جرمن فوج کو عسکری سازوسامان کی قلت کا سامنا تو ہے ہی لیکن اب جرمن ایئر فورس میں پائلٹس کی کمی بھی پیدا ہو گئی ہے۔
اشتہار
روسٹوک کے نواح میں واقع لاگے ایئر بیس جرمن جیٹ فائٹرز کی ایک اہم تربیتی تنصیب ہے۔ اس فوجی اڈے پر یومیہ بیس یورو جیٹ فائٹرز تربیتی پرواز بھرتے ہیں۔ اس ایئر بیس کا کام جرمنی کی فضائی حدود کی نگرانی کرنا ہے۔
اس تنصیب پر اشٹائن ہوف ایئر فورس اسکوارڈن یورو جیٹ فائٹرز کے پائلٹوں کو تربیت بھی دی جاتی ہے۔ یان گلوئی شٹائن اس اسکوارڈن کے نائب ونگ کمانڈر ہیں۔ انہیں اس ایئر بیس پر فخر ہے لیکن وہ پریشان بھی ہیں، ''میرے پاس پائلٹ کافی تعداد میں نہیں۔‘‘
اس بیس پر فی الحال تیئیس پائلٹ تعینات ہیں تاہم یان گلوئی شٹائن کو بیس مزید پائلٹس کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جرمن ایئر فورس کو نئے پائلٹوں کی بھرتیوں کے لیے انتہائی کم درخواستیں وصول ہو رہی ہیں جرمنی کی دیگر ایسی تنصیبوں پر بھی پائلٹوں کی کمی ہے۔
پارلیمانی عسکری کمشنر ہانس پیٹر بارٹرلز کی طرف سے جاری کیے گئے حالیہ اعدادوشمار کے مطابق جرمنی میں جنگی جہاز اڑانے والی پائلٹوں کی صرف دو تہائی پوزیشنوں پر ہی بھرتیاں ہو سکی ہیں۔
جرمنی میں سن دو ہزار اٹھارہ کی پہلی ششماہی میں چھ پائلٹوں نے استعفے دیے تھے۔ اس کے مقابلے میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران جنگی پائلٹوں کی طرف سے دیے گئے استعفوں کی تعداد گیارہ تھی۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ جرمن ایئر فورس کے پائلٹ اچھی تنخواہوں اور بہتر مراعات کی وجہ سے سول ایوی ایشن ی طرف مائل ہو رہے ہیں۔
جون میں دو یورو جیٹ فائٹرز کریش کر گئے تھے، جس کی وجہ سے ایک پائلٹ ہلاک بھی ہو گیا تھا۔ اس باعث جرمن ایئر فورس کی سکیورٹی کے حوالے سے ساکھ بھی خراب ہوئی ہے۔ اس محکمے میں جونیئر اسٹاف کی کمی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ آپریشنل ایئر کرافٹس کی مبینہ خستہ حالت کے باعث وہ جہاز اڑانے کے زیادہ تجربات سے محروم رہتے ہیں۔
اس سال قبل جرمن ایئر فورس انسپکٹر کا عہدہ سنبھالتے ہی انگو گیرہارٹس نے خبردار کیا تھا کہ ملکی فضائیہ کی حالت بہتر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ بہت سے جیٹ فائٹرز آپریشنل نہیں ہیں اور یورو فائٹرز کی مرمت کے لیے سپیئر پارٹس دستیاب نہیں ہیں۔ انہوں نے اس صورتحال کو ناقابل قبول قرار دیا تھا۔ تاہم اب انگو گیرہارٹس کے مطابق جرمن فضائیہ میں بہتر تبدیلیاں نوٹ کی جا رہی ہیں۔
دنیا کی دس سب سے بڑی فوجیں
آج کی دنیا میں محض فوجیوں کی تعداد ہی کسی ملک کی فوج کے طاقتور ہونے کی نشاندہی نہیں کرتی، بھلے اس کی اپنی اہمیت ضرور ہے۔ تعداد کے حوالے سے دنیا کی دس بڑی فوجوں کے بارے میں جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Reuters/F. Aziz
چین
سن 1927 میں قائم کی گئی چین کی ’پیپلز لبریشن آرمی‘ کے فوجیوں کی تعداد 2015 کے ورلڈ بینک ڈیٹا کے مطابق 2.8 ملین سے زیادہ ہے۔ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز ’’آئی آئی ایس ایس‘‘ کے مطابق چین دفاع پر امریکا کے بعد سب سے زیادہ (145 بلین ڈالر) خرچ کرتا ہے۔
تصویر: Reuters/Xinhua
بھارت
بھارت کی افوج، پیرا ملٹری اور دیگر سکیورٹی اداروں کے ایسے اہلکار، جو ملکی دفاع کے لیے فوری طور پر دستیاب ہیں، کی تعداد بھی تقریبا اٹھائیس لاکھ بنتی ہے۔ بھارت کا دفاعی بجٹ اکاون بلین ڈالر سے زائد ہے اور وہ اس اعتبار سے دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters
روس
ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق روسی فیڈریشن قریب پندرہ لاکھ فعال فوجیوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے تاہم سن 2017 میں شائع ہونے والی انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق روسی فوج کے فعال ارکان کی تعداد ساڑھے آٹھ لاکھ کے قریب بنتی ہے اور وہ قریب ساٹھ بلین ڈالر کے دفاعی بجٹ کے ساتھ دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters/S. Karpukhin
شمالی کوریا
شمالی کوریا کے فعال فوجیوں کی مجموعی تعداد تقربیا تیرہ لاکھ اسی ہزار بنتی ہے اور یوں وہ اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Wong Maye-E
امریکا
آئی آئی ایس ایس کی رپورٹ کے مطابق 605 بلین ڈالر دفاعی بجٹ کے ساتھ امریکا سرفہرست ہے اور امریکی دفاعی بجٹ کی مجموعی مالیت اس حوالے سے ٹاپ ٹین ممالک کے مجموعی بجٹ سے بھی زیادہ بنتا ہے۔ تاہم ساڑھے تیرہ لاکھ فعال فوجیوں کے ساتھ وہ تعداد کے حوالے سے دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler
پاکستان
پاکستانی فوج تعداد کے حوالے سے دنیا کی چھٹی بڑی فوج ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق پاکستانی افواج، پیرا ملٹری فورسز اور دیگر ایسے سکیورٹی اہلکاروں کی، جو ملکی دفاع کے لیے ہمہ وقت دستیاب ہیں، مجموعی تعداد نو لاکھ پینتیس ہزار بنتی ہے۔ آئی آئی ایس ایس کے مطابق تاہم فعال پاکستانی فوجیوں کی تعداد ساڑھے چھ لاکھ سے کچھ زائد ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/SS Mirza
مصر
ورلڈ بینک کے مطابق مصر آٹھ لاکھ پینتیس ہزار فعال فوجیوں کے ساتھ اس فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔ تاہم آئی آئی ایس ایس کی فہرست میں مصر کا دسواں نمبر بنتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
برازیل
جنوبی امریکی ملک برازیل سات لاکھ تیس ہزار فوجیوں کے ساتھ تعداد کے اعتبار سے عالمی سطح پر آٹھویں بڑی فوج ہے۔ جب کہ آئی آئی ایس ایس کی فہرست میں برازیل کا پندرھواں نمبر ہے جب کہ ساڑھے تئیس بلین ڈالر کے دفاعی بجٹ کے ساتھ وہ اس فہرست میں بھی بارہویں نمبر پر موجود ہے۔
تصویر: Reuters/R. Moraes
انڈونیشیا
انڈونیشین افواج، پیرا ملٹری فورسز اور دفاعی سکیورٹی کے لیے فعال فوجیوں کی تعداد پونے سات لاکھ ہے اور وہ اس فہرست میں نویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/R.Gacad
جنوبی کوریا
دنیا کی دسویں بڑی فوج جنوبی کوریا کی ہے۔ ورلڈ بینک کے سن 2015 تک کے اعداد و شمار کے مطابق اس کے فعال فوجیوں کی تعداد چھ لاکھ چونتیس ہزار بنتی ہے۔ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق قریب چونتیس بلین ڈالر کے دفاعی بجٹ کے ساتھ جنوبی کوریا اس فہرست میں بھی دسویں نمبر پر ہے۔