جرمن فٹ بال ٹیم کے نئے کوچ کا پہلا میچ ہی تنقید کی زد میں
3 ستمبر 2021
جرمن قومی فٹ بال ٹیم کے نئے کوچ ہانزی فلِک کا پہلا میچ کچھ یادگار ثابت نہ ہوا۔ لیشٹن شٹائن کی بظاہر ایک کمزور ٹیم کے خلاف جرمن ٹیم زیادہ گول اسکور کرنے میں ناکام رہی۔
اشتہار
عالمی کپ کوالیفائنگ مقابلوں کے سلسلے میں جمعرات کی رات جرمنی اور لیشٹن شٹائن کے مابین کھیلا گیا گیا میچ اگرچہ جرمنی نے دو صفر سے جیت لیا لیکن یہ سوال برقرار رہا کہ جرمن ٹیم اپنی بھرپور صلاحیتوں کے مطابق میدان میں اترنے سے ناکام کیوں رہی۔
جرمن میڈیا نے اس میچ میں قومی فٹ بال کی ٹیم کی کارکردگی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہانزی فلِک کی کوشش ہو گی کہ وہ بہ طور کوچ اپنے اس پہلے میچ کو بھول ہی جائیں۔ سن دو ہزار چودہ میں عالمی کپ جیتنے والی ٹیم کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ زوال کا شکار ہے اور اس میں نئی توانائی اور جوش کی کمی دور کرنے کی ضرورت ہے۔
یوآخم لووو کی سبکدوشی کے بعد ہانزی فلِک نے جرمن قومی فٹ بال ٹیم کے ہیڈ کوچ کی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں۔ سوئٹزرلینڈ کے کابیان پارک میں لیشٹن شٹائن کے خلاف کھیلے جانے والے میچ سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ ٹیم زیادہ گول کرنے کی کوشش کرے گی۔ تاہم اس میچ میں جرمن کھلاڑی حریف ٹیم کا دفاع توڑنے میں ناکام دکھائی دیے۔
چالیس ہزار آبادی والے چھوٹے سے ملک لیشٹن شٹائن کی ٹیم نے یورپی فٹ بال کی اہم اور سابق عالمی چیمپئن ٹیم کو کڑا وقت دیا۔ حریف ٹیم کی کوشش تھی کہ وہ جرمنوں کو گول نہ کرنے دے اور اس مقصد کی خاطر انہوں نے انتہائی دفاعی کھیل پیش کیا۔ تاہم شائقین نے ایک مرتبہ پھر دیکھا کہ جرمن قومی ٹیم ایک مرتبہ پھر ایسے حریف کے خلاف کامیاب حکمت عملی نہ بنا سکی، جس نے صرف دفاعی کھیل کا سوچ رکھا ہو۔
ژوآخم لُوو کی کوچنگ میں نشیب و فراز
ژوآخم لُوو جرمن فٹ بال ٹیم کے بارہ سال سے کوچ چلے آ رہے ہیں۔ اٹھاون سالہ اس کوچ کو روس میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ میں ٹیم کے ابتدائی راؤنڈ میں اخراج کے باوجود کوچنگ جاری رکھنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
تصویر: Getty Images/A. Hassenstein
جرمن ٹیم کی شکست سے بھی کوئی تبدیلی نہ آئی
ایسا محسوس کیا جا رہا تھا کہ روس میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ کے ابتدائی گروپ لیول میں جرمنی کی ٹیم کی شکست کے بعد ژوآخم لُوو کے لیے کوچ رہنے کی مدت کم رہ گئی ہے۔ اُن کا کنٹریک سن 2022 تک ہے۔ اسی برس خلیجی ریاست قطر میں ورلڈ کپ کا انعقاد ہو گا اور وہ تب عالمی کپ جیتنے کی سوچ رکھتے ہیں۔ دوسری جانب جرمن فٹ بال فیڈرشن کی حمایت بھی انہیں حاصل ہے۔
تصویر: Getty Images/A. Hassenstein
ایک غیر شاندار کھلاڑی
ژوآخم لُوو نے بطور فٹ بال کھلاڑی کے کُل باون میچ کھیلے اور صرف سات گول کیے۔ جنوب مغربی جرمن علاقے سے تعلق رکھنے والے لُوو آئنٹراخٹ فرینکفرٹ اور کارلس روہے کی جانب سے کھیلتے تھے۔ ایک کھلاڑی کے طور پر وہ بندس لیگا کے دوسرے درجے میں زیادہ عرصہ کھیلتے رہے۔
تصویر: picture alliance/dpa
کھلاڑی سے کوچ کی جانب سفر
کھلاڑی کے طور پر اپنا کیریر ختم کرتے ہوئے انہوں نے کوچ بننے کا فیصلہ کیا اور پہلی مرتبہ انہیں سوئٹزرلینڈ کے کلب ونٹرتھور کی کوچنگ تفویض کی گئی۔ اس کلب میں وہ سن 1994 تک کھیلتے رہے تھے۔ سن 1995 میں انہیں اشٹٹ گارٹ فٹ بال کلب کا نائب کوچ مقرر کیا گیا۔ یہیں پر اُن کی ملاقات تھوماس شنائیڈر سے ہوئی جو ابک سال بعد ان کے نائب کوچ بن گئے۔ وہ اشٹٹ گارٹ کے کوچ اگلے برس یعنی سن 1996 میں مقرر کیے گئے۔
تصویر: imago sportfotodienst
کوچنگ کے لیے ترکی روانگی
اُن کی کوچنگ کے دور میں اشٹٹ گارٹ نے سن 1997 میں جرمن کپ جیتا لیکن سن 1998 میں انہیں ترک شہر استنبول کے فٹ بال کلب فینر باچے نے کوچ بنانے کا فیصلہ کیا۔ وہ صرف ایک برس تک استنبول کے اِس کلب کے کوچ رہے۔
تصویر: Imago
استنبول کے بعد ایک اور فٹ بال کلب سے چُھٹی
وہ کچھ دیر تک کارلس روہے اور اِینسبرُوک فٹ بال کلبوں کے کوچ رہے۔ پھر وہ آسٹریا کے شہر ویانا روانہ ہو گئے۔ سن 2003 کے موسم گرما میں وہ ویانا کے کلب کے کوچ تھے لیکن چند ماہ بعد انہیں فارغ کر دیا گیا حالانہ اُن کے کلب نے آسٹریائی لیگ میں ٹاپ پوزیشن بھی حاصل کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ژوگی اور ژؤرگن کا ملاپ
جرمن فٹ بال فیڈریشن نے رُئوڈی فولر کو بطور قومی کوچ فارغ کر دیا اور نیا کوچ ژؤرگن کلنزمان کو مقرر کیا۔ کلنزمان نے کوچنگ کی ذمہ داریاں سنبھالتے ہی ژوآخم لُووکو اپنا نائب مقرر کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Hannibal
حیرتوں نئے دور کی شروعات
جرمنی میں کھیلے جانے والے سن 2006 کے فٹ بال ورلڈ کپ میں جرمن ٹیم کے کوچ کلنزمان اور اُن کے نائب ژوآخم لُوو تھے۔ جرمن ٹیم سیمی فائنل میں اٹلی سے شکست کھا گئی۔ پہلی مرتبہ اسٹیڈیم کے باہر بھی لاکھوں جرمن شہریوں نے بڑی اسکرینوں پر اسی فٹ بال ورلڈ کپ کے میچوں کو دیکھا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
یورو چیمپئن شپ میں شکست
سن 2006 کے ورلڈ کپ کے بعد ژورگن کلنزمان مستعفی ہو گئے اور ژوآخم لُوو کو پہلی مرتبہ اپنے ملک کی قومی ٹیم کی کوچنگ کرنا پڑی۔ انہوں نے جرمن ٹیم کو سن 2008 میں کھیلی جانے والی یورپی فٹ بال چیمپئن شپ کے فائنل میں لا کھڑا کیا لیکن اُن کی ٹیم اسپین سے ایک گول سے ہار گئی۔
تصویر: Sven Simon/picture-alliance
ایک مرتبہ پھر اسپین کا سامنا
سن 2010 کا ورلڈ کپ ژوآخم لُوو کا بطور کوچ پہلا عالمی کپ تھا۔ اُن کی نوجوان ٹیم نے انگلینڈ کو ہرا کر پری کوارٹر فائنل کے لیے کوالیفائی کیا۔ اس راؤنڈ میں جرمن ٹیم نے ارجنٹائن کو چار گول سے ہرا کر کوارٹر فائنل میں پہنچی۔ سیمی فائنل میں جرمن ٹیم کو تجربہ کار ہسپانوی ٹیم کا سامنا کرنا پڑا اور وہ ایک گول سے جیت گئی۔
تصویر: Stephane de Sakutin/AFP/Getty Images
جرمن ٹیم کی کارکردگی میں بہتری
ژوآخم لُوو کی ٹیم نے سن 2012 کی یورپی چیمپیئن شپ کا آغاز شاندار انداز میں کیا۔ یہ مشترکہ طور پر پولینڈ اور یوکرائن میں کھیلی گئی۔ جرمنی نے گروپ لیول کے تمام میچ جیت کر کوارٹر فائنل کے مرحلے میں یونان کو ہرا کر کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کی۔ جرمنی نے جب یونان کو شکست دی تو یہ انٹرنیشنل میچوں میں مسلسل 15ویں جیت تھی اور ورلڈ ریکارڈ ہے۔ کوارٹر فائنل میں اطالوی ٹیم نے جرمنی کو شکست سے دوچار کر دیا۔
تصویر: Jens Wolf/dpa/picture-alliance
پھر ورلڈ کپ جیت لیا
سن 2014 میں برازیل میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ کو ژوآخم لُوو کی ٹیم نے جیتا۔ یہ اُن کے کوچنگ کا سب سے بلند مقام خیال کیا جاتا ہے۔ جرمن ٹیم نے ارجنٹائن کے خلاف فائنل میچ جیت کر عالمی کپ کی ٹرافی جیتی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Gebert
زوال کی ابتدا
ورلڈ کپ جیتنے کے بعد جرمن ٹیم نے سن 2016 کی یورپی چیمپئن شپ میں اپنا جیت کا سلسلہ تو مناسب انداز میں شروع کیا لیکن میزبان فرانس نے سیمی فائنل میں ژوآخم لُوو کی ٹیم کو دو گول ہرا دیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Weiken
ایک اور قدرے کم اہمیت کا اعزاز
جرمن ٹیم نے سن 2017 کا کنفیڈریشن کپ جیت لیا۔ ورلڈ کپ سے قبل اس ٹورنامنٹ کو اہم خیال کیا جاتا ہے۔ روس میں کھیلے جانے والے کنفیڈریشن کپ کے فائنل میں ژوآخم لُوو کی ٹیم نے لاطینی امریکی ملک چلی کی ٹیم کو ایک گول سے ہرایا۔ اس جیت کے موقع پر خیال کیا گیا کہ ورلڈ کپ کا دفاع جرمن ٹیم کامیابی سے کر سکتی ہے، جو ممکن نہیں ہوا۔
تصویر: picture-alliance/M.Meissner
ایک ہی برس میں سب کچھ ختم ہو گیا
سن 2018 کا ورلڈ کپ جرمن ٹیم کے لیے ایک بھیانک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ گروپ لیول کے پہلے ہی میچ میں میکسیکو نے جرمنی کو ہرا دیا۔ سویڈن سے بمشکل میچ جیتا گیا۔ پھر جنوبی کوریا نے جرمن ٹیم کو صفر کے مقابلے میں دو گول سے ہرا کر ٹورنامنٹ سے باہر کر دیا۔ ژوآخم لُوو کی کوچنگ پر انگلیاں اٹھنا شروع گئیں لیکن بچت ہو گئی۔ وہ بدستور جرمن ٹیم کے قومی کوچ ہیں۔
تصویر: picture-alliance/S.Matzke
14 تصاویر1 | 14
اگرچہ جرمن سٹرائیکر ٹیمو ویرنر اور لیروئے زانے نے گول کیے لیکن جرمن ٹیم بحیثیت مجموعی حریف ٹیم کا دفاع توڑنے میں ناکام ہی رہی۔ اس تناظر میں لیشٹن شٹائن کے دفاعی کھیل کی تعریف بھی کی جا رہی ہے۔ میچ سے قبل اندازہ تھا کہ جرمن ٹیم اس قدرے آسان حریف کے خلاف کم از کم پانچ گول بھی کر سکتی ہے۔
ورلڈ کپ کے یورپی کوالیفائنگ مقابلوں کے سلسلے میں اب ہانزی فلِک کی قیادت میں جرمن قومی فٹ بال ٹیم اتوار کو آرمینیا اور بدھ کو آئس لینڈ کے خلاف میدان میں اترے گی۔ آرمینیا کی ٹیم اس وقت گروپ میں پہلی پوزیشن پر ہے جبکہ جیت کی صورت میں جرمن ٹیم گروپ میں ٹاپ کر سکتی ہے۔
لیشٹن شٹائن کے خلاف میچ کے بعد فلِک نے کہا، ''ابھی ایک طویل مرحلہ سامنے ہے۔ یہ تو اس سفر کا آغاز ہے۔‘‘ فلِک کا موجودہ کانٹریکٹ سن دو ہزار چوبیس تک کا ہے۔ اس دوران جرمن ٹیم نے آئندہ برس قطر میں ہونے والے عالمی کپ اور سن 2024 کے یورو کپ مقابلوں میں شرکت کرنا ہے۔
جرمن اخبار زود ڈوئچے سائٹنگ نے جمعے کی اشاعت میں ہانزی فلِک کے پہلے میچ کو ان کے لیے باعثِ 'شرمندگی‘ قرار دے دیا۔ اس اخبار نے لکھا کہ 'یہ ایک ایسا پہلا میچ ہے، جو فلِک بھول جانا چاہیں گے‘۔ اسی طرح اسپورٹس میگزین کِکر نے لکھا کہ جرمن ٹیم 'یقینی طور پر پُرجوش نہیں تھی‘ جبکہ اخبار بلٹ نے سرخی لگائی، ''جوش و خروش بہت زیادہ تھا، اب مایوسی ہو رہی ہے‘‘۔
ہانزی فلِک جرمن ٹیم کے لیے ایک نیا معیار قائم کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ کام آسان نہیں۔ لیشٹن شٹائن کے خلاف گول سکور کرنے والے جرمن فٹ بالر ٹیمو ویرنر نے میچ کے بعد کہا، ''ہم یہ جاننے کی کوشش میں ہیں کہ ان (فلِک) کی توقعات کیا ہیں مگر یہ بہتر آغاز تو نہیں تھا لیکن ایک اچھا قدم ضرور تھا۔‘‘