1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتجرمنی

جرمن معیشت: افراط زر، یوکرینی جنگ کے باوجود شرح نمو دو فیصد

13 جنوری 2023

جرمن معیشت میں گزشتہ برس بہت زیادہ افراط زر اور یوکرینی جنگ کے باوجود تقریباﹰ دو فیصد ترقی ہوئی۔ ساتھ ہی جرمنی کو پچھلے سال بھی بجٹ میں خسارے کا سامنا رہا، جو مجموعی قومی پیداوار کے دو اعشاریہ چھ فیصد کے برابر رہا۔

Germany energy prices Inflation
تصویر: Felix Schlikis/Lobeca/IMAGO

وفاقی جرمن دفتر شماریات کی طرف سے جمعہ 13 جنوری کو جاری کردہ 2022ء کے قومی اقتصادی اعداد و شمار کے مطابق پچھلے سال جرمنی کی مجموعی قومی پیداوار میں 1.9 فیصد اضافہ ہوا۔

یہ شرح 2021ء میں 2.6 فیصد رہنے والی اقتصادی شرح نمو سے تو کم تھی، مگر اس وجہ سے قدرے تسلی بخش بھی تھی کہ ملک میں افراط زر کی بہت اونچی شرح اور یوکرینی جنگ کی وجہ سے پڑنے والے مالیاتی دباؤ کے باوجود جرمن معیشت میں ترقی ہی دیکھنے میں آئی۔

ولادیمیر پوٹن کی جنگ نے روس کا بزنس ماڈل تباہ کر دیا

پچھلے سال فروری میں شروع ہونے والی روسی یوکرینی جنگ کے نتیجے میں توانائی کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافے اور پھر افرط زر کی شرح بھی تاریخی حد تک زیادہ ہو جانے کے باعث عوامی خزانے پر بوجھ بہت زیادہ ہو گیا تھا۔ اس کے علاوہ بہت زیادہ مہنگائی کی وجہ سے عام جرمن صارفین کی مشکلات بھی بڑھ گئی تھیں۔

سال رواں کے دوران کساد بازاری کا خدشہ

اقتصادی ماہرین کے مطابق خدشہ ہے کہ 2023ء کے دوران جرمن معیشت کو، جو دنیا کی بڑی معیشتوں میں شمار ہوتی ہے، کساد بازاری کے معمولی رجحان کا سامنا کرنا پڑے گا۔

افرط زر کی بہت اونچی شرح کے باعث عام جرمن صارفین کی مشکلات بہت بڑھ چکی ہیںتصویر: Jin Mamengni/Xinhua/IMAGO

جرمنی، افراط زر کی شرح میں کمی ہونے لگی

مالیاتی ماہرین کے مطابق دنیا کے دیگر ممالک کی طرح کورونا وائرس کی عالمی وبا، افراط زر کی اونچی شرح اور یوکرینی جنگ جیسے عوامل نے نے جرمن معیشت کو بھی متاثر تو کیا، تاہم یہ امکان نہ ہونے کے برابر ہے کہ جرمن معیشت کو یا مجموعی طور پر یورپی یونین کے یورو زون کے ممالک کو کسی بہت شدید کساد بازاری یا مالیاتی بحران کا سامنا کرنا پڑے۔

جرمن چانسلر نے سال نو کے موقع پر اپنے خطاب میں اتحاد پر زور دیا ہے

جرمنی کے کامرس بینک کے چیف اکانومسٹ ژورگ کریمر کے بقول، ''کئی سال پہلے کے مالیاتی بحران جیسی کسی شدید کساد بازاری کا کوئی امکان نہیں۔‘‘

اسی دوران شمالی جرمن شہر کِیل میں قائم ادارہ برائے عالمی معیشت (آئی ڈبلیو ایف) کے ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں برس جرمن معیشت میں ترقی کی شرح 0.3 فیصد رہے گی، جو 2024ء میں بڑھ کر 1.3 فیصد تک ہو جانے کی توقع ہے۔

یورپی یونین کے سالانہ بجٹ میں جرمنی کا حصہ: ریکارڈ پچیس بلین یورو

مہنگائی سے نمٹنے کے ليے لوگوں کی مالی مدد، صحيح يا غلط؟

03:09

This browser does not support the video element.

جرمن بجٹ میں خسارہ ڈھائی فیصد سے زیادہ

جرمن دفتر شماریات کے مطابق گزشتہ برس ریاستی آمدنی کے مقابلے میں ریاستی اخراجات اتنے زیادہ رہے کہ یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک جرمنی کو اپنے سالانہ بجٹ میں 2.6 فیصد کا خسارہ برداشت کرنا پڑا۔

جرمنی کو وبا کے باعث سالانہ بجٹ میں 190 بلین یورو کا خسارہ

اس وفاقی دفتر کے جاری کردہ 2022ء کے ڈیٹا میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے سال جرمن بجٹ میں خسارے کی مالیت 101.6 بلین یورو رہی۔ اس بجٹ خسارے کا ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ اس کی مجموعی شرح 2020ء اور 2021ء کے مقابلے میں کم رہی۔

2021ء میں جرمنی کے سالانہ بجٹ میں خسارے کی شرح 3.7 فیصد اور 2020ء میں تو 4.3 فیصد رہی تھی۔

م م / ش ح (روئٹرز، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں