جرمن صنعتی ادارے سیمنز کا سہ ماہی منافع تقریباﹰ دو بلین یورو
10 فروری 2022
جرمن صنعتی پیداواری ادارے سیمنز کو کورونا وائرس کی عالمی وبا اور خام مال کی ترسیل میں رکاوٹوں کے باوجود گزشتہ برس کی آخری سہ ماہی میں تقریباﹰ دو بلین یورو منافع ہوا، جو ایک سال پہلے کے مقابلے میں بیس فیصد زیادہ تھا۔
تصویر: Alexander Pohl/NurPhoto/picture-alliance
اشتہار
سیمنز جرمنی کا ریل گاڑیوں سے لے کر فیکٹریوں تک کے لیے ساز و سامان تیار کرنے والا بہت بڑا صنعتی پیداواری ادارہ ہے، جس کی طرف سے گزشتہ برس کی چوتھی سہ ماہی سے متعلق کاروباری اعداد و شمار جمعرات دس فروری کو جاری کیے گئے۔
اس ادارے کی طرف سے ایک بیان میں بتایا گیا کہ سیمنز کو 2021ء کی اکتوبر سے دسمبر تک کی سہ ماہی میں 1.8 بلین یورو (2.1 بلین ڈالر) منافع ہوا، جو کووڈ انیس کی عالمی وبا کے معیشت پر منفی اثرات کے باوجود 2020ء کی چوتھی سہ ماہی کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ تھا۔
چوبیس بلین یورو کے نئے آرڈر
گزشتہ برس کی آخری سہ ماہی میں سیمنز کو مجموعی طور پر 16.5 بلین یورو کی آمدنی ہوئی، جو ایک سال پہلے کی اسی سہ ماہی کے مقابلے میں 17 فیصد زیادہ تھی۔ یہی نہیں بلکہ اکتوبر تا دسمبر 2021ء میں اس عظیم الجثہ صنعتی ادارے کو ملنے والے نئے آرڈرز میں بھی 52 فیصد اضافہ ہوا، جن کی مالیت 24.2 بلین یورو بنتی ہے۔
پاکستان کی مغربی معيارات پر پورا اترنے والی فيکٹری
02:35
This browser does not support the video element.
ان میں سے سیمنز کو ایک بلین یورو مالیت کا ایک نیا آرڈر جرمنی کی سب سے بڑی ریل کمپنی ڈوئچے بان کی طرف سے ملا، جو انتہائی تیز رفتار ریل گاڑیوں کی تیاری سے متعلق تھا۔
اس ادارے کے سربراہ رولانڈ بش کی طرف سے میونخ میں جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ''ہمارے لیے مالی سال 2022ء کا آغاز بہت اچھا اور کامیاب رہا۔ تازہ ترین کاروباری اور مالیاتی اعداد و شمار ثابت کرتے ہیں کہ ہم اپنی پیداواری پالیسی کو دیرپا بنیادوں پر استوار کرنے اور ڈیجیٹلائزیشن کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔‘‘
اشتہار
ذیلی کاروباری یونٹوں کی فروخت
کئی عشروں سے بہت بڑی بڑی صنعتی مشینیں تیار کرنے کے لیے مشہور سیمنز کی طرف سے گزشتہ چند برسوں سے زیادہ تر توجہ ڈیجیٹل انڈسٹریز اور فیکٹریوں کے خود کار پیداواری نظاموں پر دی جا رہی ہے۔
اسی تناظر میں ایک روز قبل نو فروری کو اس جرمن ادارے کی طرف سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس نے اپنا 'میل اینڈ پارسل‘ یونٹ بیچنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سیمنز کی یہ شاخ ایسے خود کار نظام تیار کرتی ہے، جن کے ذریعے خطوط اور پیکٹوں کی الیکٹرانک چھانٹی کی جاتی ہے۔
کار ساز کمپنی پورشے کے 70 سال
کئی دہائیوں سے تیز رفتار کاریں بنانے والی جرمن کمپنی پورشے کی گاڑیاں بے حد پسندیدگی کی سند رکھتی ہیں۔ کاروں کے اس برانڈ کے 70 برس مکمل ہو گئے ہیں۔
تصویر: DW
اپنی نوعیت کی اولین:
8جون 1948ء میں پورشے کی پہلی ڈئزاین کردہ گاڑی 356 No. 1 Roadster کو چلانے کا پرمٹ ملا۔ یہ پہلی گاڑی تھی جس پر پورشے کا نام آویزاں تھا۔ یہ کار جرمنی کے شہر اشٹٹ گاڈ کے پورشےمیوزیم میں دیکھی جا سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/b. Hanselmann
356 کے موجد:
پورشے کی پہلی گاڑی فریڈینینڈ اینٹان ارنسٹ پورشے نے ڈیزائین کی تھی۔ پانچ دہائیوں تک وہ پورشے سے بطور سی ای او اور چئیرمین منسلک رہے ۔ ان کے والد فریڈینینڈ پورشے بھی کاریں بنانے کے کام سے وابستہ تھے اور فاکس ویگن کے لیے کاریں بناتے تھے۔
تصویر: Porsche
ابتدائی ناکامی
پورشے کو عوام کے سامنے دوسری عالمی جنگ کے چند برس بعد ہی فروخت کے لیے پیش کیا گیا۔ تاہم اس وقت ان مشکال حالات میں لوگوں کا رجحان اسپورٹس گاڑیوں کی خرید کی جانب نہیں تھا۔تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ہی پورشے برانڈ اس دعویٰ کے ساتھ خود کو منوانے میں کامیاب ہوا کہ ’’ ہم وہ گاڑیاں بناتے ہیں جس کی ضرورت کسی کو نہیں لیکن چاہ سب کو ہے۔‘‘
تصویر: picture-alliance/dpa/Porsche Schweiz AG
دنیا بھر میں مقبولیت
پورشے کو تقریباﹰ ایک ملین اسپورٹس کاریں فروخت کرنے میں نصف صدی کا عرصہ لگا۔ تاہم اس کے بعد اس کی فروخت میں اضافہ ہوا اور صرف پانچ برسوں میں ہی اس برانڈ نے اپنی ایک ملین گاڑیاں فروخت کی۔ صرف گزشتہ برس کواٹر ملین گاڑیاں فروخت کرنے میں کامیاب رہا۔
تصویر: picture alliance
ڈیوڈ بمقابلہ گولائیتھ
سن دو ہزار کے وسط میں چھوٹی گاڑیاں بنانے والی کمپنی نے جرمنی کے ایک بڑے برانڈ فاکس ویگن کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی جو کامیاب نہ ہو سکی۔ اس وقت پورشے ایس ای نامی کمپنی کے پاس فاکس ویگن کے ایک بڑے حصے کی ملکیت ہے جبکہ پورشے کارپوریشن جو گاڑیاں بناتی ہے، اسے فاکس ویگن گروپ میں شامل کر لیا گیا ہے۔
تصویر: AP
پورشے کے لیے مشکلات
کئی صدیوں سے پورشے گاڑیاں ڈیزل انجنوں پر انحصار کرتی آئی ہیں۔ تاہم SUVs کی مقبولیت بڑھی تو انحصار کا یہ انداز کچھ تبدیل ہو گیا۔ SUVs کے ڈیزل ماڈلز میں فاکس ویگن کے برانڈ Audi کا انجن لگا ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Zucchi
الیکٹرک گاڑیاں
پورشے کی بجلی سے چلنے والی پہلی گاڑی مارکیٹ میں سن 2019ء میں معتارف کرائی جائے گی۔ اس گاڑی کو بنانے والوں کا دعویٰ ہے کہ یہ پانچ سو کلو میٹر یا 310 میل تک ایک چارج میں سفر کر سکیں گی۔
تصویر: Porsche
ریکارڈ فروخت
اندازہ لگایا گیا ہے کہ فروخت کے اعتبار سے 2018ء پورشے کے لیے ریکارڈ توڑ سال ثابت ہو سکتا ہے۔
سیمنز نے اپنا یہ بزنس جرمنی ہی کے ایک صنعتی کاروباری گروپ کوئربر کو 1.15 بلین یورو (تقریباﹰ 1.3 بلین ڈالر) میں فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سیمنز کے اس بزنس یونٹ کے ملازمین کی تعداد 1200 اور سالانہ آمدنی تقریباﹰ 500 ملین یورو ہے۔
اس سے قبل جنوری میں بھی سیمنز نے اعلان کیا تھا کہ اس نے شاہراہوں پر تنصیب کے لیے ٹریفک سگنل سسٹمز تیار کرنے والا اپنا ذیلی پیداواری بزنس یونیکس تقریباﹰ ایک بلین یورو میں فروخت کر دیا ہے۔
دو سو ممالک میں پھیلا ہوا کاروبار
سیمنز کے صدر دفاتر جنوبی جرمن صوبے باویریا کے دارالحکومت میونخ میں ہیں۔ اس ادارے کے دنیا بھر میں ملازمین کی تعداد تین لاکھ پانچ ہزار سے زائد ہے۔ جرمنی میں یہ ادارہ نجی شعبے کے بہت بڑے آجرین میں سے ایک ہے۔
اس جرمن صنعتی ادارے کی بنیاد 1847ء میں رکھی گئی تھی اور آج اس گروپ کا کاروبار دنیا کے 200 ممالک میں پھیلا ہوا ہے۔
م م / ک م (ڈی پی اے،اے پی، اے ایف پی)
جرمن برآمدات کے سُپر سٹار شعبے
آج کل جرمنی ایک ہزار ارب یورو سے زیادہ مالیت کی مصنوعات دنیا کو برآمد کر رہا ہے۔ اس پکچر گیلری میں ہم آپ کو جرمنی کے دَس کامیاب ترین برآمدی شعبوں سے متعارف کروا رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Wagner
ہنگامہ خیز ... لیکن ٹاپ ٹین کی منزل سے ابھی دُور
ایک زبردست منظر: ایک زرعی فارم کے بالکل قریب سے گزرتا ایک کئی منزلہ بحری جہاز، جو کل کلاں کئی ہزار سیاحوں کو لے کر دُنیا کے وسیع و عریض سمندروں پر محوِ سفر ہو گا۔ جرمن شہر پاپن برگ میں تیار کردہ اس جہاز کو دریائے ایمز کے راستے بحیرہٴ شمالی میں لے جایا جا رہا ہے۔ صوبے لوئر سیکسنی کے اس بڑے کاروبار کی جرمن برآمدات کی ٹاپ ٹین کی فہرست میں شمولیت کی منزل لیکن ابھی کافی دُور ہے۔
تصویر: AP
غیر مقبول برآمدی مصنوعات
رائفلز ہوں، آبدوزیں یا پھر لیپرڈ نامی ٹینک، دُنیا بھر میں ’میڈ اِن جرمنی‘ ہتھیاروں کی بہت زیادہ مانگ ہے۔ امن پسند جرمن معاشرے کے لیے یہ کامیابی کسی حد تک تکلیف دہ بھی ہے۔ ویسے یہ کامیابی اتنی بڑی بھی نہیں کیونکہ جرمنی کے اصل برآمدی سٹار (ٹاپ ٹین فہرست میں نمبر نو اور دَس) بحری جہاز اور ٹینک نہیں بلکہ انسانوں اور جانوروں کی اَشیائے خوراک یا پھر ربڑ اور پلاسٹک سے بنی مصنوعات ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Steffen
دھاتیں
جرمن محکمہٴ شماریات نے ابھی ابھی اپنے جو سالانہ اعداد و شمار جاری کیے ہیں، اُن میں گزشتہ سال کی سُپر سٹار جرمن برآمدی مصنوعات میں ساتویں نمبر پر ’دھاتیں‘ ہیں مثلاً المونیم، جس کا ایک استعمال یہ بھی ہے کہ اس کی مدد سے چاکلیٹ کو تازہ رکھا جاتا ہے۔ 2015ء میں جرمنی نے تقریباً پچاس ارب یورو مالیت کی دھاتیں برآمد کیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Junos
دیگر قسم کی گاڑیاں
جرمنی میں کاروں کے ساتھ ساتھ اور کئی قسم کی گاڑیاں بھی تیار کی جاتی ہیں مثلاً وہ گاڑیاں، جو کوڑا اُٹھانے کے کام آتی ہیں لیکن اسی صف میں ٹرکوں، بسوں اور اُن تمام گاڑیوں کا بھی شمار ہوتا ہے، جو کاریں نہیں ہیں لیکن جن کے چار پہیے ہوتے ہیں۔ 2015ء میں جرمنی کی بارہ سو ارب یورو کی مجموعی برآمدات میں سے ان مخصوص قسم کی گاڑیوں کا حصہ ستاون ارب یورو رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Wolf
ادویات
جرمنی کی دوا ساز صنعت کی ساکھ پوری دُنیا میں بہت اچھی ہے۔ آج بھی اس صنعت کے لیے وہ بہت سی ایجادات سُود مند ثابت ہو رہی ہیں، جو تقریباً ایک سو سال پہلے ہوئی تھیں۔ اگرچہ بہت سی ادویات کے پیٹنٹ حقوق کی مدت ختم ہو چکی ہے تاہم جرمن ادارے اُنہیں بدستور بھاری مقدار میں تیار کر رہے ہیں۔ ان ادویات کی مَد میں جرمنی کو سالانہ تقریباً ستّر ارب یورو کی آمدنی ہو رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Endig
برقی مصنوعات
بجلی کام کی چیز بھی ہے لیکن خطرناک بھی ہے۔ کم وولٹیج کے ساتھ رابطے میں آنا پریشانی کا باعث بنتا ہے لیکن زیادہ وولٹیج والی تاروں سے چھُو جانا موت کا بھی باعث بن سکتا ہے۔ برقی مصنوعات بنانا مہارت کا کام ہے اور اس حوالے سے جرمن اداروں کی شہرت بہت اچھی ہے۔ 2015ء میں برقی مصنوعات تیار کرنے والے جرمن اداروں کا مجموعی برآمدات میں حصہ چھ فیصد رہا۔
تصویر: picture alliance/J.W.Alker
ڈیٹا پروسیسنگ آلات اور آپٹک مصنوعات
تقریباً ایک سو ارب یورو کے ساتھ جرمن کے اس برآمدی شعبے کا مجموعی برآمدات میں حصہ آٹھ فیصد سے زیادہ رہا۔ بہت سے جرمن ادارے گزشتہ کئی نسلوں کے تجربے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انتہائی اعلیٰ معیار کی حامل تکنیکی اور سائنسی مصنوعات تیار کر رہے ہیں، مثلاً ژَین آپٹک لمیٹڈ نامی کمپنی کا تیار کردہ یہ لیزر ڈائی اوڈ۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Kasper
کیمیائی مصنوعات
جرمنی کے بڑے کیمیائی ادارے ادویات ہی نہیں بنا رہے بلکہ وہ مختلف طرح سے استعمال ہونے والی گیسیں اور مائعات بھی تیار کرتے ہیں۔ یہ شعبہ سالانہ ایک سو ارب یورو سے زیادہ کے کیمیکلز برآمد کرتا ہے۔ بائر اور بی اے ایس ایف جیسے اداروں کا جرمن برآمدات میں حصہ تقریباً دَس فیصد بنتا ہے اور جرمنی کی برآمدات کی ٹاپ ٹین کی فہرست میں اس شعبے کا نمبر تیسرا ہے۔
تصویر: Bayer AG
مشینیں
جرمنی: انجینئروں کی سرزمین۔ یہ بات ویسے تو کہنے کو کہہ دی جاتی ہے لیکن اس میں کچھ حقیقت بھی ہے۔ جرمنی کی برآمدات میں مشینیں دوسرے نمبر پر ہیں۔ 2015ء میں جرمنی نے مجموعی طور پر 169 ارب یورو کی مشینیں برآمد کیں۔ اس شعبے کی کامیابی کا انحصار عالمی معاشی حالات پر ہوتا ہے۔ عالمی معیشت بحران کا شکار ہو تو جرمن مشینوں کی مانگ بھی کم ہو جاتی ہے۔
... جی ہاں، کاریں۔ جرمنی کا کوئی اور شعبہ برآمدات سے اتنا نہیں کماتا، جتنا کہ اس ملک کا موٹر گاڑیاں تیار کرنے والا شعبہ۔ جرمن محکمہٴ شماریات کےتازہ سالانہ اعداد و شمار کے مطابق فوکس ویگن، بی ایم ڈبلیو، پورشے اور ڈائملر جیسے اداروں کی بنائی ہوئی کاروں اور فاضل پُرزہ جات سے جرمنی کو 226 ارب یورو کی سالانہ آمدنی ہوئی۔