جرمن وزیر خارجہ کا دورہٴ ترکی
4 جون 2017جرمنی اور ترکی کے تعلقات حالیہ ہفتوں میں سرد مہری کا شکار ہو چکے ہیں۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریل کے پیر سے شروع ہونے والے دورے سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری پیدا ہونے کی امید کے علاوہ تناؤ میں کمی کا امکان ہے۔
روس کے شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں صحافیوں کے ساتھ گفت گو کرتے ہوئے زیگمار گابریل کا کہنا تھا کہ وہ اس دورے کے دوران تعلقات کو دوبارہ معمول پر لانے کے امکانات پر زیادہ توجہ مرکوز کریں گے۔ گابریل نے روسی دورے کے دوران صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ بھی ملاقات کی ہے۔
ترکی کے دورے کے موقع پر وہ ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش آولُو کے ساتھ ملاقات کریں گے اور دوطرفہ تعلقات کی تازہ ترین صورت حال کو زیر بحث لائیں گے۔ یہ ملاقات ترک دارالحکومت انقرہ میں ہو گی۔ اس میٹنگ میں مرکزی موضوع ترکی کی جانب سے جرمن اراکینِ پارلیمان پر عائد وہ پابندی ہے جس کے تحت وہ انجیرلیک کے فوجی ہوائی اڈے پر متعین جرمن فوجیوں سے ملاقات نہیں کر سکتے۔ اس کے علاوہ جرمن صحافیوں کی گرفتاری بھی ایک اہم متنازعہ معاملہ ہے اور یہ بھی دونوں وزرائے خارجہ کی ملاقات میں زیر غور آ سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ کی ملاقات کا مقصد ہی ان حل طلب معاملات کو خوش اسلوبی سے طے کرنا ہے یا پھر اِن تنازعات کے مثبت حل تلاش کرنا ہیں۔ اس پابندی کے تناظر میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے گزشتہ ماہ برسلز میں نیٹو سربراہ اجلاس کے موقع پر ترک حکومت کو متنبہ کیا تھا کہ اگر یہ پابندی ختم نہ کی گئی تو وہ ترکی میں متعین اپنے فوجی واپس طلب کر سکتی ہیں۔
ترک فوجی اڈے انجر لیک پر 260 جرمن فوجی متعین ہیں۔ ترک حکام کی جانب سے یہ پابندی جرمنی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد ترک شہریوں کی سیاسی پناہ کی درخواستوں کے تناظر میں ہے۔ جرمن حکام ان ہزاروں درخواستوں پر دفتری کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔