1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمن نوجوان مسلمانوں کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟

4 جولائی 2022

حالیہ عشرے کے دوران جرمنی میں مسلمانوں کے خلاف تعصب اور حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ لیکن جرمن نوجوان ملک میں آباد مسلمانوں کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟ تفصیلات اس رپورٹ میں!

Deutschland Muslime weltweit Ramadan 2021 Köln
تصویر: Mesut Zeyrek/AA/picture alliance

جرمنی میں تحقیقی ادارے فورسا کے ایک تازہ سروے کے مطابق عام عوام کے مقابلے میں کم لیکن جرمن نوجوانوں میں بھی مسلمانوں کے خلاف تعصب کافی حد تک پھیل چکا ہے۔ اس حوالے سے چودہ سے انتیس برس کی درمیانی عمر کے  تقریباﹰ انتیس سو جرمن نوجوانوں سے مختلف سوالات پوچھے گئے۔ ان میں سے سینتیس فیصد کا کہنا تھا، ''زیادہ تر مسلمانوں آپس میں ہی تعلقات قائم کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔‘‘

اس تحقیقی رپورٹ کی مصنفہ اولگا ژانسن کا آن لائن پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا، ''تیرہ فیصد نوجوانوں نے اس فقرے سے اتفاق کیا کہ مسلمان ہماری آزادی اور حقوق کے لیے خطرہ ہیں۔‘‘

اولگا ژانسن 'اے ای جے نیٹ ورک‘ کی رکن ہیں اور جرمنی میں پائے جانے والے اسلاموفوبیا اور اس سے متعلقہ امور کی نگرانی کرتی ہیں۔ اس تحقیق میں پروٹسٹنٹ نوجوانوں کی تنظیم  'اے ای جے نیٹ ورک‘  نے پروٹسٹنٹ چرچ کے سوشل سائنس انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ مل کر کام کیا اور اس طرح اس چرچ سے وابستہ سولہ سو نوجوانوں سے بھی یہی سوال کیے گئے۔

مذہبی اور تعلیم یافتہ جرمن نوجوانوں میں کم تعصب

تاہم اولگا ژانسن  کے مطابق چرچ سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں میں عام جرمن نوجوانوں کی نسبت مسلمانوں کے خلاف کم تعصب پایا جاتا ہے۔ صرف اکیس فیصد نے کہا کہ ''مسلمان آپس میں تعلقات رکھنے کو ترجیح دیتے ہیں اور صرف پانچ  فیصد مسلمانوں کو اپنی آزادی اور حقوق کے لیے خطرے کے طور پر دیکھتے ہیں۔‘‘

ایک اور فرق یہ ہے کہ فورسا کے سروے کے برعکس رائے دینے والے پروٹسٹنٹ لڑکوں اور لڑکیوں کا تعلیمی معیار زیادہ بہتر تھا۔ اولگا ژانسن کا کہنا تھا، ''یہی وہ عوامل ہیں، جن کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ یہ کم تعصبات کے ذمہ دار ہیں۔‘‘

تعصبات کا مقابلہ کیسے کیا جائے؟

پروٹسٹنٹ نوجوانوں کی جرمن تنظیم  'اے ای جے نیٹ ورک‘ کے مطابق ملک میں بسنے والے مسلمانوں کے خلاف پائے جانے والے تعصب کے خاتمے کے لیے مسلم کمیونٹی کے ساتھ میل جول بہت ضروری ہے۔ اس حوالے سے ایسے ایونٹس کے انعقاد کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے، جہاں جرمن نوجوان مسلمانوں سے مل سکیں اور خیالات کا تبادلہ ممکن ہو سکے۔

اسی طرح اس مسیحی تنظیم نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جرمن نوجوانوں کو کبھی کبھار مساجد کا دورہ بھی کرنا چاہیے تاکہ وہ مسلمانوں کے بارے میں بہتر طریقے سے جان سکیں۔  سوشل سائنس انسٹی ٹیوٹ سے منسلک پیٹرا انگیلا آرہنز کے مطابق اس تحقیقی سروے سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مسیحیت کی وجہ سے مسلمانوں کے خلاف نوجوانوں میں تعصب کم پایا جاتا ہے۔

تریاسی فیصد سے زائد مسیحی نوجوانوں کا کہنا تھا کہ انہیں اس بات کا ادراک ہے کہ ''ہمیں ایک مذہب دوسرے مذہب سے بلند رتبہ نہیں کرتا۔‘‘ اس کے برعکس بارہ فیصد کا کہنا تھا کہ ان کا مذہب دیگر مذاہب سے بہتر ہے۔

ا ا / ر ب (ای پی ڈی سروس)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں