یہ ڈیل اگرچہ لفتھانزا کے گراؤنڈ اسٹاف اور مینجمنٹ کے مابین ہوئی ہے تاہم امید ہو چلی ہے کہ اس جرمن ہوائی کمپنی کے پائلٹوں کی طرف سے کیے جانے والے تنخواہوں میں اضافے پر بھی مثبت پیش رفت ہو سکے گی۔
لفتھانزا کے ملازمین تنخواہوں میں اضافہ کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اگر اطراف کے مابین یہ ڈیل نہ پاتی تو اندیشہ تھا کہ مزید ہڑتالوں کی وجہ سے اس جرمن فضائی کمپنی کو زیادہ نقصان اٹھانا پڑ سکتا تھا۔
جمعرات کی رات کو مزدو یونین اور لفتھانزا کی مینجمنٹ نے تصدیق کی کہ ایک ڈیل کے تحت تقریبا بیس ہزار ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ممکن ہو سکے گا۔ یوں لفتھانزا اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں ڈھائی فیصد کا ایکسٹرا اضافہ بھی کرے گی جبکہ یہ نیا منصوبہ تین مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا۔
لفتھانزا کے تکنیکی مرکز میں کیسے کام کیا جاتا ہے ؟
03:40
ویردی نے بتایا ہے کہ کچھ ملازمین کی تنخواہوں میں تقریبا تیرہ تا اٹھارہ فیصد کے لگ بھگ اضافہ ہو گا۔ لفتھانزا نے مزید کہا کہ انتہائی کم تنخواہیں پانے والے ملازمین کی ماہانہ تنخواہ میں کم ازکم انیس فیصد اضافہ بھی ممکن ہو سکے گا۔
ویردی کی چیف مذاکرات کار کرسٹینا بہلے نے اس ڈیل کو ایک اہم پیشرفت قرار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تنخواہوں میں اضافہ کرتے ہوئے ملک میں افراط زر کی بڑھتی ہوئی شرح کا خیال بھی رکھا گیا تاکہ لفتھانزا کے ملازمین کی اقتصادی اور سماجی صورتحال پر زیادہ فرق نہ پڑے۔
لفتھانزا کے چیف ہیومن ریسورس آفیسر میشائل نیگیمان نے بھی اس تصفیے کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب پائلٹوں کے ساتھ بھی کوئی مناسب ڈیل طے ہو سکے گی۔ لفتھانزا اور اس ایئر لائنز کے پائلٹوں کے مابین بھی مذاکرات کا عمل جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ لازمی تھا کہ کم یا مڈل انکم گروپ کی مشکلات کو دور کیا جائے۔
گزشتہ ہفتے ہڑتالوں کی وجہ سے لفتھانزا کو 35 ملین یورو کا مالی نقصان ہوا۔ ویردی نے دھمکی دی تھی کہ اگر گراؤنڈ اسٹاف کی تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہ ہوا تو مزید ہڑتالیں کی جائیں گی۔ قبل ازیں جرمن فضائی کمپنی لفتھانزا نے اعلان کیا تھا کہ اس برس کی دوسری سہ ماہی میں اس کے منافع میں اضافہ ہوا ہے اور کورونا وبا کے خاتمے کے بعد اس برس اس ایئر لائن کا منافع پانچ سو ملین سے تجاوز کر سکتا ہے۔
ع ب/ رب (خبر رساں ادارے)
فضائی کمپنیوں کا اب کیا ہو گا؟
ایوی ایشن کی صنعت پر کورونا وائرس کے انتہائی تباہ کن اثرات پڑے ہیں۔ جرمن فضائی کمپنی لفتھانزا کو حکومت کی مالی امداد ملنے والی ہے۔ ناقدین اس پر ناخوش ہیں۔ تاہم فضائی کمپنیوں کے لیے ریاستی امداد کوئی نئی بات نہیں۔
تصویر: AP
امداد چاہیے، مداخلت نہیں
جرمن حکومت ہوائی کمپنی لفتھانزا کو نو بلین یورو کی امداد دے رہی ہے۔ اس امداد کے بعد برلن حکومت لفتھانزا کے بیس فیصد حصص کی مالک بن جائے گی اور اس شرح میں اضافہ بھی ممکن ہے۔ جرمن وزیر اقتصادیات پیٹر آلٹمائر نے واضح کیا ہے کہ مالی امداد کے باوجود حکومت کی جانب سے کمپنی کے کارپوریٹ فیصلوں میں مداخلت نہیں کی جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Dedert
اسمارٹ ونگز کی اسمارٹ ڈیل
چیک جمہوریہ کی حکومت ہوائی کمپنیوں کے گروپ اسمارٹ ونگز پر مزید کنٹرول کی خواہشمند ہے۔ یہ چیک ایئر لائنز کی بنیادی کمپنی ہے۔ چیک وزیر صنعت کا کہنا ہے کہ حکومت اسمارٹ ونگز کا مکمل کنٹرول سنبھال سکتی ہے۔ دوسری جانب اس کمپنی کے ڈائریکٹرز نے واضح کیا ہے کہ وہ کورونا وائرس بحران کے تناظر میں صرف مدد کے خواہاں ہیں اور کچھ نہیں چاہتے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ریاست سے اور مدد درکار ہے!
پرتگال کی قومی ہوائی کمپنی ٹٰی اے پی (TAP) اپنی بقا کے لیے حکومت سے مالی قرضہ چاہتی ہے۔ ملازمین مزید مالی مدد کے ساتھ حکومتی کنٹرول کی خواہش بھی رکھتے ہیں۔ پرتگالی وزیر اعظم ٹی اے پی کو قومیانے کا عندیہ دی چکے ہیں، ویسے اس کمپنی کے پچاس فیصد حصص پہلے ہی حکومت کی ملکیت ہیں۔
تصویر: picture alliance/M. Mainka
مدد کی بہت ضرورت نہیں
ناروے کی بجٹ ایئر لائن یا سستی ہوائی کمپنی نارویجیئن کو حکومت سے بلاواسطہ امداد ملی تو ہے لیکن یہ کمپنی اب تشکیل نو کے مشکل فیصلے کرنے میں مصروف ہے۔ ایسا امکان ہے کہ انجام کار یہ ہوائی کمپنی ریاستی انتظام میں چلنے والے بینک آف چائنا کے کنٹرول میں آ سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Mainka
سنگاپور ایئر لائنز غریب ہوتی ہوئی
رواں ماہ کے اوائل میں قیام کے اڑتالیس برسوں بعد سنگاپور ایئر لائنز نے پہلی مرتبہ بڑے خسارے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بیشتر ہوائی جہاز کھڑے ہیں۔ حکومت سنگاپور ایئر لائنز کے نصف سے زائد حصص کی مالک ہے۔
تصویر: Singapore Airlines
خراب حالات کی شروعات
خلیجی ممالک کی ریاستی ملکیت کی بڑی ایئر لائنز ایمیریٹس، قطر اور اتحاد کو دنیا بھر میں کئی حریف ہوائی کمپنیوں کا سامنا ہے۔ خلیج فارس کی عرب ریاستوں کی ایئر لائنز کو حالیہ ایام میں داخلی اور بیرونی مسائل کا سامنا ہے۔
تصویر: Emirates Airline
حکومتی کنٹرول معمول کی بات
ہوائی کمپنیوں کے گروپ ایروفلوٹ میں روسی قومی ایئر لائنز ایروفلوٹ بھی شامل ہے۔ ایروفلوٹ کے اکاون فیصد سے زائد حصص کی مالک رشئین فیڈریشن ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں ہوائی کمپنیوں کی مجموعی تعداد پانچ ہزار کے قریب ہے اور ان میں حکومتی کنٹرول میں چلنے والی ہوائی کمپنیوں کی تعداد تقریباً ڈیڑھ سو ہے۔