جرمن قانون ساز کی ماسکو میں سنوڈن سے ملاقات
1 نومبر 2013جمعرات کے روز جرمن براڈکاسٹنگ ادارے اے آر ڈی کو انٹرویو دیتے ہوئے اپوزیشن جماعت گرین پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمان شٹرؤبیلے نے کہا کہ سنوڈن نے امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے ہاتھوں جرمن چانسلر میرکل کے موبائل فون کی نگرانی سے متعلق جرمنی میں جاری تحقیقات میں تعاون کے لیے جرمنی آنے پر بھی رضامندی ظاہر کی۔ ان کا کہنا تھا کہ سنوڈن سے اس حادثاتی ملاقات پر انہیں یہ محسوس ہوا، جیسے سنوڈن ’بہت کچھ جانتے‘ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں سنوڈن کی طرف سے جرمن حکومت اور وفاقی دفتر استغاثہ کے سربراہ کے نام تحریر کردہ ایک خط سے متعلق معلومات وہ آج جمعے کے روز ظاہر کریں گے۔
شٹرؤبیلے نے اس سے قبل سنوڈن کے ساتھ کھچوائی گئی ایک تصویر بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کی تھی۔ اے آر ڈی پر سنوڈن اور شٹرؤبیلے کے درمیان مصافحے کی تصاویر بھی دکھائی گئی ہیں۔ روئٹرز کے مطابق دونوں کے درمیان ملاقات تین گھنٹے طویل تھی۔
شٹرؤبیلے کا کہنا تھا، ’’سنوڈن نے واضح کیا ہے کہ وہ بہت کچھ جانتے ہیں اور اگر نیشنل سکیورٹی ایجنسی اس سلسلے میں جاری تحقیقات میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کرے گی تو وہ جرمنی آ کر اس سلسلے میں گواہی دے بھی سکتے ہیں، تاہم اس سلسلے میں شرائط پہلے سے طے کی جائیں گی۔‘‘
شٹرؤیبلے کی اس ملاقات کی اطلاعات اس وقت سامنے آئی ہیں، جب اس سے صرف ایک روز قبل جرمنی اور امریکا کے سکیورٹی حکام نے واشنگٹن میں ایک ملاقات کی تھی۔ روئٹرز کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے موبائل فون کی جاسوسی کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد سے کشیدگی پیدا ہو چکی ہے اور دونوں ممالک اسے کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سامنے آنے والی اطلاعات میں بتایا گیا تھا کہ امریکا کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے فون کی نگرانی دس برس سے بھی زائد عرصے تک جاری رکھی تھی۔
اس سلسلے میں جرمن پارلیمان کا ایک خصوصی سیشن 18 نومبر کو منعقد ہو رہا ہے، جس میں اس معاملے پر غور کیا جائے گا۔ جرمنی کی اپوزیشن جماعتیں گرین پارٹی اور انتہائی بائیں بازو کی جماعت اس معاملے کی پبلک انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے گواہوں کو طلب کر رہی ہے، جن میں سنوڈن بھی شامل ہیں۔ شٹرؤبیلے نے سنوڈن سے کہا کہ اس سلسلے میں شواہد وہ ماسکو سے بھی پیش کر سکتے ہیں۔