1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن لڑکی کے ریپ اور قتل کے مجرم کو عمر قید کی سزا

22 مارچ 2018

جرمنی کی ایک عدالت نے پناہ کے متلاشی ایک نوجوان کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔ اس پر الزام ثابت ہو گیا تھا کہ اس نے سن دو ہزار چھ میں ایک نو عمر جرمن لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور اسے قتل کر دیا۔

Deutschland Hussein K. wegen Mordes an Studentin zu Höchststrafe verurteilt
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Seeger

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے عدالتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ فرائی برگ کی ایک عدالت نے جمعرات کے دن حسین نامی پناہ کے ایک متلاشی تارک وطن کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔ عدالت میں اس پر جرم ثابت ہو گیا تھا کہ وہ سن دو ہزار سولہ میں ایک جرمنی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے اور قتل کا مرتکب ہوا تھا۔ اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کی جا سکتی ہے۔

مہاجر بچی کو جنسی طور پر ہراساں کرنے پر پاکستانی کو سزا

جرمنی، جنسی زیادتی اور قتل کے واقعے میں افغان مہاجر پر مقدمہ

بیلجیم، سولہ سالہ افغان مہاجر پر ریپ کی فرد جرم عائد

یونان میں بے گھر پاکستانی مہاجرین

03:21

This browser does not support the video element.

عدالتی ذرائع کے مطابق اس جرم کی پاداش میں اسے سخت ترین سزا سنائی گئی ہے۔ جب جج نے یہ فیصلہ سنایا گیا تو کمرہ عدالت میں موجود لوگوں نے تالیاں بجا کر اس عدالتی حکم کا خیر مقدم کیا۔ عدالت نے مزید کہا کہ مستقبل میں اس طرح کے جرائم کی روک تھام کے لیے خصوصی اقدامات کرنے کی ضرورت بھی ہے۔

اس کیس کے منظر عام پر آنے کے بعد جرمنی میں تارکین وطن اور مہاجرین کی آمد پر ایک بحث شروع ہو گئی تھی۔ اس لیے مہاجرین کے بحران میں اس کیس کا ملکی سطح پر غیر معمولی اہمیت بھی دی گئی۔

عدالت نے متاثرہ لڑکی کا نام ماریہ ایل بتایا ہے، جس کی عمر انیس برس تھی۔ بتایا گیا ہے کہ حسین نے اس زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد اس لڑکی کو دریائے درائےسام میں دھکا دے دیا تھا۔

ماریہ کی لاش اسی دریا کے کنارے سے ملی تھی۔ حسنن نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے بے تحاشا شراپ پینے اور غیر قانونی نشہ آور سگریٹ پینے کے بعد یہ کارروائی سر انجام دی تھی۔

حسین نے بتایا کہ نشے کی حالت میں اس نے سائیکل پر سوار ماریہ پر حملہ کیا۔ اس نے پہلے ماریہ کا ریپ کیا اور بعد ازاں اسکارف کی مدد سے اس کا دم گھوٹا اور پھر دریا میں پھینک دیا۔ جج کیتھرین شینک نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ حسین کو معلوم تھا کہ جب اس نے ماریہ کو دریا میں دھکا دیا گیا تھا، وہ زندہ تھی اور وہ ڈوب جائے گی۔

حسین کی عمر اور قومیت کے بارے میں ابھی تک واضح معلومات نہیں مل سکی ہیں۔ اپنے ابتدائی بیان میں اس نے کہا تھا کہ اس کی عمر سترہ برس ہے اور اس کا تعلق افغانستان سے ہے۔ تاہم بعد ازاں حسین نے کہا کہ اس نے استغاثہ کے ساتھ جھوٹ بولا تھا۔ متعدد طبی جائزوں کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ اس جرم کو سرزد کرتے وقت حسین کی عمر کم ازکم بائیس برس تھی۔

ع ب/ ع ا / ڈی پی اے

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں