جرمن لڑکی کا مشتبہ قاتل، عراقی مہاجر جرمن حکام کے حوالے
10 جون 2018جرمن لڑکی سوسانا (ف) کے قتل کے الزام میں مطلوب اس عراقی نوجوان کو عراق کے شمالی علاقے سے گرفتاری کے بعد ہفتے کے روز جرمنی منتقل کر دیا گیا۔ کردستان سے تعلق رکھنے والے بیس سالہ عراقی پناہ گزین ’علی بی‘ کی جرمنی واپسی پر جرمن وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’وہ خوش ہیں کہ جرمن عدلیہ کو مطلوب شخص کو جرمنی واپس لایا گیا ہے۔‘
جرمن شہر فرينکفرٹ میں اس مشتبہ شخص کی آمد کے بعد پولیس ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسے ویزباڈن میں واقع مقامی پولیس ہیڈکوارٹر منتقل کر دیا گیا ہے۔ وفاقی پولیس نے بتایا ہے کہ ملزم کو اتوار کے روز جج کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
قبل ازیں جمعے کے روز عراقی کردستان کے شہر دہوک میں گرفتاری کے بعد مقامی جج کے سامنے ابتدائی تفتیش کے دوران علی بی نے اعتراف جرم بھی کر لیا تھا۔ دہوک میں ایک پولیس اہلکار طارق احمد نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ علی کے مطابق جرمن لڑکی اس کی دوست تھی اور ملزم نے اپنی 14 سالہ ’دوست‘ کو جنسی زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کر دیا تھا۔
علی بی کون ہے؟
میڈیا رپورٹوں کے مطابق علی کا تعلق بنیادی طور پر کردستان سے ہے۔ علی اپنے والدین اور پانچ بہن بھائیوں کے ہمراہ سن دو ہزار پندرہ میں جرمنی آیا تھا۔ علی کی پناہ کی درخواست سن دو ہزار سولہ میں ہی مسترد ہو گئی تھی۔ اسے جرمنی سے ملک بدر کیا جانا تھا۔ تاہم اس نے اپنی اپیل کی سماعت کے عرصے تک کے لیے عبوری رہائش کا اجازت نامہ حاصل کر لیا تھا۔ پولیس کے مطابق اس دوران کئی مختلف جرائم میں ملوث ہونے کے شبے پر علی سے تفتيش کی گئی۔
بیس سالہ علی اس واردات کے بعد اپنے کنبے سمیت جرمنی سے فرار ہو گیا تھا۔ جرمن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے معلوم کر لیا تھا کہ وہ واپس اپنے وطن لوٹ چکا ہے اور یوں عراقی سکیورٹی اداروں کے تعاون سے اس کی گرفتاری ممکن ہو سکی۔
مائنز شہر کی 14 سالہ رہائشی کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے جرم میں ملوث مجرم علی بی کی واردات کے نتیجے میں جرمنی میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ جہاں ایک طرف حکومت کی پناہ گزینوں کے حوالے سے پالیسیوں پر تنقید ہو رہی ہے تو دوسری جانب جنسی تشدد کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں۔
ع آ / ع س (ڈی پی اے)