جرمن پارلیمانی انتخابات: دہشت گردی کا خطرہ
1 اگست 2009موجودہ مخلوط حکومت میں شامل سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی ایس پی ڈی کی جانب سے انتخابی مہم کی ٹیم متعارف کروائے جانے کے بعد گرین پارٹی نے اس پی ڈی سے فاصلہ اختیار کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ ایک جرمن اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے ماحول پسند گرین پارٹی کی چیف کلاؤڈیا روتھ نے کہا کہ گزشتہ بار کے برعکس اس دفعہ انتخابی مہم میں کوئی سرخ۔سبز پروجیکٹ شامل نہیں ہے۔ کلاؤڈیا روتھ نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ وہ مخلوط حکومت کے خلاف مہم کی قیادت کریں گی۔
گرین پارٹی کی سربراہ نے سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی کی انتخابی مہم کو مایوس کن قرار دیا نیز آئندہ انتخابات کے لئے موجودہ وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر کی ایس پی ڈی کے کانسلر امیدوار کی حیثیت سے نامزدگی کو غیر دانشمندانہ عمل قرار دیا۔
کلاؤڈیا روتھ نے کہا کہ ایس پی ڈی نے دو بڑے جرمن صوبوں بویریا اور باڈن وؤٹم برگ میں سے کسی سیاستدان کو بطور چانسلر امیدوار نامزد نہیں کیا ہے جو بہت بڑی غلطی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں صوبوں کو اس طرح نظر انداز کرنا ایس پی ڈی کو مہنگا پڑے گا۔ تاہم کلاؤڈیا روتھ نے اشٹائن مائر کی ذاتی طور پر تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک بھلے انسان ہیں اور گرین پارٹی اور ایس پی ڈی کی مخلوط حکومت کے دور میں اشائن مائر نے گرین پارٹی کے ساتھ منصفانہ برتاؤ روا رکھا تھا اوراس وقت اس اتحاد کو ساتھ لے کر چلنے میں اشٹائن مائر کا بڑا ہاتھ تھا۔
یاد رہے کہ گرین پارٹی اور ایس پی ڈی کی مخلوط حکومت انیس سو اٹھانوے سے لے کر دو ہزار پانچ تک برسر اقتدار رہی اور انیس سو ننانوے سے اشٹائن مائر اس وقت کے چانسلر گیر ہارڈ شروئڈر کے چانسلر دفتر کے وزیر تھے۔
ادھر جرمن صوبے ہسے کے وزیر داخلہ اور کرسچن ڈیموکریٹ لیڈر فولکر بو فئیر نے انتباہ کیا ہے کہ جرمنی کے پارلیمانی انتخابات کے موقع کو اسلامی انتہا پسند اور دہشت گرد استعمال کرتے ہوئے ملک میں دہشت گردی کا خوف و حراس پھیلا نے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی دہشت گردوں کی نگاہوں میں ہے اور اسے القائدہ کی طرف سے غیر معمولی نقصانات پہنچنے کے خطرات لاحق ہیں۔
جرمن وزیر کے مطابق اب تک کی اطلاعات بتاتی ہیں کہ اسلامی دہشت پسند جرمنی کے پارلیمانی انتخابات کے موقع پر دہشت گردانہ حملوں کی دھمکیوں کے ذریعے افغانستان سے جرمن فوج کے انخلاء کے مطالبے کی تیاری کر رہے ہیں۔
کرسچن ڈیموکریٹ سیاست دان نے جرمنی کے وفاقی اور صوبائی سلامتی کے اداروں، خاص طور سے پولیس اہلکاروں پر زور دیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کی جرمن عوام کو یرغمال بنانے کی مبینہ کوششوں کو ناکام بنانے کے لئے ممکنہ تیاریاں کریں۔