1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتجرمنی

جرمن وزیر کی کم از کم اجرت میں اضافے کی تجویز

14 ستمبر 2024

جرمن وزیر محنت کا کہنا ہے کہ 2026ء میں ملک میں کم از کم اجرت 15 یورو فی گھنٹہ سے زیادہ ہونی چاہیے۔

جرمن وزیر محنت ہوبیرٹس ہائل
جرمن وزیر محنت ہوبیرٹس ہائلتصویر: Michael Kappeler/dpa/picture alliance

جرمن وزیر محنت ہوبیرٹس ہائل نے حکومت کے تشکیل کردہ متعلقہ کمیشن کو ایک خط میں تجویز دی ہے کہ 2026ء میں ملک میں کم از کم اجرت 15 یورو فی گھنٹہ سے زیادہ ہونی چاہیے۔

یہ کمیشن برائے کم از کم اجرت آجروں اور تاجروں کی یونین کے نمائندوں پر مشتمل ہے، جس پر ہوبیرٹس ہائل نے زور دیا ہے کہ جرمنی میں کم از کم اجرت کے حوالے سے یورپی یونین کی ہدایات پر عمل کیا جائے۔ ان ہدایات کے تحت ملک میں کم از کم اجرت کل وقتی ملازمین کی اوسط تنخواہ کے کم از کم 60 فیصد جتنی ہونی چاہیے۔

اس وقت جرمنی میں کم از کم اجرت 12.41 فی گھنٹہ ہے اور اگلے سال اسے بڑھا کر 12.82 یورو فی گھنٹہ کر دیا جائے گا۔ تاہم جرمن ٹریڈ یونین کارپوریشن کے مطابق یورپی یونین کی ہدایات کے تحت 2025ء میں ملک میں کم از کم اجرت 15.27 یورو فی گھنٹہ مقرر ہونی چاہیے۔

اس حوالے سے ہوبیرٹس ہائل نے جرمن نشریاتی ادارے  اے آر ڈی کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ بڑھتی قیمتوں کے پیش نظر کم از کم اجرت میں خاطر خواہ اضافہ ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا اس اقدام کا مقصد ملک میں اتنی کم از کم اجرت کا تعین کرنا ہے، جس پر لوگ زندگی گزارنے کے لیے انحصار کر سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے فوری طور پر چھ ملین افراد کو فائدہ پہنچے گا۔

سن 2026 کے لیے کم از کم اجرت مقرر کرنے کے لیے متعلقہ کمیشن کے پاس 2025ء کے وسط تک کا وقت ہے۔

جرمن ٹریڈ یونین کنفیڈریشن کی سربراہ یاسمین فہیمی نے ہوبیرٹس ہائل کی تجویز کا خیر مقدم کیا ہے۔

دوسری جانب فری ڈیموکریٹس پارٹی نے، جو ہوبیرٹس ہائل کی سوشل ڈیموکریٹس پارٹی اور گرین پارٹی کے ساتھ جرمنی کی مخلوط حکومت میں شامل ہے، اس تجویز پر تنقید کی ہے۔ اس نے ہائل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنا چاہ رہے ہیں۔

اس پارٹی کا مزید کہنا ہے کہ ان کے تجویز کردہ اقدام سے جرمنی کی پوزیشن بطور کاروبار کے لیے موافق ملک کمزور ہو جائے گی اور چھوٹے کاروباروں کو بھی نقصان پہنچے گا۔  

م ا ⁄ ع ت (روئٹرز، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں