جرمن وزیرخارجہ طرابلس میں
8 جنوری 2012جرمن وزیرخارجہ گیڈو ویسٹرویلے طرابلس میں لیبیا کی قومی عبوری کونسل کے اعلیٰ رہنماؤں سے ملاقاتوں میں ممکنہ طور پر وہاں تعمیر نو کے منصوبوں اور اداروں کی احیاء کے حوالے سے جرمنی کی امداد اور خدمات پیش کریں گے۔
معمر قذافی کے خلاف گزشتہ برس شروع ہونے والی مسلح جدوجہد اور معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے میں نیٹو فضائی بمباری نے کلیدی کردار ادا کیا تھا، تاہم جرمنی نیٹو کے اس آپریشن میں شریک نہیں ہوا تھا۔ اس وجہ سے جرمنی کو دیگر مغربی ممالک کی جانب سے قدرے تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔ ناقدین کا کہنا تھا کہ معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد جرمنی کو نئے لیبیا میں وہ حیثیت حاصل نہیں ہو گی، جو برطانیہ، فرانس اور امریکہ کو حاصل ہو گی۔ جرمن وزیر خارجہ کا یہ دورہ لیبیا کے ساتھ جرمنی کے تعلقات کو وسعت دینا اور متعدد شعبوں میں تعاون اور امداد کرنا ہے۔
گیڈو ویسٹرویلے نے اپنے دورہ شمالی افریقہ کا آغاز الجزائر سے کیا، جہاں انہوں نے توانائی اور متعدد دیگر شعبوں میں باہمی تعاون کو وسعت دینے کے متعدد منصوبوں پر اتفاق رائے کیا ۔ طرابلس کے بعد ویسٹرویلے اپنے اس دورے کے اگلے مرحلے میں تیونس جائیں گے۔ گیڈو ویسٹرویلے تیونس ایک ایسے موقع پر پہنچ رہے ہیں جب وہاں عوامی مظاہروں کے نتیجے میں زین العابدین بن علی کی حکومت کے خاتمے کا ایک برس بھی مکمل ہو رہا ہے۔
تیونس ہی وہ ملک ہے، جہاں عرب دنیا میں پہلی بار عوامی مظاہرے شروع ہوئے تھے، جس کے نتیجے میں متعدد ممالک میں برسوں سے حکمران آمروں کے اقتدار کا خاتمہ ہوا۔ تاہم شام میں گزشتہ دس ماہ سے جاری مظاہروں کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن اب بھی جاری ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق وہاں پانچ ہزار سے زائد افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام کی صورتحال پر ایک مرتبہ پھر بحث ہو رہی ہے۔ تاہم سلامتی کونسل میں شام کے لیے روس اور چین کی طرف سے پائی جانے والی حمایت دمشق حکومت کے خلاف کسی سخت اقدام کی راہ میں اب تک رکاوٹ بن رہی ہے۔
سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ سلامتی کونسل کے اس نئے اجلاس میں بھی روس شام پر گفتگو کی بجائے کانفرنس کا رخ لیبیا میں نیٹو کارروائی میں عام شہریوں کی ہلاکت کی تحقیقات کی جانب موڑنے کی کوشش کرے گا۔ واضح رہے کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق معمر قذافی کی فورسز کے خلاف نیٹو فضائی حملوں میں پچاس سے زائد عام شہری بھی ہلاک ہوئے تھے اور روس ان ہلاکتوں کی آزاد تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: عصمت جبیں