1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن فٹ بال ٹیم کی بس کے قریب دھماکے، پس منظر ابھی غیر واضح

علی کیفی dpa
12 اپریل 2017

منگل کی شام جرمن فٹ بال ٹیم بورُسیا ڈورٹمنڈ کے کھلاڑیوں سے بھری ہوئی بس کے قریب تین دھماکے ہوئے، جن سے بس کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور دو افراد زخمی ہو گئے، جن میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔

Dortmund - Explosionen an BVB-Bus
بورُسیا ڈورٹمنڈ ٹیم کی بس کی یہ کھڑکی دھماکوں کی شدت سے کرچی کرچی گئیتصویر: picture alliance/dpa/C. Linhoff

یہ بس ان کھلاڑیوں کو لے کر اسٹیڈیم کی جانب رواں دواں تھی۔ آگے آگے پولیس کے موٹر سائیکل تھے۔ شہر ڈورٹمُنڈ کے فٹ بال اسٹیڈیم میں بورُسیا ڈورٹمنڈ کے کھلاڑیوں کو اپنا چیمپئنز لیگ کا ایک فرسٹ لَیگ کوارٹر فائنل میچ موناکو کی ٹیم کے خلاف کھیلنا تھا۔ اسٹیڈیم میں ہزارہا تماشائی اپنی نشستوں پر براجمان ہو چکے تھے لیکن پھر اچانک خبر آئی کہ میزبان ٹیم کے کھلاڑیوں کو اسٹیڈیم لے کر آنے والی بس کے قریب تین دھماکے ہوئے ہیں۔

یہ دھماکے مقامی وقت کے مطابق شام سات بج کر پندرہ منٹ پر ہوئے۔ بورُسیا ڈورٹمنڈ کے لیے کھیلنے والے ہسپانوی کھلاڑی مارک باٹرا کی دائیں کلائی شیشے کی کرچیاں لگنے سے کافی زخمی ہو گئی۔ اُنہیں فوراً ہسپتال پہنچایا گیا، جہاں آپریشن کے ذریعے اُن کی جلد میں سے کرچیاں نکال دی گئیں۔

دھماکوں سے ٹوٹنے والے شیشے کے ٹکڑے بس کے قریب زمین پر بکھرے ہوئے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/B. Thissen

جرمن حکام نے اس امر کی بھی تصدیق کی ہے کہ بس کے ساتھ ساتھ موٹر سائیکل پر محوِ سفر ایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوا ہے اور اب صدماتی کیفیت کا شکار ہے۔ بدھ بارہ اپریل کی صبح ڈورٹمنڈ پولیس کی جانب سے بتایا گیا کہ یہ اہلکار ابھی دوبارہ اپنی ڈیوٹی انجام دینے کے قابل نہیں ہے۔

بس اسٹیڈیم سے ابھی تقریباً دَس کلومیٹر دور ہوئخسٹن کے علاقے ہی میں تھی، جب یہ دھماکے ہو گئے۔ مقامی پولیس کے مطابق ابھی تک یہ بات غیر واضح ہے کہ ان دھماکوں کا پس منظر کیا ہے۔

دھماکوں کی جگہ کے قریب سے ایک خط بھی ملا ہے، جس میں ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے۔ خاتون پراسیکیوٹر زاندرا لُوکے کے مطابق ابھی یہ جانچنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آیا یہ کوئی اصل اقبالی خط ہے۔

دھماکوں کی خبر ملتے ہی میچ ایک روز بعد تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ اسٹیڈیم میں جرمن اور فرانسیسی زبان میں دھماکوں اور میچ کے التوا کے اعلانات ہونے کے بعد تماشائی سکون کے ساتھ منتشر ہو گئے۔ اب یہ میچ آج بدھ بارہ اپریل کی شام کھیلا جا رہا ہے۔

دھماکوں کے بعد ٹیم کے کھلاڑی بس سے نکل کر پولیس کے ہمراہ جا رہے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/P. Stollarz

تاحال دھماکوں کی نوعیت بھی پوری طرح سے واضح نہیں ہے۔ پولیس نے صرف اتنا بتایا ہے کہ بارودی مواد اُس ہوٹل کی پارکنگ کے قریب جھاڑپوں میں چھپایا گیا تھا، جہاں کھلاڑی ٹھہرے ہوئے تھے۔

بورُسیا ڈورٹمنڈ ٹیم کے گول کیپر رومان بُورکی نے سوئٹزرلینڈ کے اخبار ’بلِک‘ سے باتیں کرتے ہوئے بتایا: ’’مَیں بس میں پچھلی جانب باٹرا کے ساتھ ہی بیٹھا ہوا تھا، پیچھے کی کھڑکی کا شیشہ دھماکے سے ٹوٹا تو اُس کی کرچیاں اُس کو لگیں۔ بس تب ابھی بڑی سڑک پر مُڑی ہی تھی کہ زور دار آواز آئی، بہت ہی بڑا دھماکا تھا۔‘‘

بورُسیا ڈورٹمنڈ ٹیم کے پرستار اور مداح اپنے کھلاڑیوں کے لیے فکر مند نظر آ رہے ہیںتصویر: Getty Images/Bongarts/C. Koepsel

پولیس نے ہوٹل کے آس پاس کسی اور جگہ بارودی مواد چھپا ہونے کے خدشے کے پیشِ نظر ڈرون کی مدد سے علاقے کو چھانا۔ پولیس کے مطابق ایک ایسی چیز ملی بھی، جو دیکھنے میں ایسا بارودی مواد لگتی تھی، جو کسی وجہ سے پھٹ نہ سکا۔

ٹیم کے چیف ایگزیکٹیو ہنس یوآخیم واٹسکے نے بتایا کہ ٹیم ’شاک‘ کی حالت میں ہے اور ابھی کھلاڑیوں کے ذہنوں سے اتنی جلدی اس واقعے کے اثرات کو مٹانا آسان نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اس بحرانی صورتِ حال کے باوجود کھلاڑی اس میچ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کریں گے۔

فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا اور یورپی فٹ بال تنظیم یوئیفا نے ان دھماکوں کی مذمت کی ہے۔ جرمنی کے مختلف فٹ بال کلبوں کے ساتھ ساتھ یورپی فٹ بال کلب بھی دھماکوں کی زَد میں آنے والی بورُسیا ٹیم کے کھلاڑیوں کو ہمدردی اور یک جہتی کے پیغامات روانہ کر رہے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں