1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن صدر کا عید کے موقع پر پیغام اور مسلمانوں کا خصوصی شکریہ

12 مئی 2021

جرمن صدر اشٹائن مائر نے عید الفطر کے موقع پر اپنے پیغام میں ملکی مسلم آبادی کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شکر گزار ہیں کہ مسلمان مسلسل دوسرے برس یہ تہوار کورونا کے باعث عائد پابندیوں کا احترام کرتے ہوئے منائیں گے۔

وفاقی جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر: عید الفطر کے موقع پر مسلمانوں کو مبارک باد اور ان کا خصوصی شکریہ بھیتصویر: Jesco Denzel/BPA/dpa/picture alliance

جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر نے جرمنی میں مسلم برادری کے نام اپنے اس پیغام میں کہا کہ انہیں افسوس ہے کہ مسلمان یہ اہم اسلامی تہوار مسلسل دوسرے سال بھی کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے عائد پابندیوں کے ماحول میں منائیں گے۔

کیا عیدالاضحیٰ پر پاکستان میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ بڑھ سکتا ہے؟

تاہم صدر نے کہا کہ وہ اس سال بھی اپنے دوستوں اور اہل خانہ کے ساتھ معمول کے سماجی اور خاندانی اجتماعات کی صورت میں عید الفطر نا منا سکنے والے مسلمانوں کی طرف کورونا کی وبا کی وجہ سے عائد پابندیوں کا احترام کرنے پر دل سے ان کےشکر گزار ہیں۔

ساتھ ہی صدر اشٹائن مائر نے یہ بھی کہا کہ کورونا کی وبا پر قابو پانے کی کوششیں کامیاب ہو رہی ہیں اور مستقبل میں حالات میں واضح بہتری کی قوی امید ہے۔

کورونا وبا، مسلم ممالک میں عیدالفطر

جرمن صدر نے کہا کہ ملک میں عام شہریوں کو کورونا ویکسین لگانے کی مہم تیزی سے جاری ہے اور اس کے نتائج اتنے امید افزا ہیں کہ جیسے مشکل حالات میں کسی طویل اور تاریک سرنگ کے اختتام پر دیکھنے والوں کو دور سے ہی روشنی نظر آنے لگی ہو۔

جرمنی میں عید الفطر

دنیا کے کئی ممالک کی طرح جرمنی میں بھی رمضان کے اسلامی مہینے کے اختتام پر عید الفطر کا مذہبی تہوار جمعرات تیرہ مئی کو منایا جا رہا ہے۔ دوسری طرف کورونا کی وبا کی وجہ سے جرمنی میں بڑے بڑے عوامی گروپوں کی شکل میں عام شہریوں کے ایک دوسرے سے میل جول پر گزشتہ برس مارچ سے پابندی عائد ہے۔

ایک مختلف عیدالفطر، دور دور سے گلے ملیں

یوں جرمنی میں مسلمانوں کے لیے یہ مسلسل دوسرا سال ہو گا کہ وہ عید الفطر کا تہوار ان پابندیوں کا احترام کرتے ہوئے اور اپنے گھروں میں صرف اہل خانہ کے ساتھ ہی منائیں گے۔

صدر اشٹائن مائر کا ویڈیو پیغام

عید الفطر سے ایک روز قبل جرمن سربراہ مملکت اشٹائن مائر نے بدھ بارہ مئی کو اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا، ''عید کا تہوار ہر کسی کے لیے ایک ایسا خیر مقدمی موقع ہوتا ہے، جو مسلمان اپنے اہل خانہ اور دوستوں کے ساتھ مناتے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس عید کے موقع پر بھی مسلسل دوسری بار یہ تہوار بڑے گروپوں کی صورت میں مل کر منانا ممکن نہیں ہو گا۔‘‘

جرمنی میں بھی اس بار عید مختلف ہوگی

صدر اشٹائن مائر نے کہا، ''میں ایک بار پھر جرمنی میں مسلمانوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے اس سال بھی رمضان کے مہینے میں بہت نظم و ضبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے کورونا کے باعث پابندیوں کا احترام کیا اور ان میں پایا جانے والا یہ شعور بھی خصوصی تشکر کا مستحق ہے کہ وہ عید بھی صرف اپنے گھروں پر اور چھوٹے پیمانے پر ہی منا سکیں گے۔‘‘

جرمنی میں اسلام دوسرا سب سے بڑا مذہب

جرمنی کی تقریباﹰ 82 ملین کی مجموعی آبادی میں مسلمانوں کی تعداد پانچ ملین کے قریب بنتی ہے۔ ان میں جرمن نژاد مسلمان بھی شامل ہیں اور وہ بھی جو تارکین وطن کے خاندانوں سے تعلق رکھتے تھے مگر اب جرمن شہری ہیں۔

جرمنی: کیا لاک ڈاؤن میں رمضان نے مسلمانوں کی زندگی آسان کر دی ہے؟

اس کے علاوہ ان مسلمانوں میں ایسے تارکین وطن اور ان کے اہل خانہ بھی شامل ہیں جو جرمن شہری تو نہیں ہیں مگر جرمنی میں مقیم اور معاشرے کا حصہ ہیں۔ جرمنی میں مسلمانوں کی آبادی میں بہت بڑی اکثریت ترک نژاد جرمن شہریوں یا ترک تارکین وطن اور ان کی نئی نسل کے افراد پر مشتمل ہے۔

انہی کئی ملین مسلمانوں کی وجہ سے اسلام جرمنی میں مسیحیت کے بعد دوسرا سب سے بڑا مذہب ہے۔

م م / ک م (ڈی پی اے، کے این اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں