جرمن فوج میں انتہا پسندی کے سینکڑوں مبینہ واقعات زیر تفتیش
26 جنوری 2020
ایک نئی رپورٹ کے مطابق وفاقی جرمن فوج میں ساڑھے پانچ سو فوجی مبینہ طور پر دائیں بازو کی انتہا پسندی کی جانب راغب پائے گئے۔ وفاقی فوج میں جاسوسی کی کارروائیوں کے انسداد کے شعبے کے مطابق ان واقعات کی تفتیش جاری ہے۔
اشتہار
فیڈرل جرمن آرمی کی کاؤنٹر انٹیلیجنس سروس کے مطابق بہت سے انتہا پسندانہ واقعات کی نشاندہی حالیہ برسوں میں ہوئی تھی۔ ایسے واقعات کی نشاندہی وفاقی فوج کے علاوہ اس سے ملحقہ یا اس کے ذیلی سکیورٹی اداروں میں بھی ہوئی ہے۔ ان میں ساڑھے پانچ سو تک فوجیوں کے دائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثر ہونے کا ذکر کیا گیا ہے۔ یہ رپورٹ جرمن اخبار 'بِلڈ اَم زونٹاگ‘ میں آج اتوار چھبیس جنوری کو شائع ہوئی۔
جرمن فوج کی کاؤنٹر انٹیلیجنس سروس کے سربراہ کرسٹوف گرام نے اخبار بِلڈ اَم زونٹاگ کو بتایا کہ سن 2019 میں دائیں بازو کی انتہا پسندی سے جڑے تین سو ساٹھ واقعات درج کیے گئے۔ گرام کے مطابق چودہ فوجیوں پر انتہا پسندی کے الزام میں باقاعدہ فرد جرم گزشتہ برس ہی عائد کر دی گئی تھی۔ ان میں آٹھ فوجیوں کو اپنے خلاف دائیں بازو کی انتہاپسندی کے الزامات کا سامنا ہے۔
کرسٹوف گرام نے اس اخبار کو بتایا کہ ملکی فوج کے چالیس اہلکار ایسے بھی ہیں، جو ملکی دستور کی اقدار کو پیش نظر رکھنے میں ناکام رہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایسے افراد کے خلاف تادیبی کارروائی کا مقصد فوج میں انتہا پسندوں کو ملازمتوں سے صرف فارغ کر دینا ہی نہیں بلکہ ایسے دیگر فوجیوں کو بھی سامنے لانا ہے، جو دستور کی پاسداری اور اس سے وفاداری نہیں کرتے۔
جاسوسی کے انسداد کے اس ادارے کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ چھان بین کے عمل سے ظاہو ہوا ہے کہ فوج میں دائیں بازو کی انتہا پسندی کی جانب جھکاؤ رکھنے والوں کی تعداد بڑھی ہے۔ وفاقی جرمن فوج میں مبینہ انتہا پسندی کے زیادہ تر واقعات کا تعلق خصوصی ایلیٹ دستے کے ایس کے (KSK) یا اسپیشل فورسز کمانڈ سے ہے۔
کرسٹوف گرام کے مطابق کے ایس کے سے تعلق رکھنے والے اہلکاروں کے بیس مشتبہ معاملات پر ضابطے کی کارروائی جاری ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جرمن فوج کے دیگر شعبوں کے مقابلے میں اس اسپیشل یونٹ کے ارکان میں ایسے افراد کی تعداد پانچ گنا زیادہ تھی۔
جرمن فوج کی کاؤنٹر انٹیلیجنس سروس کو ایک فوجی فرانکو کے مقدمے کی وجہ سے خاصی تنقید کا سامنا رہا ہے۔ اس تناظر میں ناقدین نے یہ بھی کہا تھا کہ فوج کے اس ادارے میں ایک 'شیڈو آرمی‘ عملاً قائم کی جا چکی ہے۔ تاہم کرسٹوف گرام نے 'شیڈو آرمی‘ کے الزام کو بےبنیاد اور من گھڑت قرار دیا۔
فرانکو نامی فوجی کو دہشت گردی سے جڑے الزامات کا سامنا ہے۔ اُسے سن 2017 میں اس الزام کے تحت گرفتار کیا تھا کہ وہ دوہری زندگی بسر کر رہا تھا۔ وہ ایک شامی مہاجر کے بھیس میں ایسا مسلح حملہ کرنا چاہتا تھا جس کو بعد ازاں مسلمانوں کی جانب سے کی جانے والی دہشت گردی قرار دے دیا جاتا۔
کرسٹینا بوراک (ع ح ⁄ م م )
یورپ میں دہشت گردانہ حملوں کا تسلسل
گزشتہ برسوں کے دوران مختلف یورپی شہروں کو دہشت گردانہ واقعات کا سامنا رہا ہے۔ تقریباً تمام ہی واقعات میں مسلم انتہا پسند ہی ملوث پائے گئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
اگست سن 2017،بارسلونا
ہسپانوی شہر بارسلونا کے علاقےلاس رامباس میں کیے گئے حملے میں کم از کم تیرہ ہلاک ہوئے ہیں۔ اس واقعے میں دہشت گرد نے اپنی وین کو پیدل چلنے والوں پر چڑھا دیا تھا۔
تصویر: Imago/E-Press Photo.com
مارچ اور جون سن 2017، لندن
برطانیہ کے دارالحکومت میں دو جون کو تین افراد نے ایک کار لندن پل پر پیدل چلنے والوں پر چڑھا دی بعد میں کار چلانے والوں نے چاقو سے حملے بھی کیے۔ لندن پولیس نے تین حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس حملے سے قبل ایسے ہی ایک حملے میں چار افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔ جون ہی میں ایک مسجد پر کیے گئے حملے میں ایک شخص کی موت واقع ہوئی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Akmen
مئی سن 2017، مانچسٹر
برطانوی شہر مانچسٹر میں امریکی گلوکارہ آریانے گرانڈے کے کنسرٹ کے دوران کیے گئے خود کش بمبار کے حملے میں کم از کم 22 انسانی جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ ہلاک ہونے والوں میں بچے بھی شامل تھے۔ ایک سو سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔
تصویر: Reuters/R. Boyce
اپریل سن 2017، اسٹاک ہولم
سویڈن کے دارالحکومت ایک ٹرک پیدل چلنے والوں پر چڑھانے کے واقعے میں پانچ افراد کی ہلاکت ہوئی۔ اس حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں ایک 39 برس کے ازبک باشندے کو حراست میں لیا گیا تھا۔
تصویر: Reuters/A. Ringstrom
فروری، مارچ، اپریل سن 2017، پیرس
رواں برس کے ان مہینوں میں فرانسیسی دارالحکومت میں مختلف دہشت گردانہ حملوں کی کوشش کی گئی۔ کوئی بہت بڑا جانی نقصان نہیں ہوا سوائے ایک واقعے میں ایک پولیس افسر مارا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Paris
دسمبر سن 2016، برلن
جرمنی کے دارالحکومت برلن کی ایک کرسمس مارکیٹ پر کیے گئے حملے میں ایک درجن افراد موت کا نوالہ بن گئے تھے۔ حملہ آور تیونس کا باشندہ تھا اور اُس کو اطالوی شہر میلان کے نواح میں پولیس مقابلے میں مار دیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/S. Loos
جولائی سن 2016، نیس
فرانس کے ساحلی شہر نیس میں پیدل چلنے والوں کے پرہجوم راستے پر ایک دہشت گرد نے ٹرک کو چڑھا دیا۔ اس ہولناک حملے میں 86 افراد مارے گئے تھے۔ اسلامک اسٹیٹ نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
تصویر: Reuters/E. Gaillard
مارچ سن 2016، برسلز
بیلجیم کے دارالحکومت برسلز کے میٹرو ریلوے اسٹیشن پر کیے گئے خودکش حملوں میں کم از کم 32 افراد کی موت واقع ہوئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. Mayo
جنوری سن 2016، استنبول
ترکی کے تاریخی شہر استنبول کے نائٹ کلب پر کیے گئے حملے میں 35 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔ ان ہلاک شدگان میں بارہ جرمن شہری تھے۔ حملہ آور کا تعلق اسلامک اسٹیٹ سے بتایا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/Zuma Press/Depo Photos
نومبر سن 2015، پیرس
پیرس میں کیے منظم دہشت گردانہ حملوں میں 130 افراد کی موت واقع ہوئی تھی۔ ان حملوں کے دوران ایک میوزک کنسرٹ اور مختلف ریسٹورانٹوں پر حملے کیے گئے تھے۔ حملہ آور جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے حامی تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Guay
فروری سن 2015، کوپن ہیگن
ڈنمارک کے دارالحکومت میں واقع ایک کیفے پر ایک نوجوان کی فائرنگ سے ایک شخص کی موت واقع ہوئی تھی۔ اسی حملہ آور نے بعد میں ایک یہودی عبادت گاہ کے محافظ کو بھی ہلاک کیا تھا۔
تصویر: Reuters/H. Hanschke
جنوری سن 2015، پیرس
فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں ایک میگزین کے دفتر اور یہودیوں کی اشیائے ضرورت کی مارکیٹ پر کیے گئے حملوں میں 17 افراد مارے گئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Feferberg
مئی سن 2014، برسلز
فرانس سے تعلق رکھنے والے ایک مسلمان حملہ آور نے بیلجیم کے یہودی میوزیم پر فائرنگ کر کے چار افراد کو موت کی گھاٹ اتار دیا۔ حملہ آور ایک خود ساختہ جہادی تھا۔
تصویر: AFP/Getty Images/G. Gobet
جولائی سن 2005، لندن
چار برطانوی مسلمانوں نے لندن میں زیر زمین چلنے والے ٹرام کو مختلف مقامات پر نشانہ بنایا۔ ان بم حملوں میں 56 افراد کی موت واقع ہوئی تھی۔
تصویر: dpa
مارچ سن 2004، میڈرڈ
منظم بم حملوں سے ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ کے ریلوے اسٹیشن پر 191 انسان موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔ ان بموں کے پھٹنے سے پندرہ سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔