1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمن نوجوانوں میں سنگل رہنے کا رجحان بڑھتا ہوا

21 جولائی 2024

ایک حالیہ مطالعے کے مطابق آج کے دور میں 14 سے 20 سال کی عمر کے افراد دس سال پہلے اتنی ہی عمر کے افراد کی نسبت سنگل رہ کر زیادہ مطمئن ہیں۔

یوہانس گوٹن برگ یونیورسٹی میں شعبہ نفسیات سے وابستہ محققین ایک حالیہ مطالعے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس یورپی ملک کے نوجوانوں میں سنگل رہنے کا رجحان بڑھ رہا ہے
یوہانس گوٹن برگ یونیورسٹی میں شعبہ نفسیات سے وابستہ محققین ایک حالیہ مطالعے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس یورپی ملک کے نوجوانوں میں سنگل رہنے کا رجحان بڑھ رہا ہےتصویر: Ina Fassbender/AFP/Getty Images

جرمن شہر مائنز کی یوہانس گوٹن برگ یونیورسٹی میں شعبہ نفسیات سے وابستہ محققین ایک حالیہ مطالعے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس یورپی ملک کے نوجوانوں میں سنگل رہنے، یعنی رومانوی تعلقات یا رشتہ ازدواج میں منسلک نہ ہونے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔

اس اسٹڈی کے دوران محققین نے 2,936 جرمن باشندوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا، جس سے معلوم ہوا کہ آج کے دور میں 14 سے 20 سال کی عمر کے افراد دس سال پہلے اتنی ہی عمر کے افراد کی نسبت سنگل رہ کر زیادہ مطمئن ہیں۔ 

یوہانس گوٹن برگ یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر اس حوالے سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ اس اسٹڈی میں تقریباﹰ 3,000 جرمن شہریوں کے ڈیٹا کو پہلے دو سیٹس میں تقسیم کیا گیا۔ ان میں سے ایک سیٹ 2008ء سے 2011ء کے ڈیٹا پر مشتمل تھا اور دوسرا 2018ء سے 2021ء کے ڈیٹا پر۔

اس ڈیٹا کو پھر عمر کے مختلف حصوں میں سنگل رہنے کے حوالے سے جواب دہندگان کی رائے کا موازنہ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ 

یہ اسٹڈی 'پرسنیلٹی اینڈ سوشل سائیکالوجی  بلیٹن' نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔

یوہانس گوٹن برگ یونیورسٹی میں شعبہ نفسیات سے وابستہ محققین ایک حالیہ مطالعے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس یورپی ملک کے نوجوانوں میں سنگل رہنے کا رجحان بڑھ رہا ہےتصویر: Ralph Peters/imago images

 یوہانس گوٹن برگ یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر موجود پریس ریلیز میں اس تحقیق کی ایک مصنفہ ڈاکٹر ٹیٹا گونزالیز آویلیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے، "یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ترقی یافتہ، بالخصوص مغربی ممالک میں سنگل رہنے کو اب غیر روایتی تصور نہیں کیا جاتا اور سماجی طور پر بھی اس طرز زندگی کی قبولیت پہلے کی نسبت زیادہ ہے۔"

ڈاکٹر گونزا لیز اور تحقیق کے دیگر مصنفین نے اس بات کی نشاندہی بھی کی ہے کہ رومانوی تعلقات کے حوالے سے نوجوانوں کے رویوں میں تبدیلی رونما ہو رہی ہے اور ایسے تعلقات کے حوالے سے ان کی انفرادی ترجیحات اب زیادہ متنوع ہو گئی ہیں۔

ڈاکٹر ٹیٹا گونزالیز آویلیس کے بقول، "ہم یہ فرض کر سکتے ہیں کہ آج کے دور میں نوجوان مستحکم رشتہ استوار کرنے میں تاخیر کر رہے ہیں کیونکہ وہ اپنی خودمختاری اور انفرادی اطمینان کو رومانوی رشتوں پر ترجیح دیتے ہیں۔ لیکن یہ فی الحال صرف قیاس آرائی ہے اور اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔"

اس موضوع پر ڈی ڈبلیو نے پاکستانی ماہر نفسیات ڈاکٹر صبا  کاظمی سے بھی بات کی، جن کا کہنا تھا کہ آج سوشل میڈیا، گیجٹس اور ڈیٹنگ ایپس وغیرہ نوجوانوں کی زندگی کا لازمی جزو بن گئے ہیں، جن کی وجہ سے مستقبل کے حوالے سے نوجوانوں  کی ترجیحات میں بھی تبدیلیاں آئی ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ماضی کے کسی ناخوشگوار تجربے یا والدین کے کشیدہ تعلقات کی وجہ سے نوجوان سنجیدہ اور دیرپا رومانوی تعلقات اور شادی سے گھبراتے  ہیں۔

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں