1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن وزیر دفاع کی مشرق وسطیٰ اور انڈو پیسیفک امور پر گفتگو

1 اگست 2024

جرمن وزیر دفاع نے حماس اور حزب اللہ کے رہنماؤں کی ہلاکتوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیٹو کے رکن ممالک کو سکیورٹی کے لیے مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

بورس پسٹوریئس
پسٹوریئس نے ہند-بحرالکاہل کے علاقے میں، خاص طور پر چین کی بڑھتی ہوئی جارحیت کے حوالے سے بین الاقوامی تعاون کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔تصویر: Soeren Stache/dpa/picture alliance

جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس نے بدھ کے روز امریکی ریاست ہوائی کے دورے کے دوران ڈی ڈبلیو سے خاص بات چیت میں عالمی سلامتی کو در پیش متعدد بحرانوں کے درمیان جرمنی کی دفاعی پالیسی کے بارے میں بات کی۔

جرمنی اور برطانیہ میں فوجی تعلقات کو فروغ دینے کا معاہدہ

امریکہ میں واشنگٹن کی قیادت ہونے والی 'نیول رم آف دی پیسیفک' (آر آئی ایم پی اے سی) کی فوجی مشق میں جرمن بحریہ بھی شرکت کر رہی ہے، جس کی نگرانی کے لیے بورس پسٹوریئس وہاں موجود تھے۔

یوکرین کا روسی حملوں کے خلاف مؤثر فضائی دفاع ناگزیر، جرمن چانسلر

اس موقع پر انہوں نے خاص طور پر بدھ کے روز تہران میں حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں کمی کی ضرورت پر زور دیا۔

جرمن وزیر دفاع نے کیا کہا؟

پسٹوریس نے اسرائیل اور اس کے پڑوسیوں کے درمیان مزید تنازعات کو روکنے کے لیے سفارتی کوششوں پر زور دیا۔ وزیر دفاع نے اپنے امریکی ہم منصب لائیڈ آسٹن سے اتفاق کیا کہ ''مزید کشیدگی'' سے گریز کیا جا سکتا ہے۔

’جرمن ہتھیاروں سے روسی سرزمین پر حملے ممکن‘

انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اسے روکنے کی ضرورت ہے کیونکہ کوئی بھی خطے میں مزید کشیدگی کی خواہش یا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم یہ چاہتے بھی نہیں ہیں۔''

جرمن فوج میں نئے کمانڈ ڈھانچے کے ساتھ اصلاحات کا آغاز

ان کا مزید کہنا تھا، ''ہمیں اس خطے میں جتنی جلدی ممکن ہو سکے، امن بحال کرنے کے لیے سب کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔''

روسی حملے کے دوسال، یوکرینی صدر اہم دورے پر جرمنی میں

بدھ کے روز اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت اور منگل کے روز حزب اللہ کے سرکردہ رہنما فواد شکور کی ہلاکت کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

نیٹو کی بڑی فوجی مشقیں، 90 ہزار اہلکار شامل ہوں گے

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی فورسز نے اسرائیل کے زیر کنٹرول گولان کی پہاڑیوں میں ایک مہلک حملے کی منصوبہ بندی کے لیے، لبنان کے دارالحکومت بیروت میں شکور کا قتل کیا۔ اس حملے میں بارہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

جرمن ہتھیار ساز ادارے کے سربراہ کو قتل کرنے کا مبینہ روسی منصوبہ

02:00

This browser does not support the video element.

ہند بحرالکاہل پر جرمنی کا موقف کیا ہے؟

پسٹوریئس نے ہند-بحرالکاہل کے علاقے میں، خاص طور پر چین کی بڑھتی ہوئی جارحیت کے حوالے سے بین الاقوامی تعاون کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔

جرمن فوج کو یورپ کے دفاع کے لیے 'ریڑھ کی ہڈی' ہونا چاہیے، جرمن وزیر دفاع

پیر کے روز ہی کواڈ کے رکن ممالک امریکہ، آسٹریلیا، بھارت اور جاپان نے ایک مشترکہ بیان میں بحیرہ جنوبی چین میں بیجنگ کی خطرناک چالوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور خطے میں میری ٹائم سیکورٹی کو فروغ دینے کا عہد کیا۔

جرمنی: پیٹریاٹ میزائل سسٹم کی خریداری کا منصوبہ تاخیر کا شکار

ڈی ڈبلیو کے ساتھ انٹرویو میں پسٹوریئس نے بیجنگ سے دباؤ محسوس کرنے والے ممالک، جیسے فلپائن اور جنوبی کوریا کے لیے جرمنی کی حمایت کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی علاقائی اتحادیوں کے ساتھ دفاعی تعاون بڑھانے کے لیے اپنے برآمدی کنٹرول کے ضوابط کو ایڈجسٹ کر رہا ہے۔

جرمنی کی مشرق وسطیٰ کے تنازعے کے حل کے لیے کوششیں اب تیز تر

انہوں نے بحیرہ جنوبی چین میں دوسرے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ دو بحری جہازوں کے ساتھ جرمنی کی موجودگی کو ایک ''مضبوط اشارہ'' قرار دیا اور کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جرمنی بدلتی ہوئی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ''ہم بین الاقوامی قوانین پر مبنی عالمی نظام کے ساتھ کھڑے ہیں، خاص طور پر اس وقت جب چھوٹے ممالک کی بات آتی ہے۔''

نیٹو کو اپنی سلامتی کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت

پسٹوریئس نے انٹرویو کے دوران کہا کہ یورپی شراکت داروں اور نیٹو کے ارکان کو، خاص طور پر یوکرین پر روسی حملے کی روشنی میں ''اپنی سلامتی کے لیے بہت کچھ کرنا ہو گا''۔

انہوں نے خطے میں جاری جنگ سے لاحق خطرات کے حوالے سے یورپی دفاعی اخراجات میں اضافے کا مطالبہ کیا اور روس کے خلاف ایک مضبوط ہتھیار کے طور پر یوکرین کی حمایت کا اعادہ کیا۔

ان کا کہنا تھا، ''ہمیں اپنے دفاع کے لیے یوکرینیوں کی صلاحیتوں کو مضبوط کرنا ہو گا، خاص طور پر جب بات فضائی دفاع کی ہو۔''

انہوں نے کہا کہ یہ امریکی انتظامیہ میں تبدیلیوں سے قطع نظر ہونا چاہیے۔واضح رہے کہ امریکی انتخابات نومبر میں ہونے والے ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ وائٹ ہاؤس میں کوئی بھی ہو، ''ہمیں وہی کرنا ہے جو ہمیں کرنا چاہیے اور ہمیں اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر رہنا ہے۔ مستقبل میں بھی ہمیں یہی کرنا ہو گا۔''

ص ز/ ج ا (مائیکل کفنر، شکیل سبحان)

کیا جرمنی یورپ میں نیٹو کی قیادت کر سکتا ہے؟

02:39

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں