جرمن علاقے زاؤرلینڈ میں مسلمانوں کی درجنوں قبروں کی بےحرمتی
مقبول ملک ب ج
3 جنوری 2022
جرمنی کے مغربی علاقے زاؤرلینڈ کے شہر اِیزرلوہن میں نامعلوم افراد نے ایک مقامی قبرستان کے مسلمانوں کی تدفین کے لیے مخصوص حصے میں تقریباﹰ تیس قبروں کی بےحرمتی کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی اور بہت سے کتبے بھی گرا دیے۔
اشتہار
اِیزرلوہن جرمنی کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں زاؤرلینڈ کے خطے کا ایک ایسا شہر ہے، جس کی آبادی 93 ہزار کے قریب ہے۔ پولیس کے مطابق مسلمانوں کی درجنوں قبروں کی نامعلوم افراد کے ہاتھوں بےحرمتی کا یہ واقعہ اس شہر کے مرکزی قبرستان کے اس حصے میں پیش آیا، جو مسلمانوں کی تدفین کے لیے مختص ہے۔
ابتدائی چھان بین کے مطابق مسلمانوں کی تقریباﹰ 30 قبروں کی بےحرمتی اور توڑ پھوڑ جمعہ اکتیس دسمبر اور ہفتہ یکم جنوری کے درمیان ممکنہ طور پر شام کے وقت کی گئی۔
شہر ہاگن میں وفاقی دفتر استغاثہ کی مقامی شاخ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ حکام کو اس واقعے کی اطلاع نئے سال کے پہلے دن شام کے وقت ملی اور اس کے بعد سے نامعلوم ملزمان کے خلاف چھان بین جاری ہے۔ ابھی تک اس واقعے کے ذمے دار ملزمان کا کوئی پتہ نہیں چلا۔
ہاگن میں دفتر استغاثہ نے تصدیق کی ہے کہ اس واقعے میں نامعلوم ملزمان نے ان قبروں پر روایتی آرائش کے لیے نصب کردہ سامان کے علاوہ وہاں رکھے گئے پھولوں کے بہت سے گملے بھی توڑ دیے۔ دفتر استغاثہ کے مطابق اس مجرمانہ کارروائی کے مرتکب افراد نہ صرف درجنوں قبروں کی بےحرمتی اور مادی نقصانات کا باعث بنے بلکہ گرفتاری کی صورت میں انہیں وہاں دفن مسلمانوں کی 'ابدی نیند میں خلل‘ کے لیے بھی جواب دہ ہونا پڑے گا۔
حکام نے اس بارے میں کسی بھی قسم کی معلومات یا شواہد کے حامل افراد سے اِیزرلوہن پولیس یا ہاگن میں اسٹیٹ پراسیکیوٹر کے دفتر سے رابطہ کرنے کی درخواست بھی کی ہے۔
سولہ وفاقی صوبوں پر مشتمل اور مجموعی طور پر تقریباﹰ 83 ملین کی آبادی والے ملک جرمنی کے مغرب میں واقع نارتھ رائن ویسٹ فلیا سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ ہے، جہاں تقریباﹰ 18 ملین باشندے رہتے ہیں۔ اس تناسب سے ملک میں دوسری سب سے بڑی مذہبی اقلیت کے طور پر آباد تقریباﹰ پانچ ملین مسلمانوں کی ایک بہت بڑی تعداد بھی اسی صوبے میں رہتی ہے۔
جرمن وزیر زراعت کی طرف سے بھرپور مذمت
اِیزرلوہن میں مسلمانوں کی قبروں کی بےحرمتی کے اس واقعے کی بہت سے جرمن سیاستدانوں کی طرف سے بھرپور مذمت کی گئی ہے۔ موجودہ وفاقی مخلوط حکومت میں شامل گرین پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیر زراعت اور نسلی طور پر خود بھی ترک نژاد جرمن برادری سے تعلق رکھنے والے چَیم اوئزدیمیر نے قبروں کی بےحرمتی کے اس واقعے کو مسلمانوں کے خلاف ایک 'بزدلانہ جرم‘ کا نام دیا ہے۔
جرمن وزیر زراعت نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''اِیزرلوہن میں مسلمانوں کی قبروں کی بےحرمتی انتہائی قابل مذمت اور ایک بزدلانہ جرم ہے۔ میں ان تمام خاندانوں کے غم و غصے میں برابر کا شریک ہوں، جن کے پیاروں کی قبروں کی توڑ پھوڑ کی گئی۔ مجھے اس بات کا پوری طرح احساس ہے کہ آپ اس وقت کیسا محسوس کر رہے ہوں گے۔ لیکن آپ تنہا نہیں ہیں اور ہم سب آپ کے ساتھ ہیں۔‘‘
جرمنی میں مساجد کے دروازے سب کے لیے کھل گئے
جرمنی میں قریب ایک ہزار مساجد کے دروازے تین اکتوبر کو تمام افراد کے لیے کھول دیے گئے ہیں۔ یہی دن سابقہ مشرقی اور مغربی جرمن ریاستوں کے اتحاد کی سال گرہ کا دن بھی ہے۔
تصویر: Ditib
جرمن مساجد، جرمن اتحاد
جرمنی میں مساجد کے دوازے سب کے لیے کھول دینے کا دن سن 1997 سے منایا جا رہا ہے۔ یہ ٹھیک اس روز منایا جاتا ہے، جس روز جرمنی بھر میں یوم اتحاد کی چھٹی ہوتی ہے۔ اس دن کا تعین جان بوجھ کر مسلمانوں اور جرمن عوام کے درمیان ربط کی ایک علامت کے تناظر میں کیا گیا تھا۔ جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی کونسل کے مطابق آج کے دن قریب ایک لاکھ افراد مختلف مساجد کا دورہ کریں گے۔
تصویر: Henning Kaiser/dpa/picture-alliance
مساجد سب کے لیے
آج کے دن مسلم برادری مساجد میں آنے والوں کو اسلام سے متعلق بتاتی ہے۔ مساجد کو کسی عبادت گاہ سے آگے کے کردار کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے، کیوں کہ یہ مسلم برادری کے میل ملاپ اور سماجی رابط کی جگہ بھی ہے۔
تصویر: Henning Kaiser/dpa/picture-alliance
بندگی اور ضوابط
اسلام کو بہتر انداز سے سمجھنے کے لیے بندگی کے طریقے اور ضوابط بتائے جاتے ہیں۔ انہی ضوابط میں سے ایک یہ ہے کہ مسجد میں داخل ہونے سے پہلے جوتے اتار دیے جائیں۔ یہ عمل صفائی اور پاکیزگی کا عکاس بھی ہے کیوں کہ نمازی نماز کے دوران اپنا ماتھا قالین پر ٹیکتے ہیں، اس لیے یہ جگہ ہر صورت میں صاف ہونا چاہیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Baumgarten
تعمیرات اور تاریخ
زیادہ تر مساجد میں آنے والے غیرمسلموں کو مسجد بھر کا دورہ کرایا جاتا ہے۔ اس تصویر میں کولون کے نواحی علاقے ہیُورتھ کی ایک مسجد ہے، جہاں آنے والے افراد مسلم طرز تعمیر کی تصاویر لے سکتے ہیں۔ اس طرح ان افراد کو یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ جرمنی میں مسلمان کس طرح ملتے اور ایک برادری بنتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Baumgarten
روحانیت کو سمجھنے کی کوشش
ڈوئسبرگ کی یہ مرکزی مسجد سن 2008ء میں تعمیر کی گئی تھی۔ اس مسجد کا رخ کرنے والوں کو نہ صرف مسجد کے مختلف حصے دکھائے جاتے ہیں، بلکہ یہاں آنے والے ظہر اور عصر کی نماز ادا کرنے والے افراد کو دوران عبادت دیکھ بھی سکتے ہیں۔ اس کے بعد مہمانوں کو چائے بھی پیش کی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Skolimowska
عبادات کی وضاحت
مسلمانوں کے عبادت کے طریقہ کار کو متعارف کرانا تین اکتوبر کو منائے جانے والے اس دن کا ایک اور خاصا ہے۔ تاہم مسجد کا نماز کے لیے مخصوص حصہ یہاں آنے والے غیرمسلموں کے لیے نہیں ہوتا۔ اس تصویر میں یہی کچھ دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Hanschke
تحفے میں تسبیح
اس بچے کے پاس ایک تسبیح ہے، جو اسے فرینکفرٹ کی ایک مسجد میں دی گئی۔ نمازی اس پر ورد کرتے ہیں۔ تسبیح کو اسلام میں مسبحہ بھی کہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Rumpenhorst
بین الثقافتی مکالمت
جرمن مساجد اپنے دروازے مختلف دیگر مواقع پر بھی کھولتی ہیں۔ مثال کے طور پر جرمن کیتھولک کنوینشن کی طرف سے کیتھولک راہبوں اور راہباؤں کو مساجد دکھائی جاتی ہیں۔ اس تصویر میں جرمن شہر من ہائم کی ایک مسجد میں یہی کچھ دیکھا جا سکتا ہے۔ اس طرح کے مواقع مسیحیت اور اسلام کے درمیان بہتر تعلقات کی راہ ہوار کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
غلط فہمیوں کا خاتمہ
ڈریسڈن شہر کی مساجد ثقافتی اقدار کی نمائش بھی کرتی ہیں۔ المصطفیٰ مسجد نے اس دن کے موقع پر منعقدہ تقریبات کی فہرست شائع کی ہے۔ ان میں اسلام، پیغمبر اسلام اور قرآن سے متعلق لیکچرز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ لوگ یہاں مسجد میں قالینوں پر بیٹھ کر مختلف موضوعات پر بات چیت بھی کرتے ہیں۔