1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن صدر کا فلسطینی علاقوں کا دورہ

Kishwar Mustafa31 مئی 2012

وفاقی جرمن صدر یوآخم گاؤک آج اپنے مشرق وسطیٰ کے دورے کی آخری منزل فلسطین پہنچے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

فلسطینی حکام کے ساتھ اُن کے مذاکرات کا مرکزی موضوع مشرق وسطیٰ میں قیام امن کا منصوبہ تھا۔ رملہ پہنچنے پر جرمن صدر کا استقبال فلسطینی صدر محمود عباس نے پورے فوجی اعزاز کے ساتھ کیا۔

آج، جمعرات کی صبح فلسطینی علاقوں کے دورے کے آغاز میں جرمن صدرنے بورین میں جرمنی کے مالی تعاون سے قائم کردہ لڑکیوں کے ایک اسکول کا افتتاح کیا۔ اس اسکول میں قریب 500 لڑکیاں تعلیم حاصل کر سکیں گے۔ بورین فلسطینی علاقے میں واقع ایک گاؤں ہے۔ اس گاؤں کے قریب دو یہودی آبادیاں قائم کی گئیں ہیں۔ لڑکیوں کے اسکول کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جرمن صدر گاؤک نے کہا، ’ تعلیم اندرون ملک ایک پُر امن زندگی گزارنے اور اقوام کے بیچ افہام و تفہیم کے فروغ کے لیے ناگزیر ہے‘۔

جرمن صدر نے بورین میں لڑکیوں کے ایک اسکول کا افتتاح کیاتصویر: picture-alliance/dpa

محمود عباس کے ساتھ یواخم گاؤک کی بات چیت میں مرکزی حیثیت مشرق وسطیٰ کے لیے امن منصوبے کو دوبارہ زندہ کرنے جیسے موضوع کو حاصل ہے۔ فلسطینیوں کے نقطہء نگاہ سے امن پلان کو دوبارہ زندہ کرنے کے عمل کا دارومدار فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے پروجیکٹس کو بند کرنے کے عمل پر ہے۔ گاؤک اس موضوع پر بعد میں فلسطینی وزیر اعظم سلام فیاد سے بھی بات چیت کریں گے۔ جرمن صدر گاؤک آج شام کو برلن واپس پہنچ جائیں گے۔

فلسطینی علاقوں کے دورے سے پہلے جرمن صدر نے گزشتہ روز اسرائیل میں جرمن اسرائیلی دوستی اور دونوں ممالک کی باہمی اقدار کی بنیادوں پر از سر نو زور دیا تھا۔ جرمن صدر نے اسرائیل کے دورے پر فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری پر تنقید کرتے ہوئے اسے قیام امن کے عمل کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ قرار دیا تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے اسرائیل کے وجود کو لاحق خطرات پر تفکر کا اظہار بھی کیا تھا۔

km/sks(dp)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں