا اپنی جلوہ گری میں اکیلی نہیں تھیں، انہیں اُس دور میں ابھرنے والی اداکارہ صوفیہ لورین کی صلاحیتوں کا سامنا رہا۔ صوفیہ لورین، جینا لولوبریجیڈا کے فلمی کیریئر شروع ہونے کے چھ برس بعد فلمی صنعت میں داخل ہوئی تھیں۔ فلمی انڈسٹری میں دونوں اداکاروں کے درمیان سخت مقابلہ بازی رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Schmitt
کلاؤڈیا کارڈینیل: ایک اور اطالوی حسینہ
یورپی فلم انڈسٹری پر مسلسل اطالوی حسیناؤں کی آمد رہتی ہے۔ سن 1960 کی دہائی کے آخری مہینوں میں کلاؤڈیا کارڈینل یورپی فلمی منظر پر نمودار ہوئیں۔ اس اداکارہ نے بھی کئی فلموں میں یادگار کردار ادا کیے۔
تصویر: Getty Images
بریجیٹ باردو: ایک اور قاتل حسینہ
فلموں میں ہوش ربا پرفارمنس دینے والی اداکاروں کے سلسلے میں فرانسیسی حسینہ بریجیٹ باردو نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔ انہیں اُس دور میں ’سیکس بم‘ سے پکار جاتا تھا۔ باردو نے بھی جینا لولوبریجیڈا کی طرح سن 1970 میں فلم ورلڈ کو خیرباد کہہ دیا تھا۔
تصویر: picture alliance/dpa
کیتھرین ڈُونوو: ایک باصلاحیت اداکارہ
بریجیٹ باردو کی ہم وطن کیتھرین ڈُونوو بھی ایک باصلاحیت اداکارہ تھیں۔ اُن کی فلموں میں سنجیدگی کا عنصر غالب تھا اور وہ مردوں کے جذبات بھڑکانے والی فلموں سے زیادہ موضوعاتی فلموں کی جانب راغب تھیں۔
تصویر: Imago/United Archives
رومی شنائیڈر: جرمنی کی حسینہ
جرمنی سے تعلق رکھنے والی خوبرو اداکارہ رومی شنائیڈر سن 1960 اور 1970 کی دہائی کے سنہرے یورپی فلمی دور سے تعلق رکھتی ہیں۔ رومی کو یورپی فلمی صنعت کی انتہائی حسین اور پرفارمنس دینے والی اداکارہ قرار دیا جاتا ہے۔ وہ چوالیس برس کی عمر میں سن 1982 میں انتقال کر گئی تھیں۔
تصویر: Imago/United Archives
آئرین پاپس: یونان کا دیومالائی حسن
قدرے چھوٹے یورپی ملک سے ابھرنے والی اداکارہ آئرین پاپس دوسری عالمی جنگ کے بعد کی یورپی فلمی صنعت سے منسلک ہوئیں اور کئی فلموں میں اہم کردار ادا کیے۔ آئرین پاپس اپنے ملک کی ایک مشہورمغنیہ بھی تھیں۔ ان کی ایک مشہور فلم ’زوبرا دی گریک‘ تھی۔
تصویر: Imago/United Archives
تاتینا ساموئلیفا: روسی حسینہ
روس سے تعلق رکھنے والی مشہور اداکارہ تاتینا مغربی یورپی فلم انڈسٹری کی کئی شاہکار فلموں میں جلوہ گر ہوئیں۔انہوں نے جرمن، فرانسیسی اور انگلش فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ انہیں روسی فلم انسٹری کا سب سے روشن ستارہ قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Imago/United Archives
کرسٹینا جینڈا: ایک مدبر اداکارہ
پولستانی اداکارہ کرسٹینا جینڈا کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہیں دیارغیر کی فلموں میں بھی پذیرائی حاصل ہوئی۔ سن 1970 کی دہائی میں وہ انتہائی سنجیدہ کردار نگاری میں اپنا ثانی نہیں رکھتی تھیں۔ اپنے ملک پولینڈ میں وہ ایک گلوکارہ اور مصنفہ کے طور پر بھی پہچانی جاتی ہیں۔
تصویر: Imago/United Archives
پینلوپے کرُوز: فلمی پردے پر جذبات نگاری
ہسپانوی فلم انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی خوبرو اداکارہ پینلوپے کروز کا طُرہٴ امتیاز یہ ہے کہ وہ فلم کے کردار میں جذبات کی پرفارمنس کو حقیقت کے قریب لے جاتی ہیں۔ وہ یورپی اور ہالی وڈ انڈسٹری کی کئی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھا چکی ہیں۔