جرمنی میں فٹ بال میچ دیکھنا ہو تو جوئے بازی کے اشتہارات کو نظر انداز کرنا ناممکن سی بات ہے۔ جوئے کی لت میں مبتلا ہونے والے کچھ لوگوں نے اس کی بھاری قیمت بھی چکائی ہے۔
تصویر: Ulrich Hufnagel/Imago Images
اشتہار
کھیلوں اور جوئے کا چولی دامن کا ساتھ رہا ہے۔ قدیم تہذیبوں میں کھیلوں کو ریاستی سطح پر فروغ دینے کی وجہ لوگوں کے لیے تفریح کے سامان پیدا کرنا تھا تاہم اس سے حاصل ہونے والے ریونیوز یا آمدن میں جوا بھی ایک اہم جزو بنتا چلا گیا۔
کہا جاتا ہے کہ کھیلوں میں سب سے پہلے جوئے بازی کا منظم سلسلہ قدیم روم میں گھوڑ ریس اور گلیڈیٹرز کے مقابلوں سے ہوا۔ گو اس سے قبل بھی کھیلوں پر جوئے کھیلے جاتے تھے لیکن اس عمل کو ریاستی سطح پر فروغ نہیں دیا جاتا تھا۔
لیکن آج کی بالخصوص جرمن نسل کے لیے تو کھیلوں پر جوا کوئی انوکھی بات نہیں۔ بالخصوص فٹ بال کے مقابلوں میں تو یہ ایک اہم جزو بن چکا ہے۔ جوئے بازی کی کمپنیاں، فٹ بال کے منتظم اداروں اور کلبوں نے بیٹنگ کو ایک معمول کی سرگرمی بنا دیا ہے۔
تباہی کی ایک جیتی جاگئی مثال
جوئے کی لت کا شکار کئی افراد اس کی ایک بھاری قیمت چکا چکے ہیں۔ تھوماس میلشور اس کی ایک جیتی جاگتی مثال ہیں۔ تینتالیس سالہ میلشور نے پہلا جوا دس یورو کا کھیلا، جس سے وہ ایک یورو کا منافع حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ پھر کیا یہ سسلہ چل نکلا۔
کورونا سے جرمنی کو درپیش مشکلات
جرمنی میں نئے کورونا وائرس کے مریض تقریباً پندرہ سو ہیں۔ معمولات زندگی شدید متاثر ہو چکا ہے۔ خالی دکانیں، تمائشیوں کے بغیر فٹ بال میچز اور ثقافتی تقریبات پر پابندیاں۔ جرمنی میں روزمرہ کی زندگی کیسے گزاری جا رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe
عطیات میں کمی
خوف و گھبراہٹ کے شکار صارفین کی وجہ سے سپر مارکیٹس خالی ہو گئی ہیں۔ جرمن شہریوں نے تیار شدہ کھانے اور ٹوئلٹ پیپرز بڑی تعداد میں خرید لیے ہیں۔ ٹافل نامی ایک امدادی تنظیم کے یوخن بروہل نے بتایا کہ اشیاء کی قلت کی وجہ سے کھانے پینے کی عطیات بھی کم ہو گئے ہیں۔ ’ٹافل‘ پندرہ لاکھ شہریوں کو مالی اور اشیاء کی صورت میں امداد فراہم کرتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Matzka
خالی اسٹیڈیم میں میچز
وفاقی وزیر صحت ژینس شپاہن نے ایسی تمام تقریبات کو منسوخ کرنے کا کہا ہے، جس میں ایک ہزار سے زائد افراد کی شرکت متوقع ہو۔ جرمن فٹ بال لیگ نے اعلان کیا کہ فٹ بال کلبس اور ٹیمز خود یہ فیصلہ کریں کہ انہیں تمائشیوں کی موجودگی میں میچ کھیلنا ہے یا نہیں۔ بدھ کے روز ایف سی کولون اور بوروسیا مؤنشن گلاڈ باخ کا میچ خالی اسٹیڈیم میں ہوا۔ اسی طرح کئی دیگر کلبس نے بھی خالی اسٹیڈیمز میں میچ کھیلے۔
تصویر: picture alliance/dpa/O. Berg
ثقافتی تقریبات بھی متاثر
جرمنی میں ثقافتی سرگرمیاں بھی شدید متاثر ہو رہی ہیں۔ متعدد تجارتی میلے اور کنسرٹس یا تو منسوخ کر دیے گئے ہیں یا انہیں معطل کر دیا گیا ہے۔ لائپزگ کتب میلہ اور فرینکفرٹ کا میوزک فیسٹیول متاثر ہونے والی تقریبات میں شامل ہیں۔ اسی طرح متعدد کلبس اور عجائب گھروں نے بھی اپنے دروزاے بند کر دیے ہیں۔ ساتھ ہی جرمن ٹیلی وژن اور فلم ایوارڈ کا میلہ ’’ گولڈن کیمرہ‘‘ اب مارچ کے بجائے نومبر میں ہو گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
اسکول ابھی کھلے ہیں
اٹلی میں تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے ہیں جبکہ جرمنی میں زیادہ تر اسکول و کالج کھلے ہوئے ہیں۔ جرمنی میں اساتذہ کی تنظیم کے مطابق ملک بھر میں فی الحال کورونا سے متاثرہ اسکولوں اور کنڈر گارٹنز کی تعداد ایک سو کے لگ بھگ ہے۔
تصویر: picture-alliance/SvenSimon/F. Hoermann
غیر ملکیوں سے نفرت
کورونا وائرس کی اس نئی قسم کی وجہ سے غیر ملکیوں سے نفرت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ چینی ہی نہیں بلکہ دیگر مغربی ممالک جیسے امریکا اور اٹلی کے مقابلے میں ایشیائی ریستورانوں اور دکانوں میں گاہکوں کی واضح کمی دیکھی گئی ہے۔ اسی طرح ایشیائی خدوخال رکھنے والے افراد کو نفرت انگیزی کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لائپزگ میں جاپانی مداحوں کے ایک گروپ کو جرمن فٹ بال لیگ بنڈس لیگا کا ایک میچ دیکھنے نہیں دیا گیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
ہوائی اڈے مسافروں نہیں جہازوں سے بھر ے
جرمن قومی ایئر لائن لفتھانزا نے کورونا وائرس کی وجہ سے اپنی پروازوں کی گنجائش میں پچاس فیصد تک کی کمی کر دی ہے۔ لفتھانزا کے ڈیڑھ سو جہاز فی الحال گراؤنڈ ہیں جبکہ مارچ کے آخر تک سات ہزار ایک سو پروازیں منسوخ کر دی جائیں گی۔ اس کمپنی نے کہا ہے کہ موسم گرما کا شیڈیول بھی متاثر ہو گا۔ بتایا گیا ہے کہ ٹکٹوں کی فروخت میں کمی کی وجہ سے فلائٹس کم کی گئی ہیں۔ لوگ غیر ضروری سفر کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kusch
لڑکھڑاتی کار ساز صنعت
چین میں کار ساز ی کے پلانٹس جنوری سے بند ہیں اور فوکس ویگن اور ڈائلمر جیسے جرمن ادارے اس صورتحال سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ اسی طرح بجلی سے چلنے والی گاڑیاں بنانے والی ایسی کئی جرمن کمپنیاں بھی مشکلات میں گھری ہوئی ہیں، جو چین سے اضافی پرزے اور خام مال درآمد کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/J. Meyer
سرحدی نگرانی
اٹلی اور فرانس کے بعد جرمنی یورپ میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ اس وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پولینڈ اور جمہوریہ چیک نے چیکنگ کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ اس دوران جرمنی سے آنے والی گاڑیوں کو اچانک روک کر مسافروں کا درجہ حرارت چیک کیا جا رہا ہے۔ پولینڈ نے ٹرین سے سفر کرنے والوں کے لیے بھی اس طرح کے اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Weigel
8 تصاویر1 | 8
تاہم میلشور کی جوئے کی زندگی کا اختتام جیل کی سزا پر ہوا۔ مجموعی طور پر آٹھ لاکھ یورو ہارنے والے میلشور پر ایک وقت ایسا بھی آیا کہ انہوں نے اپنی اس عادت سے مجبور ہو کر فراڈ کیا اور پکڑے گئے۔
میلشور کو جنوری سن دو ہزار انیس میں سزا سنائی گئی تھی۔ اب ان کی چار ماہ کی سزا باقی رہ گئی ہے۔ ڈریسڈن کی اوپن جیل پیرول پر زندگی گزارنے والے میلشور نے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ اس جوے میں سب کچھ ہار چکے ہیں، اپنی جمع پونجی اور عزت و ساکھ سب کچھ۔
میلشور نے اب ایک مشاورتی فرم بنائی ہے، جو ایسے لوگوں کی معاونت کرتی ہے، جو جوئے کی وجہ سے انہی کی طرح متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی کے تجربات پر ایک کتاب بھی لکھی ہے، میری زندگی کھیل نہیں۔
اشتہار
قوانین میں تبدیلی کا مطالبہ
میلشور لوگوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ جوا کس طرح انسان کو برباد کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوکری تو گئی لیکن ساتھ ہی بیوی، بچے، دوست اور دیگر رشتہ سب نے ان کا ساتھ چھور دیا تھا اور وہ تنہا رہ گئے تھے لیکن اس عادت نے انہیں اس وقت تک بے حس و بے ہوش رکھا، جب تک وہ فراڈ کے جرم میں جیل نہ پہنچے۔
میلشور جیسے افراد کی کہانیوں کے منظر عام پر آنے کے بعد جرمنی میں جوئے کے قوانین میں اصلاحات کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ جرمنی میں فٹ بال کلبوں کے مداح گروپوں کی ایسوسی ایشن انزرے کیروے نے رواں ہفتے ہی مطالبہ کیا ہے کہ بالخصوص فٹ بال کلبوں جوئے باز کمپنیوں سے نئی سپانسرشپس نہیں لینا چاہیے۔
اس ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ موجودہ سپانسرز سے حاصل والے منافع کا نصف ایسے لوگوں کی بحالی پر لگایا جائے، جو اس عادے کی وجہ سے چب کچھ کھو چکے ہیں جبکہ جوئے بازی کی اشتہارات پر مکمل پابندی عائد کر دی جائے۔
تھوماس میلشور نے پہلا جوا دس یورو کا کھیلا، جس سے وہ ایک یورو کا منافع حاصل کرنے میں کامیاب ہوئےتصویر: Privat
کووڈ کی عالمی وبا اور مالی مشکلات
کووڈ کی عالمی وبا کی وجہ سے روزہ مرہ کی زندگی ویسے بھی ورچوئل ہو چکی ہے۔ لیکن ساتھ ہی زیادہ تر کھیلوں کے مقابلے بھی خالی اسٹیڈیمز میں ہو رہے ہیں جبکہ کئی کلبوں کے سپانسرز بھی اس وبا کی تباہ کاریوں سے متاثر ہوئے ہیں اور ان کے پاس اتنی رقوم نہیں کہ وہ پہلے کی طرح کلبوں کی مالی اعانت کر سکیں۔
مالی مشکلات کا شکار جرمن کلب بھی سپانسرز کے لیے جوئے کی کمپنیوں کی بڑی بڑی آفرز کے سامنے نرم پڑتے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر جوئے کا کاروبار غیرقانونی نہیں تو اس کی اشتہار بازی میں کیا برائی ہے، بس تمباکو کی تشہر نہ ہو۔
تاہم جوا بھی تمباکو جیسی ہی لت رکھتا ہے بلکہ کچھ کیسوں میں تو اس سے بھی زیادہ خطرناک، ناقدین کے مطابق اگر حکومتیں اور کھیلوں کے ادارے تمباکو ساز بڑے اداروں کے دباؤ کے باوجود تمباکو مصنوعات کی تشہپر پر پابندی عائد کر سکتے ہیں تو جوئے پر کیوں نہیں۔ اس کے لیے منافع کی لالچ سے ہٹ کر بس سیاسی اور سماجی عزم درکار ہے۔
ملیشور کو خدشہ ہے کہ جس طرح بچے تمباکو کے اشتہارات سے متاثر ہو کر اس کا استعمال شروع کرتے تھے اب وہ جوئے کے اشتہارات سے متاثر ہو کر اس طرف جا سکتے ہیں۔ وہ اپنی مثال دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ انسان اپنے ارد گرد کے ماحول سے متاثر ہوتا ہے، اس لیے اسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
میٹ پیئرسن (ع ب ، ع ت)
فٹ بال ورلڈ کپ: تہلکہ مچانے والے نوجوان کھلاڑی
فيفا ورلڈ کپ فٹ بال کی دنيا کا سب سے معتبر، سب سے بڑا اور سب سے زيادہ اہميت کا حامل ایونٹ تسلیم کیا جاتا ہے۔ رواں برس فٹ بال ورلڈ کپ چودہ جون سے روس کی میزبانی میں کھیلا جائے گا۔ اس کا فائنل میچ وسطِ جولائی میں ہو گا۔
تصویر: Getty Images/D. Mullan
سردار آزمون
ایران کے تیئیس سالہ فٹ بالر سردار آزمون کو ایشیائی ملکوں کے عمدہ کھلاڑیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ وہ ایران کی جانب سے کھیلتے ہوئے مختلف دوستانہ میچوں میں بائیس گول کر چکے ہیں۔ وہ روسی فٹ بال کلب روبن کازان میں بھی کھیلتے ہیں
تصویر: AFP/Getty Images/J. Klamar
گیبریل ژیسُوس
ژسُوس کی عمر صرف اکیس برس ہے اور اُسے برازیل کی فٹ بال ٹیم کا مستقبل کا سرمایہ قرار دیا جا رہا ہے۔ وہ برطانوی فٹ بال کلب مانچیسٹر یونائٹڈ میں شامل ہیں۔ حالیہ فٹ بال سیزن میں وہ سترہ گول کرنے میں کامیاب رہے۔ اس بات کا قوی اماکان ہے کہ وہ برازیلی ٹیم کے کوچ ٹیٹے کی امیدوں کے مطابق پرفارمنس دینے میں کامیاب ہوں گے۔
تصویر: Reuters/L. Foeger
رودریگو بیٹن کوُر
لاطینی امریکی ملک یوروگوئے کئی نامور کھلاڑی عالمی منظر پر سامنے لا چکا ہے۔ اب اِس ملک کا اکیس سالہ رودریگو بیٹن کُور ایک نیا سپر اسٹار بننے جا رہا ہے۔ وہ اطالوی فٹ بال کلب ژووینس کی جانب سے کھیلتے ہیں۔
تصویر: imago/Imaginechina
گیووانی لو سیلسو
ارجنٹائن کے ایک ابھرتے ہوئے کھلاڑی گیووانی لو سیلسو کو بھی ایک شاندار کھلاڑی قرار دیا جا رہا ہے۔ وہ ارجنٹائنی مڈ فیلڈ میں ایک بڑا کردار ادار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ وہ فرانسیسی فٹ بال کلب پیرس سینٹ جزمین کے ساتھ منسلک ہیں۔
تصویر: Getty Images/L. Griffiths
آندریا جیوکووچ
جیکووچ کو سربیا کا میسی کہا جاتا ہے۔ اکیس برس کے درمیانے قد کے فارورڈ کھلاڑی سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔ وہ پرتگالی فٹ بال کلب بینفیکا کی جانب سے بھی کھیل رہے ہیں۔ وہ اس کلب کے گزشتہ تیس میچوں میں شرکت کر چکے ہیں۔
تصویر: imago/A. Djorovic
ہوانگ ہی چَن
جنوبی کوریا کے بائیس برس کے ہوانگ ہی چَن کا نام یورپ میں جانا پہچانا جاتا ہے۔ وہ آسٹریا کی فٹ بال کلب ریڈ بُل سالزبرگ سے کھیلتے ہیں۔ اُن کی کوشش ہے کہ وہ روس میں کھیلے جانے والے فٹ بال ورلڈ کپ میں اپنی ٹیم کی مجموعی کارکردگی میں بہتر کردار ادا کر سکیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/A. Iwanczuk
الیگزانڈر گولوِوِن
گولووِن کو روس میں فٹ بال کے شاندار کھلاڑی کے طور پر بہت مقبولیت حاصل ہے۔ کئی شائقین کے وہ ہیرو بھی ہیں۔ وہ روسی دارالحکومت ماسکو کے فٹ بال کلب کے رکن ہیں۔ روسی ٹیم کے کوچ اُن سے بہت ساری توقعات وابستہ کیے ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Kodobnov
مارکیس ریشفرڈ
فرانس منعقدہ یورپی فٹ بال چیمپئن شپ یورو 2016 میں برطانوی نوجوان فٹ بالر مارکیس ریشفرڈ ایک ٹین ایجر تھے۔ وہ اب انگلینڈ کی فٹ بال ٹیم کا لازمی رکن خیال کیے جاتے ہیں۔ ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ وہ چودہ جون سے شروع ہونے والے فٹ بال ورلڈ کپ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔
تصویر: picture alliance/Citypress 24
ارونگ لوسانو
میکسیکو کے بائیس سالو فٹ بالر ارونگ لوسانو ولندیزی فرسٹ ڈویژن فٹ بال لیگ میں کھیلتے ہیں۔ اب وہ میکسیکو کی قومی ٹیم کا حصہ ہیں۔ میکسیکو سترہ جون کو جرمن ٹیم کے خلاف میچ سے ورلڈ کپ سن 2018 کا آغاز کرے گا۔ اس میچ میں لوسانو کی پرفارمنس پر سب کی نظریں جمی ہوئی ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/F. J. Brown
کِلیان ایمباپے
انیس برس کے ایمباپے نے رواں برس کے فٹ بال سیزن میں پیرس سینٹ جرمین کی جانب سے کھیلتے ہوئے انیس گول کیے تھے۔ مبصرین کے مطابق انہی کی کارکردگی کے باعث پیرس سینٹ جرمین کو فرنچ قومی لیگ جیتنے میں مدد حاصل ہوئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/abaca/C. Liewig
مارکو اسینسیو
ہسپانوی کھلاڑی مارکو اسینسیو نوجوان کھلاڑیوں کا ایک نمائندہ نام ہے۔ وہ ریال میڈرڈ کا مستقل حصہ بن چکے ہیں۔ وہ اکیس برس سے کم عمر کے فٹ بال ورلڈ کپ میں اسپین کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ امید کی جا رہی ہے کہ وہ ورلڈ کپ کے میچوں میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔
تصویر: imago/Alterphotos
ٹیمو ویرنر
جرمن ٹیم میں شامل ہونے والے ٹیمو ویرنر کو بھی مستقل کا ایک بڑا کھلاڑی قرار دیا جاتا ہے۔ جرمن کوچ یوآخم لُوو نے ویرنر سے خاصی امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں۔