1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمن لغت ڈوڈن میں تین ہزار نئے الفاظ کا اضافہ

15 ستمبر 2024

ڈوڈن نامی جرمن لغت کے تازہ ایڈیشن میں تین ہزار جدید الفاظ کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ نئے ایڈیشن میں یہ اضافہ گزشتہ ايڈيشن کے اجراء کے بعد کے چار سالوں کے دوران پیش آنے والے حالات و واقعات کی عکاسی کرتا ہے۔

ایک شخص نے میگنفائنگ گلاس کو ڈُوڈن لغت پر رکھا ہوا ہے اور وہ اس کے ذریعے لغت کے سرورق پر درج تحریر کو پڑھ رہا ہے
151,000 اندراجات کے ساتھ یہ 29 واں ایڈیشن پہلے سے کہیں زیادہ تفصیلی ہےتصویر: Michael Bihlmayer/CHROMORANGE/picture alliance

لغت ميں جو نئے الفاظ شامل کيے گئے ہيں، ان کی چند مثاليں يہ ہيں:

 'بالکون کرافٹ ویرک‘ یعنی شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے والے سولر پینلز کے کسی بالکونی پر لگائے گئے پاور یونٹ

ملک میں پبلک ٹرانسپورٹ کے لیے 49 یورو والا 'ڈوئچ لینڈ ٹکٹ‘

مصنوعی ذہانت سے ليس براؤزر 'چیٹ جی پی ٹی‘

گری دار میووں سے تیار کردہ مقبول ناشتہ 'گرانولا‘

ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف احتجاج کے طور پر خود کو سڑکوں پر گوند سے چپکا لینے والے ماحولیاتی کارکنان کے لیے استعمال کی جانے والی اصطلاح 'کلیماکلیبر‘

'یوکرین کریگ‘ یعنی یوکرین کی جنگ۔

ڈوڈن میں شامل کردہ نئے الفاظ گزشتہ تین سے چار برسوں میں پیش آنے والے عالمی حالات و واقعات کی عکاسی کرتے ہیںتصویر: Hauke-Christian Dittrich/picture alliance

ڈوڈن کی ایڈیٹر ان چیف کیتھرین کُنکل رازُم نے ڈکشنری کی رونمائی سے قبل خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ ڈوڈن میں شامل نئے الفاظ گزشتہ تین سے چار سالوں میں ہونے والے عالمی واقعات کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 151,000 اندراجات کے ساتھ یہ 29 واں ایڈیشن پہلے سے کہیں زیادہ تفصیلی ہے۔ حالیہ برسوں میں بول چال میں آنے والی سب سے بڑی تبدیلیاں تین اہم شعبوں پر مرکوز ہیں: بحران، جنگ اور کھانا پکانا۔

ان میں مثال کے طور پر 'کورونا پینڈیمی‘ یعنی کورونا کی عالمی وبا ایک نیا اندراج ہے۔ علاوہ ازیں کورونا وائرس کی فوری تشخیص کا ٹیسٹ ’اینٹیجن شنیل ٹیسٹ‘ اور کورونا وائرس کی وبا کا انکار کرنے والے کسی بھی فرد کے لیے استعمال کی جانے والی اصطلاح 'کورونا لوئگنر‘ شامل ہیں۔

ڈُوڈن میں مختلف بحرانوں یا ہنگامی حالات سے متعلق اصطلاحات جیسے کہ 'ایکسٹریم ویٹر ائگنز‘ یعنی کوئی شدید موسمی واقعہ، 'فلوگ اب ویئر سسٹم' یعنی طیارہ شکن دفاعی نظام، 'گیس منگیلاگے‘ یعنی گیس کی قلت کی صورتحال اور 'اینٹلاسٹنگز پیکٹ' یعنی مالی امداد کا بھی اضافہ کیا گیا ہے۔

مزید برآں 'فلائش ایزاٹس' یعنی گوشت کا متبادل، 'گیموزے کسٹے‘ یعنی سبزیوں کا ڈبہ، روایتی طور پر مشرق وسطٰی کے کھانوں میں استعمال کیا جانے والا زمینی تل کا پیسٹ 'تاہینی' اور سینڈوچ بنانے کے لیے استعمال کیا جانے والا ٹوسٹر ‌'کونٹاکٹ گرل' جیسی اصطلاحات کا اندراج غذا کے انتخاب اور خوراک کے بدلتے ہوئے رجحانات کی عکاسی کرتے ہیں۔

نئی اصطلاحات کے اضافے کے ساتھ 300 الفاظ کو لغت سے نکالا بھی گیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/W. Kumm

کُنکل رازُم نے مزید بتایا کہ نئی اصطلاحات کے اضافے کے ساتھ ڈوڈن ایڈیٹوریئل ٹیم نے ایسے 300 الفاظ کو لغت سے نکالا بھی ہے جو اب کم استعمال ہوتے ہیں۔

لغت سے خارج کیے جانے والے الفاظوں میں 'فریگیدار' یعنی ریفریجریٹر، تیز رفتار یو ایم ٹی ایس ٹیکنالوجی سے چلنے والا موبائل فون ' یو ایم ٹی ایس ہینڈی'، اور سابقہ مشرقی جرمنی کا عہدہ 'ریشنلائزاتور‘ شامل ہیں۔ ایسے املا میں بھی تبدیلیاں کی گئی ہیں جو اب قابل قبول نہیں، جیسے ٹيونا مچھلی کے لیے 'ٹون فش' کی جگہ 'تھون فش' کی اصطلاح شامل کی گئی ہے اور لفظ 'اسپگیٹی' کو نکال دیا گیا ہے۔

کُنکل رازُم مزيد کہتی ہیں کہ لغت سے الفاظ نکالنا انہیں اس میں شامل کرنے سے کہیں زیادہ مشکل ہے۔ کیونکہ یہ ثابت کرنا مشکل ہوتا ہے کہ کسی لفظ کا استعمال کم ہو گیا ہے اور بعض اوقات الفاظ کو لغت میں واپس بھی لانا پڑتا ہے۔

لفظ 'ہاکن پورشے‘، جو مذاق میں شاپنگ ٹرالی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، آخری ڈوڈن ایڈیشن میں شامل نہیں تھا، مگر شکایات موصول ہونے کی صورت میں اب اسے دوبارہ شامل کرلیا گیا ہے۔

کونراڈ ڈوڈن کے نام سے منسوب حوالہ جاتی کتاب کئی دہائیوں سے جرمن زبان میں ہّجے، گرامر اور تلفّظ کا مستند ذریعہ سمجھی جاتی تھی۔ یہ پہلی بار 1880 میں شائع ہوئی تھی۔ تاہم 1996 میں جرمن زبان کے املا میں کی جانے والی اصلاحات نے اس کی اجارہ داری ختم کردی۔ اب جرمن زبان کی آرتھوگرافی کونسل املا کے قوانین اور الفاظ کی فہرست پر مشتمل ’’سرکاری رول بک‘‘ ہر سال جاری کرتی ہے۔ ڈوڈن کے نئے ایڈیشن میں وہ اصلاحات کر دی گئی ہیں جو کونسل نے 2023 کے آخر میں ہونے والی اپنی آخری میٹنگ میں منظور کی تھیں۔

ح ف / ع س (ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں