1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن صدر کا ایران کو مبارکباد کا پیغام: مگر غلطی سے

10 فروری 2020

جرمنی کے وفاقی صدر فرانک والٹر شٹائن مائر کے دفتر نے ایران کے قومی دن کے موقع پر تہران حکومت کو مبارکباد کا پیغام بذریعہ ٹیلیگرام ارسال کر دیا تاہم اسے ایک ’شرمناک‘ غلطی قرار دیا جا رہا ہے۔

Israel Jerusalem | 75. Jahrestag Befreiung von Auschwitz | World Holocaust Forum | Frank-Walter Steinmeier, Bundespräsident
تصویر: Reuters/Pool/A. Sultan

صدارتی دفتر کے ترجمان نے پیر دس فروری کو اے ایف پی کو بتایا کہ تہران میں جرمن سفارتخانے نے ایران کے قومی دن کی تعطیل کے موقع پر حکومت کو مبارکباد کا ٹیلیگرام بھیجا، حالانکہ وفاقی جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر ایران کی موجودہ سیاسی صورتحال اور نئی پیشرفت کی وجہ سے اس سال ایران کے قومی دن کے موقع پر مبارک باد کا کوئی پیغام نہیں بھیجنا چاہتے تھے۔ غلطی پر مبنی اس پیغام رسانی کے عمل کی تصدیق جرمن روزنامے ''ٹاگس اشپیگل‘‘ کی ایک رپورٹ نے بھی کی ہے۔

 صدارتی دفتر کی اس غلطی کا انکشاف اُس وقت ہوا جب 7 فروری کو صدر شٹائن مائر کے دفتر  نے جرمن دفتر خارجہ کے ذریعہ تہران میں جرمن سفارتخانے کو ہدایات جاری کرتے ہوئے مطلع کیا کہ جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے رواں سال ایران کے قومی دن پر مبارکباد کا کوئی ٹیلیگرام نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس کے برعکس 5 فروری کو ہی پہلے سے تیار کردہ مبارکباد کے پیغام کا ایک متن ایرانی حکام کو سفارتخانے کے ذریعہ بھیج دیا گیا تھا۔

ایران میں حکومت مخالف مظاہرے میں شدت آئی ہے۔تصویر: farsnews

برلن میں وفاقی صدر دفتر کے مطابق اس سال ایران کو اُس کے قومی دن پر مبارکباد کا پیغام بھیجا جائے یا نہیں اس بارے میں صدر شٹائن مائر نے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا تھا اور اس پر واضح تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ دریں اثناء تہران میں جرمن سفارتخانے کی طرف سے پہلے سے تیار شدہ پیغام کو ایرانی حکام کو ارسال کرنے کے عمل کی وضاحت کرتے ہوئے صدر دفتر کی ترجمان نے کہا کہ 8 فروری کو جرمن سفیر نے ایرانی حکام کو اس غلطی سے آگاہ کیا اور بتایا کہ اس سال وفاقی صدر کی طرف سے ایران کے قومی دن کے موقع پر کوئی پیغام یا  ٹیلیگرام نہیں بھیجا جانا تھا اور نادانستہ طور پر مبارکباد کے پیغام کا متن وفاقی صدر کی حتمی منظوری کے بغیر بھیجا گیا۔

ایران کے امریکا اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات ہمیشہ سے کشیدہ ہیں۔تصویر: Reuters/T. al-Sudani

 

 ایران میں کئی ماہ سے حکومت مخالف مظاہرے ہو رہے ہیں اور سکیورٹی فورسز کی طرف سے مظاہرین کے خلاف مبینہ تشدد کے استعمال اور اس کے نتیجے میں ہونے والی سینکڑوں ہلاکتوں کے سبب ایران پر عالمی برادری کا غیر معمولی دباؤ ہے۔ اس کے علاوہ ایران اور امریکا کے مابین کشیدگی ایک بار پھر اپنے عروج پر ہے اور اس کے اثرات یقیناً یورپی ممالک اور ایران کے تعلقات پر بھی پڑے ہیں۔

    

جرمن اخبار ٹاگس اشپیگل کے مطابق وفاقی جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے پچھلے سال ایران کے قومی دن پر نہ صرف اپنی طرف سے مبارکباد بھیجی تھی بلکہ اپنے پیغام میں کہا تھا، ''میرے ہم وطنوں کی جانب سے بھی۔‘‘ اس پرجرمن صدر کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا کیونکہ ایران اسرائیل کو تباہی کے خطرات سے دھمکاتا رہتا ہے۔

ک م / ع ا/ اے ایف پی، ٹاگس اشپیگل

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں