جرمن صوبے زارلینڈ کے وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ مہاجرین کا آئی کیو ٹیسٹ کرانے پر غور کیا جا رہا ہے تاکہ ان کا معاشرے میں تیزی سے انضمام ممکن ہو سکے۔
اشتہار
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ زارلینڈ کی صوبائی حکومت غور کر رہی ہے کہ مہاجرین کی ذہانت کا ٹیسٹ (آئی کیو ٹیسٹ) کرایا جائے تاکہ ذہین اور قابل مہاجرین کی شناخت ممکن ہو سکے۔ اس کا مقصد معاشرے میں ان کے انضمام کے عمل کو تیز بنانا بتایا گیا ہے۔
زارلینڈ کے وزیر داخلہ کلاؤس بولیوں نے روزنامے ’رائنیشے پوسٹ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ہم ایک پائلٹ منصوبے کو شروع کرنا چاہتے ہیں۔ اس میں مہاجرین کی ذہانت کے بارے میں معلومات جمع کی جائیں گی۔ یوں ہمیں معلوم ہو سکے گا کہ ان کی قابلیت کیا ہے اور وہ کس شعبے میں زیادہ بہتری سے کام کر سکتے ہیں۔ اس طرح یہ بھی واضح ہو جائے گا کہ انہیں کس قسم کی تربیت کی ضرورت ہے۔‘‘
یورپ میں اچھے مستقبل کا خواب، جو ادھورا رہ گیا
یورپی یونین اور ترکی کے مابین طے پانے والے معاہدے کے مطابق یونان پہنچنے والے غیر قانونی تارکین وطن کی ترکی واپسی کا عمل پیر چار اپریل سے شروع ہو جائے گا۔
تصویر: DW/G. Harvey
ترکی واپسی کی تیاری
یورپی یونین اور ترکی کے مابین طے پانے والے معاہدے کے مطابق یونان پہنچنے والے غیر قانونی تارکین وطن کی ترکی واپسی کا عمل پیر چار اپریل سے شروع ہو جائے گا۔ فی الحال واضح نہیں ہے کہ پیر کے روز کتنے پناہ گزین ملک بدر کیے جائیں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Isakovic
سڑکوں پر گزرتے شب و روز
ہزاروں تارکین وطن اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر یونان تک تو پہنچ گئے لیکن پہلے سے معاشی زبوں حالی کے شکار اس ملک میں انہیں رہائش فراہم کرنے کے لیے خاطر خواہ انتظامات نہیں ہیں۔ آج ایتھنز حکام نے پیریئس کے ساحلی علاقے پر موجود تارکین وطن کو دیگر یونانی علاقوں میں منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔
تصویر: Reuters/A.Konstantinidis
لیسبوس سے انخلاء
ترکی سے غیر قانونی طور پر یونان پہنچنے والے زیادہ تر تارکین وطن لیسبوس نامی یونانی جزیرے پر پہنچتے ہیں۔ معاہدہ طے پانے کے بعد تارکین وطن کو لیسبوس کے کیمپوں سے نکال کر دیگر علاقوں کی جانب لے جایا جا رہا ہے جس کے بعد انہیں واپس ترکی بھیجنے کے اقدامات کیے جائیں گے۔
تصویر: Reuters/M. Karagiannis
یاس و امید کے درمیان
ہزاروں تارکین وطن یونان اور مقدونیہ کی سرحد پر واقع ایڈومینی کیمپ میں اب بھی اس امید سے بیٹھے ہیں کہ کسی وقت سرحد کھول دی جائے گی اور وہ جرمنی اور دیگر مغربی یورپی ممالک کی جانب اپنا سفر جاری رکھ سکیں گے۔ ان ہزاروں تارکین وطن کے ہمراہ بچے اور عورتیں بھی موجود ہیں۔
تصویر: DW/D. Tosidis
خاردار تاروں کے سائے میں
مقدونیہ اور یونان کے مابین سرحد مکمل طور پر بند ہے۔ تارکین وطن متبادل راستوں کے ذریعے مقدونیہ پہنچنے کی ایک سے زائد منظم کوششیں کر چکے ہیں لیکن ہر مرتبہ انہیں گرفتار کر کے واپس بھیج دیا جاتا ہے۔ پناہ گزینوں نے مقدونیہ کی سکیورٹی فورسز کی جانب سے تشدد اور ناروا سلوک کی شکایات بھی کیں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
یورپ میں بھی پولیس سے جھڑپیں
یونانی حکام تارکین وطن سے بارہا درخواست کر چکے ہیں کہ وہ ایڈومینی سے دوسرے کیمپوں میں منتقل ہو جائیں۔ کیمپ خالی کروانی کی کوششوں کے دوران یونانی پولیس اور تارکین وطن نے احتجاج اور مظاہرے کیے۔ اس دوران پولیس اور تارکین وطن میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Isakovic
معاہدے کے باوجود ترکی سے یونان آمد میں اضافہ
اگرچہ یہ بات واضح ہے کہ غیر قانونی طور پر یونان پہنچنے والے تمام تارکین وطن کو معاہدے کی رو سے واپس ترکی بھیج دیا جائے گا۔ اس کے باوجود پناہ گزین بحیرہ ایجیئن کا خطرناک سمندری سفر طے کر کے مسلسل ترکی سے یونان پہنچ رہے ہیں۔ گزشتہ چند دنوں کے دوران تارکین وطن کی آمد میں مزید اضافہ دیکھا گیا ہے۔
تصویر: Getty Images/A. Koerner
لائف جیکٹوں کا ’پہاڑ‘
سمندری سفر کے دوران تارکین وطن کے زیر استعمال لائف جیکٹیں یونانی جزیروں پر اب بھی موجود ہیں۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ ترکی پناہ گزینوں کے لیے محفوظ ملک نہیں ہے اس لیے انہیں واپس ترکی نہیں بھیجا جانا چاہیے۔ یونین کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کے ذریعے تارکین وطن کو خطرناک سمندری راستے اختیار کرنے سے روکا جانے میں مدد حاصل ہو گی۔
تصویر: DW/G. Harvey
8 تصاویر1 | 8
جب بولیوں سے پوچھا گیا کہ اس منصوبے کا آغاز کس طرح کیا جائے گا تو انہوں نے کہا کہ چھ سو تا سات سو مہاجرین رضا کارانہ طور پر منتخب کیے جائیں گے، ’’دراصل یہ وفاقی روزگار کے ادارے اور دیگر لیبر ماہرین کے ساتھ اشتراک کا عمل ہو گا۔‘‘
جرمن سیاستدان مہاجرین کی لیبر مارکیٹ تک رسائی دینے کے حوالے سے انتہائی محتاط رویہ رکھتے ہیں۔ تاہم بولیوں کے اس منصوبے کو خاص پذیرائی ابھی تک نہیں مل سکی ہے۔
زارلینڈ میں سوشل ڈیموکریٹ سیاستدان پیٹرا برگ کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ امتیازی رویوں کو جنم دے سکتا ہے، ’’یہ تجویز غلط ہے اور ذہانت بھری سوچ سے عاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح دقیانوسی تصورات کو تقویت ملے گی جبکہ چناؤ کا امتیازی طریقہ بھی فروغ پائے گا۔ پیٹرا برگ کے بقول بالخصوس مہاجرین کے بحران کے تناظر میں ذہانت کو شماریاتی انداز میں ماپا نہیں جا سکتا ہے۔
جرمنی: مہاجرین کی پیشہ ورانہ تربیت شروع
02:59
کلاؤس بولیوں نے اپنے انٹرویو میں ممکنہ دہشت گردی کے خطرے کی طرف بھی اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مہاجرین کے روپ میں کئی خطرناک لوگ بھی جرمنی میں داخل ہوئے ہیں۔ بولیوں نے کہا کہ ممکنہ خطرناک افراد کی شناخت کے لیے جرمنی کے مسلمان ذرائع کو زیادہ تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔