1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن نوجوان فوج میں بھرتی سے کیوں کتراتے ہیں؟

14 جنوری 2019

پيشے کے طور پر جرمن فوج میں شامل ہونے والے نوجوانوں کی تعداد ميں پچھلے سال کمی نوٹ کی گئی ہے۔ گزشتہ برسوں ميں اس تعداد ميں اضافہ ہوا تھا تاہم پھر اچانک کمی آ گئی۔

Bundeswehr
تصویر: picture-alliance/dpa/B.von Jutrczenka

جرمن فوج کا حصہ بننے والے نوجوانوں کی تعداد ميں پچھلے دو سالوں ميں خاطر خواہ کمی نوٹ کی گئی ہے۔ سن 2017 کے مقابلے ميں يہ تعداد پچھلے يعنی سن 2018 ميں لگ بھگ بيس فيصد کم رہی۔ اس بارے ميں رپورٹ اخبار ’نوئے اوسنابروکر زائٹنگ‘ ميں شائع ہوئی۔

سن 2013 سے لے کر سن 2017 کے دوران جرمن فوج ميں شموليت اختيار کرنے والے سترہ سالہ نوجوانوں کی تعداد ميں مسلسل اضافہ نوٹ کيا گيا تھا۔ يہ تعداد سن 2013 ميں 1,152 سے سن 2017 ميں 2,128 تک جا پہنچی تھی۔ ليکن پھر پچھلے سال اس ميں کمی ہوئی اور صرف 1,679 نوجوانوں نے جرمن فوج ميں شموليت اختيار کی۔

جرمن فوج، جسے ’بنڈس ويئر‘ کہا جاتا ہے، نئی بھرتيوں ميں کمی کے حوالے سے کوئی خاص وجہ نہ بيان کر سکی۔ وزارت دفاع کی ايک خاتون ترجمان نے ’نوئے اوسنابروکر سائٹنگ‘ ميں شائع ہونے والی حاليہ رپورٹ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، ’’فوج ميں بھرتی کی پاليسی اور طريقہ کار ميں تو کوئی تبديلی نہيں آئی ہے۔‘‘

جرمنی ميں بائيں بازو کی سياسی جماعت ’ڈی لنکے‘ سے وابستہ سياستدان نوربرٹ مولر کے مطابق عوامی سطح پر تنقيد ايک بڑی وجہ ہے کہ نوجوان اور ان کے والدين فوج ميں شموليت کی طرف زيادہ دلچسی ظاہر نہيں کرتے۔ وفاقی سطح کے اس قانون ساز نے يہ مطالبہ بھی کيا کہ اٹھارہ برس سے کم عمر کے نوجوانوں کی فوج ميں بھرتی بند کی جائے کيونکہ فوجی بيرکوں ميں يوتھ پروٹيکشن سے متعلق قوانين کا احترام مشکل ہے۔

يہ امر اہم ہے کہ جرمنی ميں فوج پر توجہ اور دفاعی اخراجات ميں اضافہ عوامی اور سياسی سطح پر زيادہ اہم معاملات نہيں۔ علاوہ ازيں ماضی ميں ’بنڈس ويئر‘ اپنے ’روایتی‘ ساز و سامان کی وجہ سے مذاق اور تنقيد کا شکار بھی رہی۔ ماضی ميں ہر نوجوان لڑکے پر لازمی ہوتا تھا کہ وہ يا تو ايک برس فوج ميں گزارے يا پھر ايک سال سماجی شعبے میں کام کرے تاہم يہ قانون سن 2011 ميں خارج کر ديا گيا۔

جرمن فوج ميں شموليت اختيا کرنے کی کم سے کم عمر سترہ برس ہے۔ اور اگر اس سے کم عمری ميں ٹين ايجرز فوج ميں جانا چاہيں، تو انہيں والدين کی اجازت درکار ہوتی ہے۔ جرمن فوج کے مطابق نئے بھرتی ہونے والے ساٹھ فيصد فوجی ابتدائی چھ ماہ کی ٹرينگ کے دوران ہی اٹھارہ برس کی عمر تک پہنچ جاتے ہيں۔ اٹھارہ برس سے کم عمر کسی بھی فوجی  کو ہتھيار چلانے يا کسی بيرون ملک مشن پر بھيجے جانے کی اجازت نہيں۔

ع س / ع ا، نيوز ايجنسياں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں