1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

جرمن وزیر خارجہ نے یوکرین میں محاذ جنگ کا دورہ کیا

11 جنوری 2023

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے جنگ زدہ شہر خارکیف کے اپنے سفر کے دوران ایک بار پھر سے روسی جارحیت کی مذمت کی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ خطے میں جنگ کی صورتحال سے واقفیت حاصل کرنا چاہتی تھیں۔

Ukraine-Krieg Charkiw | Außenministerin Baerbock besucht Ostukraine
تصویر: Jörg Blank/dpa/picture alliance

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے 10 جنوری منگل کے روز یوکرین کے مشرقی شہر خارکیف کا دورہ کیا جہاں شدید لڑائی جاری ہے۔ وہ یوکرین کے اس جنگ زدہ شہر کا جائزہ لینے والی جرمن کابینہ کی پہلی رکن ہیں۔

انہوں نے اپنے دورے کے دوران شہر پر روسی حملوں کی مذمت کی اور یوکرینی عوام کے لیے یکجہتی اور جرمن حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔ اس سفر میں یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا اور جرمنی میں یوکرین کے سفیر اولیکسی میکیوف سمیت دیگر حکام بھی ان کے ہمراہ تھے۔

روس کی جنگ بندی کی پیشکش محض ایک 'چال' ہے، یوکرین

علاقے کے گورنر اولیہ سنیہوبوف نے ٹیلی گرام پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ بیئربوک کے دورے کے چند گھنٹے بعد ہی روسی افواج نے خارکیف پر شدید گولہ باری کی۔ انہوں نے رہائشیوں سے پناہ گاہوں میں ہی رہنے کی بھی تلقین کی ہے۔

ولادیمیر پوٹن کی جنگ نے روس کا بزنس ماڈل تباہ کر دیا

جرمنی یوکرین کی مدد جاری رکھے گا

بیئربوک نے کہا کہ ان کا خارکیف کا دورہ زمینی صورتحال سے واقفیت حاصل کرنے کی ایک کوشش تھی۔ چونکہ یوکرین کی فضائی حدود بند ہیں، اس لیے وہ پولینڈ سے راتوں رات ٹرین کے ذریعے یوکرین پہنچی تھیں۔

انہوں نے کہا، ''سب سے بڑھ کر تو میں ان مقامی رہائشیوں کی بات سننا چاہتی ہوں، جو اس سخت سردی میں جنگ سے بہت زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، ایسے وقت جب رات میں درجہ حرارت منفی 15 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے۔'' 

بیئربوک کے سفر میں بچوں کے ہسپتال اور تباہ حال شمال مشرقی ضلع سالٹیوکا کا دورہ بھی شامل تھا۔ خارکیف روس کے جنوب میں تقریباً 50 سے 60 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہےتصویر: Xander Heinl/photothek/picture alliance/dpa

ڈی ڈبلیو کے نامہ نگار میکس زینڈر بھی اس دورے میں بیئربوک کے ساتھ تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ جرمن وزیر خارجہ روسی حملوں کی وجہ سے بجلی، گرمی کا نظام اور پانی جیسے ''اہم انفراسٹرکچر کی تباہی'' کی جانب توجہ مبذول کرانا چاہتی ہیں۔

بیئربوک کے سفر میں بچوں کے ہسپتال اور تباہ حال شمال مشرقی ضلع سالٹیوکا کا دورہ بھی شامل تھا۔ خارکیف روس کے جنوب میں تقریباً 50 سے 60 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ''خارکیف سے خیرسون تک اور خیرسون سے کییف تک'' تمام یوکرین کو جاننا چاہتی ہیں اور یہ باور کرانا چاہتی ہیں کہ وہ ''ہماری یکجہتی اور حمایت پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔''

بیئربوک نے ''مزید ہتھیاروں کی فراہمی'' کے ساتھ ہی یوکرین کو نئی امداد، جیسے پاور جنریٹر اور کمبل فراہم کرنے کا بھی وعدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین کو ''اپنے شہریوں کو آزاد کرنے کے لیے ان ہتھیاروں کی ضرورت ہے، جو ابھی تک روسی قبضے کی دہشت گردی کا شکار ہیں۔''

چونکہ یوکرین بھی یورپی یونین میں شامل ہونا چاہتا ہے، اس لیے جرمن وزیر خارجہ نے کییف کو دوسری قسم کی مدد کی بھی پیشکش کی۔

ان کا کہنا تھا، ''حکومت کے طور پر، ہم قانون کی حکمرانی، اداروں کی خود مختاری اور بدعنوانی کے خلاف جنگ کے ساتھ ہی یورپی یونین کے معیارات کے مطابق ہونے کے لیے یوکرین کو بہت سی دیگر ٹھوس چیزوں کی پیشکش کرنا چاہتے ہیں۔''

جرمن وزیر خارجہ روسی حملوں کی وجہ سے بجلی، گرمی کا نظام اور پانی جیسے ''اہم انفراسٹرکچر کی تباہی'' کی جانب توجہ مبذول کرانا چاہتی ہیںتصویر: Xander Heinl/photothek/picture alliance/dpa

یوکرین کا لیپرڈ 2 ٹینک فراہم کرنے پر زور

جرمن وزیر خارجہ کا یہ دورہ برلن کی جانب سے یوکرین کو مارڈر انفنٹری گاڑیاں فراہم کرنے کے فیصلے کے بعد ہوا ہے۔ کچھ جرمن سیاستدانوں نے برلن سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ اسے مزید آگے بڑھتے ہوئے یوکرین کو لیپرڈ 2 جنگی ٹینک فراہم کرنے چاہیں۔ لیکن اب تک جرمن حکومت ایسی درخواست مسترد کرتی رہی ہے۔

یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے بیئربوک کے دورے کے دوران لیپرڈ 2 ٹینکوں کو فراہم کرنے کے لیے دباؤ ڈالتے ہوئے کہا کہ ''فیصلہ کرنے میں جتنا ہی زیادہ وقت لگے گا، اتنے ہی زیادہ لوگ ہلاک ہوں گے۔''

ان کا مزید کہنا تھا، ''مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ یوکرین کو جرمن ساختہ لیپرڈ ٹینک ملیں گے۔ میرے خیال میں جرمن حکومت بھی گہرائی سے یہ بات سمجھتی ہے کہ یہ فیصلہ کیا جائے گا اور ٹینک بھی یوکرین کو منتقل کر دیے جائیں گے۔''

گزشتہ فروری میں روس کے حملے کے بعد سے بیئربوک کا یہ یوکرین کا تیسرا دورہ تھا۔ مئی میں انہوں نے کییف میں بوچا کا دورہ کیا تھا، جہاں شہریوں کا قتل عام ہوا تھا۔ گزشتہ ستمبر میں انہوں نے کییف کا دوسرا دورہ کیا تھا۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

یوکرین کا جرمنی سے مزید اسلحے کا مطالبہ

02:11

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں