ماضی میں عالمی کپ فٹ بال کے موقع پر جرمن پب میچز دکھانے کا خصوصی انتظام کیا کرتے تھے تاہم اس بار کئی شراب خانے قطر میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ کا بائیکاٹ کیے ہوئے ہیں۔
اشتہار
کولون کا لوٹا پب ستائیس برس سے فٹ بال کے سنسنی خیز لمحوں کا گواہ ہے۔ جب ایف سی کولون کی ٹیم اضافی وقت میں کوئی فیصلہ کن گول کرے تو یہ پب جیسے شور سے آسمان سر پر اٹھا لیتا ہے۔ یہاں بیٹھے اجنبی ایک دوسرے سے گلے ملنے لگتے ہیں اور کولش بیئر کے جام ایک دوسرے کے ساتھ ٹکرائے جاتےہیں۔ یہاں فٹ بال میچ کے وقت کا منظر آپ کے رونگٹے کھڑے کر دیتا ہے۔
اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہےکہ فٹ بال کے ایک زبردست شیدائی اور لوٹا کے شریک مالک پیٹر سمرمان کے لیے فٹ بال میچز نہ دکھانے کا فیصلہ کرنے میں کتنی مشکل ہوئی ہو گی۔ اور صرف وہی نہیں ایسی ہی مشکل سے جرمنی میں کتنے بار مالکان گزرے ہوں گے۔ چار ہفتوں تک لوٹا کلب میں لگی بڑی اسکرینوں پر کوئی میچ نہیں دکھایا جائے گا۔
قطر میں ورلڈ کپ پر اعتراض
ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں سمرمان نے کہا، ''ہم فیفا کے مکمل کرپٹ نظام کے خلاف ایک مثال قائم کرنا چاہتے ہیں، جہاں انسانی حقوق اور فٹ بال کے کلچر کی بجائے فقط پیسوں پر توجہ دی جاتی ہے۔‘‘
وہ مزید کہتے ہیں، ''خواتین کا استحصال ہو، ہم جنس پرستوں کے ساتھ امتیازی سلوک ہو یا مزدروں کے کام کی جگہ کے حالات، ہر شے میں قطر بدترین ہے۔‘‘
اشتہار
فٹ بال کی بجائے فلمیں اور پلے اسٹیشن
اتوار کے روز دوحہ میں قطر اور ایکواڈور کے درمیان میچ سے عالمی کپ فٹ بال کا آغاز ہوا، تو لوٹا کے دروازے بند تھے۔ پیر کو امریکا اور ویلز کا مقابلہ ہوا تو پب میں کوئز چل رہا تھا۔ منگل کو فرانس اور آسٹریلیا کے درمیان میچ کے وقت یہاں قطر کی صورتحال، فیفا کی پالیسی اور بائیکاٹ پر پینل ڈسکشن کا انتظام ہو گا۔ لوٹا پب کا یہ احتجاج اتنی شہرت کا حامل ہوا ہے کہ جاپان کے ٹی وی چینل کی ایک ٹیم بھی کولون کے جنوبی ضلعے میں اس پب تک پہنچ گئی۔
سمرمان کے مطابق، ''اپریل میں ہم نے اپنا احتجاج واضح کر دیا تھا اور یہاںبائیکاٹ قطر کا بینر لٹکا دیا گیا تھا۔ اس پر ابتدا میں ہمیں مثبت ردعمل ملا گو کہ ہم اقلیت میں تھے۔‘‘
جوش و جذبہ ہی نہیں
سمرمان کی زندگی میں یہ پہلا موقع ہے کہ انہیں فٹ بال کے عالمی کپ کا مکمل نظام الاوقات ازبر نہیں۔ ماضی کے عالمی کپ مقابلوں کا موازنہ کیا جائے تو اس بار جرمنی میں بھر جوش و جذبہ بہت کم ہے۔ نہ گاڑیوں پر جھنڈے ہیں، نہ لوگوں نے گھروں پر پرچم لگا رکھے ہیں اور نہ ہی کھڑکیوں پر کھلاڑیوں کی تصویروں والے اسٹیکر نظر آ رہے ہیں۔ عالمی کپ چونکہ اس بار سردیوں میں ہو رہا ہے تو اس لیے عوامی سطح پر کھلی فضا میں میچ دکھانے کا کوئی منظر بھی کہیں موجود نہیں۔
اسپورٹس کی اشیاء فروخت کرنے والی معروف جرمن اسٹورز کی چین ''انٹرسپورٹس‘‘ کا کہنا ہے کہ اس بار ان کی فٹ بال سے متعلق اشیاء کی فروخت پچھلے عالمی کپ کے مقابلے میں پچاس فیصد کم ہے۔
فیفا 2022 ورلڈ کپ کے نوجوان ستارے
ورلڈ کپ اکثر دنیا کے بہترین نوجوان ٹیلنٹ کو ان کے کیرئیر میں اگلا قدم اٹھانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ فیفا 2020ء میں بھی بہت سے نئے چہرے نام بنانے کے لیے تیار ہیں۔ آئیے ان میں سے کچھ کھلاڑیوں پر نظر ڈالیں۔
تصویر: Federico Pestellini/Panoramic/IMAGO
جمال موسیالا، عمر انیس سال (جرمنی)
موسیالا چار مرتبہ کی عالمی چیمپئن ٹیم جرمنی کا نیا چہرہ بن گئے ہیں۔ اپنی کم عمری کے باوجود بائرن میونخ کے یہ اسٹار کھلاڑی قطر میں ایک اہم کردار کے لیے تیار نظر آتے ہیں۔ چھ فٹ طویل قامت والے موسیالا ایک شانداراسکورر اور تخلیق کار ہیں۔ وہ یہ دکھا چکے ہیں کہ بڑے سے بڑے اسٹیج پر بھی وہ بالا خوف وخطر پرفارم کر سکتے ہیں۔
تصویر: Robin Rudel/Sportfoto Rudel/IMAGO
گیوی، عمر اٹھارہ سال (اسپین)
اسپین کے اب تک کے سب سے کم عمر بین الاقوامی کھلاڑی گیوی کے ٹیلنٹ نے انہیں اپنے ملک کی ایک مرکزی شخصیت بنا دیا ہے۔ وہ بارسلونا کے ایک ایسے شاندار کھلاڑی ہیں جن کا موازنہ عظیم ہسپانوی کھلاڑیوں اینڈریس انیسٹا اور زاوی سے کیا جاتا ہے۔ گیوی کو نئی نسل کے ایک رہنما کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
تصویر: Mutsu Kawamori/AFLOSPORT/IMAGO
بوکایوساکا، عمر اکیس سال (انگلینڈ)
ساکا نے یورو 2020ء میں اپنے پہلے بین الاقوامی ٹورنامنٹ کا تجربہ حاصل کیا، جہاں فائنل میں اٹلی کے خلاف ایک اہم پنالٹی کک لگانے کے لیے ساکا پر بھروسا کیا گیا۔ وہ گول نہ کر پائے تھے۔ اس کے بعد سے نسل پرستانہ حملوں کا سامنا کرنے کے باوجود وہ زیادہ پر اعتماد اور بااثر ہو گئے۔ آرسنل کے لیے کھلینے والے ساکا انگلینڈ کی ٹیم میں موجود کئی باصلاحیت نوجوانوں میں سے ایک ہیں۔
تصویر: Micah Crook/PPAUK/Shutterstock/IMAGO
تاکے فوسا کوبو، عمراکیس سال (جاپان)
’’جاپانی میسی‘‘ کے نام سے موسوم کوبو کو کھیلتے ہوئے دیکھنا خوشگوار ہوتا ہے لیکن وہ ہمیشہ مستعد نہیں ہوتے اور انہیں مزید گول کرنے کی ضرورت ہے۔ جاپان امید کرے گا کہ کوبو کی تخلیقی ذہانت قطر میں اسے اسپین، جرمنی اور کوسٹا ریکا کے ساتھ گروپ میچوں سے ورلڈ کپ کے اگلے مرحلے میں لے جائے گی۔
تصویر: AFLOSPORT/IMAGO
ایڈورڈو کاماونگا، عمر بیس سال (فرانس)
کاماونگا کی پیدائش کانگو سے تعلق رکھنے والے ان کے والدین کے ہاں انگولا کے ایک پناہ گزین کیمپ میں ہوئی تھی لیکن وہ دو سال کی عمر میں فرانس چلے گئے تھے۔ ڈربل اور پاس کرنے کے ماہر یہ سینٹرمڈ فیلڈر ریال میڈرڈ کی اس ٹیم کا حصہ تھے، جس نے 2022 ء میں یوروپین چیمپئنز لیگ کا ٹائٹل جیتا تھا۔ وہ قطر میں فرانس کے ٹائٹل کا دفاع کرنے والے اسکواڈ کا اہم حصہ ہیں۔
تصویر: Dejan Obretkovic/Gonzales Photo/IMAGO
روڈریگو، عمر اکیس سال (برازیل)
روڈریگو برازیل کے سب سے اہم نوجوان فارورڈ میں سے ایک ہیں۔ اگرچہ شروعات میں ان کے لیے ایک ایسی ٹیم میں اپنا کردار نبھانا مشکل ہے جو بہترین فارورڈ کھلاڑیوں سے بھری ہوئی ہے تاہم نوجوان روڈریگو ایک تخلیقی آنکھ کےساتھ اسکور کرنے کے مواقع مہیا کرنے کے معاملے میں برازیل کو کچھ اضافی پیش کر سکتے ہیں۔
تصویر: Dave Winter/Shutterstock/IMAGO
جیو رینا، عمر بیس سال (امریکہ )
جیو رینا کو ان کے ایک سابقہ ٹیم ممبر نے ’’امریکی خواب‘‘ کا نام دیا تھا۔ رینا امریکی ٹیم کی ایک حملہ آور مڈ فیلڈ کی استعداد میں اضافے کے لیے ایک بہترین کھلاڑی ہیں۔ وہ اکثر زخمی رہتے ہیں اور یہ ان کے لیے اکثر ایک مسئلہ ہوتا ہے۔ اس سے ہٹ کر وہ قطر میں امریکی ٹیم کا ایک اہم حصہ ہیں۔
تصویر: John Dorton/ZUMA Wire/IMAGO
فلکس افینہ گیان، عمر انیس سال (گھانا)
گزشتہ سیزن میں اپنی پرفارمنس سے نمایاں ہوئے۔ اس کے بعد ان کی نوجوانوں کی ٹیم سے اے ایس روما کی سینئر ٹیم میں ترقی کر دی گئی۔ گھانا کے فارورڈ نے تیز رفتار دوڑکے ساتھ اپنی شناخت بنائی ہے، جو ڈیفنڈرز کو پریشان کیے رکھتی ہے۔ ان کاچھوٹا جثہ میدان میں تیز رفتار ہے اور وہ ایک تیزی سے سوچنے والے کھلاڑی ہیں۔
تصویر: Gerrit van Keulen/ANP/IMAGO
انیس بن سلیمان، عمر اکیس سال (تیونس)
ک ورسٹائل نوجوان مڈفیلڈر جس پر تیونس اپنی فارورڈ لائن کو سپورٹ کرنے کے لیے بھروسا کرتا ہے۔ سلیمان 2019 ء میں تیونس کے بین الاقوامی کھلاڑی بن گئے۔ ان کی ٹیم اور ملک کو موجودہ ورلڈ کپ میں بڑی توقعات وابستہ ہیں۔ تیونس کے گروپ میں دفاعی چمپئین فرانس، آسٹریلیا اور ڈنمارک شامل ہیں۔
تصویر: Federico Pestellini/Panoramic/IMAGO
9 تصاویر1 | 9
مالکان پر تنقید بھی
کولون کے لوٹا کلب نے اپنے ہاں سے فیفا ورلڈ کپ کے لوگو والی تمام بیئر بوتلیں ہٹا دیں ہیں، جس پر عمومی ردعمل مثبت ہے۔ تاہم کچھ افراد نے انسٹاگرام پر اور ای میلز کے ذریعے اس کلب کے فیصلے پر تنقید بھی کی ہے۔ جس میں ایک نکتہ یہ بھی ہے کہ پب قطر سے گیس خرید کرگرم کیا جا سکتا ہے مگر قطر میں ہونے والا ورلڈ کپ نہیں دکھایا جا سکتا۔ تاہم سمرمان کے مطابق انہیں اس بار انہیں اپنے پب کو فیفا فری زون بنائے جانے پر ذرا بھی ملال نہیں ہے۔