جرمن ٹرین کے ٹائلٹ میں پستول، سینکڑوں مسافر اتار لیے گئے
16 فروری 2019
جرمن شہر فرینکفرٹ کے ہوائی اڈے کے زیر زمین ریلوے اسٹیشن پر ایک تیز رفتار ریل گاڑی کے ٹائلٹ سے ملنے والے پستول کے سبب پولیس نے ٹرین میں سوار سات سو کے قریب مسافروں کو فوری طور پر اس ریل گاڑی سے اتار لیا۔
اشتہار
جرمن شہر فرینکفرٹ سے ہفتہ سولہ فروری کی شام ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی پورٹوں کے مطابق جرمنی کی سب سے بڑی ریل کمپنی ڈوئچے بان کی انٹرسٹی ایکسپریس (ICE) کہلانے والی انتہائی تیز رفتار ریل گاڑیوں میں سے ایک ٹرین کے ایک بیت الخلاء میں ایک لاوارث پستول کی موجودگی کا پتہ فرینکفرٹ ایئر پورٹ کے انڈر گراؤنڈ ریلوے اسٹیشن پر چلا۔
اس پر پولیس نے فوراﹰ ہی یہ پوری ریل گاڑی خالی کرا لی، جس میں اس وقت تقریباﹰ 700 مسافر سوار تھے۔ اس صورت حال کے باعث ریلوے اسٹیشن پر ہنگامی صورت حال پیدا ہو گئی تھی، اور پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی نفری نے موقع پر پہنچ کر اس ریل گاڑی کی تلاشی لینا شروع کر دی۔
فرینکفرٹ میں وفاقی پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ یہ ریل گاڑی ڈورٹمنڈ شہر سے جنوبی شہر میونخ کی طرف سفر پر تھی، جہاں اس دنوں میونخ سکیورٹی کانفرنس جاری ہے۔ اس کانفرنس میں دنیا بھر سے سینکڑوں کی تعداد میں انتہائی اہم شخصیات حصہ لے رہی ہیں، جن میں امریکی نائب صدر مائیک پینس اور بہت سے ممالک کے وزراء بھی شامل ہیں۔
پولیس ترجمان کے مطابق، ’’بیت الخلاء میں ایک پستول کی موجودگی کا علم ہونے پر اس ریل گاڑی کو فرینکفرٹ ایئر پورٹ کے ریلوے اسٹیشن کے انٹرسٹی ریل گاڑیوں والے حصے کے ایک پلیٹ فارم پر ہی روک لیے جانے کے بعد فوراﹰ خالی کرا لیا گیا۔
جرمن اخبار ’بِلڈ‘ نے پولیس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس پستول میں گولیاں نہیں تھیں۔ لیکن یہ اس ریل گاڑی کے ایک بیت الخلاء میں کیسے اور کیوں پہنچا، یہ بات ابھی تک بالکل غیر واضح ہے۔ اس آتشیں ہتھیار کی وہاں موجودگی کا پتہ صفائی کرنے والے ایک کارکن نے چلایا تھا، جس نے فوراﹰ ٹرین کے عملے کو اطلاع کر دی تھی۔
اس واقعے کے بعد پولیس نے تربیت یافتہ کتوں کی مدد سے احتیاطی طور پر اس ریل گاڑی کا اس نقطہ نظر سے بھی پوری طرح معائنہ کیا کہ کہیں اس میں کوئی باردوی مواد نہ چھپایا گیا تھا۔ آخری رپورٹوں کے مطابق پولیس کو اس ریل گاڑی سے کوئی دھماکا خیز مواد نہیں ملا تھا۔
فرینکفرٹ کا ہوائی اڈہ جرمنی کا سب سے بڑا اور مصروف ترین ایئر پورٹ ہے، جو یورپ کے سب سے بڑے اور انتہائی مصروف ہوائی اڈوں میں شمار ہوتا ہے۔
م م / ش ح / ڈی پی اے
جرمنی میں دہشت گردی کے منصوبے، جو ناکام بنا دیے گئے
گزشتہ اٹھارہ ماہ سے جرمن پولیس نے دہشت گردی کے متعدد منصوبے ناکام بنا دیے ہیں، جو بظاہر جہادیوں کی طرف سے بنائے گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Sohn
لائپزگ، اکتوبر سن دو ہزار سولہ
جرمن شہر لائپزگ کی پولیس نے بائیس سالہ شامی مہاجر جابر البکر کو دو دن کی تلاش کے بعد گرفتار کر لیا تھا۔ اس پر الزام تھا کہ وہ برلن کے ہوائی اڈے کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ اس مشتبہ جہادی کے گھر سے دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا تھا۔ تاہم گرفتاری کے دو دن بعد ہی اس نے دوران حراست خودکشی کر لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Willnow
آنسباخ، جولائی سن دو ہزار سولہ
جولائی میں پناہ کے متلاشی ایک شامی مہاجر نے آنسباخ میں ہونے والے ایک میوزک کنسرٹ میں حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ اگرچہ اسے کنسرٹ کے مقام پر جانے سے روک دیا گیا تھا تاہم اس نے قریب ہی خودکش حملہ کر دیا تھا، جس میں پندرہ افراد زخمی ہو گئے تھے۔ اس کارروائی میں وہ خود بھی مارا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/D. Karmann
وُرسبُرگ، جولائی سن دو ہزار سولہ
اکتوبر میں ہی جرمن شہر وُرسبُرگ میں ایک سترہ سالہ مہاجر نے خنجر اور کلہاڑی سے حملہ کرتے ہوئے ایک ٹرین میں چار سیاحوں کو شدید زخمی کر دیا تھا۔ پولیس کی جوابی کارروائی میں یہ حملہ آور بھی ہلاک ہو گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Hildenbrand
ڈوسلڈورف، مئی سن دو ہزار سولہ
مئی میں جرمن پولیس نے تین مختلف صوبوں میں چھاپے مارتے ہوئے داعش کے تین مستبہ شدت پسندوں کو گرفتار کر لیا تھا۔ پولیس کے مطابق ان میں سے دو جہادی ڈوسلڈوف میں خود کش حملہ کرنا چاہتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Hitij
ایسن، اپریل سن دو ہزار سولہ
رواں برس اپریل میں جرمن شہر ایسن میں تین مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک سکھ ٹیمپل پر بم حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں تین افراد زخمی ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kusch
ہینوور، فروری سن دو ہزار سولہ
جرمنی کے شمالی شہر میں پولیس نے مراکشی نژاد جرمن صافیہ ایس پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے پولیس کے ایک اہلکار پر چاقو سے حملہ کرتے ہوئے اسے زخمی کر دیا تھا۔ شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ اس سولہ سالہ لڑکی نے دراصل داعش کے ممبران کی طرف سے دباؤ کے نتیجے میں یہ کارروائی کی تھی۔
تصویر: Polizei
برلن، فروری دو ہزار سولہ
جرمن بھر میں مختلف چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران پولیس نے تین مشتبہ افراد کو حراست میں لیا تھا، جن پر الزام تھا کہ وہ برلن میں دہشت گردانہ کارروائی کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ ان مشتبہ افراد کو تعلق الجزائر سے تھا اور ان پر شبہ تھا کہ وہ داعش کے رکن ہیں۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
اوبراُرزل، اپریل سن دو ہزار پندرہ
گزشتہ برس فروری میں فرینکفرٹ میں ایک سائیکل ریس کو منسوخ کر دیا گیا تھا کیونکہ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ اس دوران شدت پسند حملہ کر سکتے ہیں۔ تب پولیس نے ایک ترک نژاد جرمن اور اس کی اہلیہ کو گرفتار کیا تھا، جن کے گھر سےبم بنانے والا دھماکا خیز مواد برآمد ہوا تھا۔