1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمن سیاست کے ایک نئے باب کا آغاز

8 دسمبر 2021

جرمن پارلیمان نے بُدھ کے روز سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی کے رہنما اولاف شوُلس کو نئے چانسلر کے طور پر منتخب کر لیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کرسچن ڈیمو کریٹ لیڈر انگیلا میرکل کا 16 سالہ دور اقتدار اختتام کو پہنچا۔

Deutschland Bundestag | Vereidigung Olaf Scholz
تصویر: Fabrizio Bensch/REUTERS

 

آٹھ دسمبر 2021 ء کو جرمن سیاست کا ایک نیا باب کھل رہا ہے۔آج سے یورپ کی سب سے مضبوط معیشت جرمنی میں بائیں بازو کی طرف جھکاؤ والی قیادت نے ملک کی باگ ڈور سنبھال لی ہے۔

برلن میں وفاقی پارلیمان میں نامزد چانسلر کے انتخاب کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں ایوان زیریں میں ڈالے گئے 707 ووٹوں میں سے 395 سوشل ڈیمو کریٹ لیڈر اولاف شوُلس کے حق میں تھے۔ شوُلس نے اپنی کامیابی پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ جرمنی کو 'سرسبز و شاداب اور منصفانہ‘ بنانے کا انگیلا میرکل کا شروع کردہ وسیع سلسلہ جاری رکھیں گے۔

پارلیمان میں اسپیکر بیئربل باس کے سامنے چانسلر کے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد اولاف شوُلس کو موٹر گاڑیوں کے ایک جلوس کے ساتھ برلن کے 'قصر بیلیویو‘ پہنچایا گیا۔ وہاں وفاق جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے سرکاری طور پر اولاف شوُلس کو دوسری عالمی جنگ کے بعد کے جرمنی کے نویں چانسلر ہونے کا اعلان کیا۔

جرمنی کی نئی سہ فریقی مخلوط حکومت

 

نئے جرمن چانسلر صدر اشٹائن مایر کے ساتھتصویر: Michael Sohn/AP Photo/picture alliance

شوُلس میرکل کے دور میں جرمنی کے وزیر خزانہ رہ چُکے ہیں۔ رواں سال کے شروع میں الیکشن کے ان نتائج کا تصور بھی نہیں کیا جا رہا تھا۔ تب ان کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی خود بُری طرح سے تقسیم کا شکار نظر آ رہی تھی۔

جرمنی کی پہلی ٹریفک لائٹ‘ حکومت

63 سالہ اولاف شوُلس کو بڑی حد تک انگیلا میرکل کی تقلید کرنے والا سیاستدان کہا جاتا ہے۔ انہوں نے میرکل کے سیاسی انداز کو اپناتے ہوئے اُسے کامیابی اور فتح یابی کی حکمت عمل میں تبدیل کیا۔ انہوں نے تحفظ ماحول کے لیے سرگرم گرین پارٹی اور لبرل ڈیموکریٹس کو اپنے ساتھ ملایا اور ایک سہ فریقی مخلوط حکومت سازی کے لیے راہ ہموار کی۔

میرکل کے بعد جنوب مشرقی ایشیا کے بارے ممکنہ جرمن پالیسی

اس طرح 2021 ء میں جرمنی میں پہلی بار ایک 'ٹریفک سگنل‘ حکومتی اتحاد کا وجود سامنے آیا ہے۔ ایس پی ڈی یعنی سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی کا رنگ سرخ، ماحول پسند گرین پارٹی کا سبز اور فری ڈیمو کریٹک پارٹی ایف ڈی پی کی پہچان پیلے رنگ سے کی جاتی ہے، اسی وجہ سے اس مخلوط حکومت کو  ٹریفک سگنل‘‘ حکومت قرار دیا گیا۔

وفاقی جرمن پارلیمان کا ماحول بدلا ہواتصویر: Fabrizio Bensch/REUTERS

چانسلر ولی برانٹ کی سیاسی میراث

گزشتہ ماہ نئے حکومتی اتحاد کی طرف سے جس معاہدے پر اتفاق ہوا تھا اُسے Dare for More Progress کا نام دیا گیا ہے۔ یہ دراصل جرمنی کے چوتھے چانسلر ولی برانٹ کی سیاسی میراث کی حیثیت رکھتا ہے۔ 1969 ء سے 1974 ء تک وفاقی جمہوریہ جرمنی کے چانسلر رہنے والے سوشل ڈیمو کریٹ لیڈر ولی برانڈ نے ایک تاریخی وعدہ کرتے ہوئے  Dare for More Democracy کی سیاست کے عزم کا اظہار کیا تھا۔ جرمنی کے نئے چانسلر نے گزشتہ ویک اینڈ پر اپنی پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نئے حکومتی اتحاد کے معاہدے کی 99 فیصد حمایت کرتے ہوئے اس کی سربراہی کا فیصلہ کیا ہے۔

جرمنی: صنفی مساوات کی پہلی قومی حکمت عملی

نئی مخلوط حکومت کے اہم ترین مقاصد میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو کم کر نا، زوال پذیر ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر کو ٹھیک کرنا، شہریت کے قوانین کو جدید بنانا، کم از کم اجرت میں اضافہ کرنا اور جرمنی کو دنیا کے ان مٹھی بھر ممالک میں سے ایک بنانا ہے، جہاں گانجے یا ویڈ کو قانونی حیثیت دی گئی ہے۔

جرمنی کی نئی وزیر داخلہ نینسی فائزرتصویر: Lennart Stock/dpa/picture alliance

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اولاف شوُلس کو جرمنی کے نئے چانسلر بننے پر مبارکباد دی ہے۔ ساتھ ہی ماکروں نے کہا،'' ہم مل کر اگلا باب رقم کریں گے۔‘‘ اُدھر یورپی یونین کی سربراہ اُرزولا فون ڈیئر لائن نے کہا کہ وہ ''ایک مضبوط‘‘ یورپ کے لیے مل کر کام کرنے کی منتظر ہیں۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے جرمنی میں نئی حکومت اور نئے چانسلر کے منتخب ہونے پر برلن کو کریملن کی طرف سے '' تعمیری تعلقات‘‘ کے فروغ کی پیشکش کی ہے۔

ک م/ ع ا ) اے ایف پی(

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں