جرمن پارلیمانی انتخابات، ووٹنگ آخری مراحل میں داخل
26 ستمبر 2021
يورپ کی سب سے بڑی معيشت کے حامل ملک جرمنی ميں آج پارلیمانی انتخابات کا انعقاد ہو رہا ہے۔ چانسلر انگيلا ميرکل کا سولہ برس پر محيط اقتدار اور اس کے ساتھ ہی جرمن سياست کا ايک باب ختم ہونے کو ہے۔
اشتہار
جرمنی ميں آج بروز اتوار پارلیمانی انتخابات کے حوالے سے ووٹنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ ووٹ ڈالنے کا عمل مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے سے شروع ہو چکا ہے اور شام چھ بجے تک جاری رہے گا۔ ملک بھر ميں لگ بھگ اٹھاسی ہزار پولنگ اسٹيشنز پر ووٹنگ جاری ہے اور ساڑھے چھ لاکھ رضاکار ان اسٹيشنز پر خدمات سر انجام دے رہے ہيں۔ اليکشن ميں اس بار مجوعی طور پر سينتاليس جماعتيں حصہ لے رہی ہيں۔ پارليمان ميں نمائندگی حاصل کرنے کے ليے کسی بھی جماعت کے ليے کم از کم پانچ فيصد عوامی تائيد حاصل کرنا لازمی ہے۔ اس اليکشن ميں 60.4 ملين افراد ووٹ ڈالنے کے اہل ہيں۔
کرسچيئن ڈيموکريٹک يونين (CDU) اور صوبہ باويريا ميں اس کی اتحادی جماعت کرسچيئن سوشل يونين (CSU)، فری ڈيموکريٹس (FDP)، ماحول دوست گرين پارٹی، دائيں بازو کی عواميت پسند جماعت آلٹرنيٹوو فار ڈوئچلانڈ (AfD) اور سوشلسٹ ليفٹ پارٹی گزشتہ چار برسوں کے دوران پارليمان کا حصہ رہی ہيں۔
جرمن الیکشن میں پاکستانی نژاد خاتون امیدوار، مصباح خان
04:20
جرمن اليکٹورل سسٹم کيسے کام کرتا ہے؟
جرمن اليکٹورل سسٹم ذرا مختلف طريقے سے کام کرتا ہے۔ آج براہ راست چانسلر کا انتخاب نہيں ہو گا بلکہ ووٹرز پارليمان کے ارکان چنيں گے۔ ہر ووٹر دو ووٹ ڈال سکتا ہے۔ پہلا ووٹ ضلعی نمائندے کے انتخاب کے ليے ہوتا ہے۔ اس سے يہ بات يقينی ہو جاتی ہے کہ ملک کے ہر ضلعے اور خطے سے کوئی نہ کوئی رکن پارليمان تک لازمی پہنچے۔ جرمنی ميں مجموعی طور پر 299 اليکٹورل ڈسٹرکٹس ہيں۔ پھر دوسرا ووٹ کسی سياسی پارٹی کو ڈالا جاتا ہے، جس سے بنڈس ٹاگ يا پارليمان تشکيل دی جاتی ہے۔
ہيکنگ کے خطرے کو مد نظر رکھتے ہوئے جرمنی ميں اليکشن روايتی طريقہ کار ہی سے ہو رہے ہيں۔ ايگزٹ پولز کے نتائج فوری طور پر چھ بجے تک متوقع ہيں مگر يہ حتمی نہيں ہوتے اور سياسی پارٹياں انہيں چيلنج کر سکتی ہيں۔ نو منتخب نمائندگان کو تيس دنوں کے اندر اندر پارليمان کے اجلاس ميں شرکت کرنی ہوتی ہے، گو کہ حکومت کا قيام اس وقت تک ضروری نہيں۔ حکومت سازی کا مرحلہ چند ماہ تک چل سکتا ہے۔ نئی حکومت پچاس فيصد سے زيادہ اکثريت حاصل کرنے اور چانسلر کے انتخاب کے بعد ہی عمل ميں آتی ہے۔ بعد ازاں چانسلر کابينہ کے ارکان و وزراء کا اعلان کرتا ہے۔ اس وقت تک ميرکل ہی حکومت سنبھاليں گی۔
جرمن انتخابات: ممکنہ حکومتی اتحاد
عوامی رائے عامہ کے سروے ظاہر کرتے ہیں کہ جرمن انتخابات میں دو پارٹیوں کا اتحاد اکثریتی ووٹ حاصل نہیں کر سکے گا۔ ایسے میں تین سیاسی جماعتوں پر مشتمل حکومتی اتحاد کی کئی آپشنز ممکن ہو سکتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Hörhager
جرمن سیاسی جماعتوں کے رنگ ان کی علامت
کرسچئن ڈیموکریٹک پارٹی اوراس کی روایتی اتحادی جماعت سی ایس یو کو سیاہ رنگ سے جانا جاتا ہے۔ سینٹر لیفٹ سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹ یا اس پی ڈی کو سرخ رنگ سے جانا جاتا ہے۔ آزاد مارکیٹ کی حامی جماعت فری ڈیموکریٹ یا ایف ڈی پی کو پیلے رنگ سے اور ملک کی گرین پارٹی کو ہرے رنگ سے جانا جاتا ہے۔
تصویر: Fotolia/photocrew
سیاہ، سرخ، اور ہرا تحاد
سینٹر رائٹ تصور کی جانے والی سیاسی جماعت کرسچئن ڈیموکریٹک یونین یا سی ڈی یو اکثر ریاستی اور وفاقی سطح پر چھوٹی سیاسی جماعت فری ڈیموکریٹس کے ساتھ اتحاد قائم کرتی ہے۔ سی ڈی یو کے حلقوں میں اس اتحاد میں گرین پارٹی کو شامل کرنا کافی پرکشش ہے۔ لیکن گرین پارٹی اور ایف ڈی پی ایک دوسرے کے ساتھ کام کرنا پسند نہیں کرتے۔ سابقہ انتخابات کے بعد ایسا اتحاد بننے میں ناکام ہو گیا تھا۔
تصویر: Fotolia/aaastocks
سیاہ، پیلااور ہرا اتحاد
سی ڈی یو، ایس پی ڈی اور ایف ڈی پی، ایسا اتحاد قائم ہونے کے امکانات پچاس فیصد سے زیادہ ہیں۔ ایسے اتحاد کو جرمن بزنس کمیونٹی پسند کرے گی۔ لیکن اگر ایس پی ڈی زیادہ ووٹ لیتی ہے تو وہ حکومتی اتحاد میں بھاری پوزیشن رکھے گی اور اپنی پالیسیوں کو نافذ کرانے کی کوشش کرے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb
سیاہ، ہرا اور پیلا اتحاد
سی ڈی یو، ایس پی ڈی اور ایف ڈی پی، ایسا اتحاد قائم ہونے کے امکانات پچاس فیصد سے زیادہ ہیں۔ ایسے اتحاد کو جرمن بزنس کمیونٹی پسند کرے گی۔ لیکن اگر ایس پی ڈی زیادہ ووٹ لیتی ہے تو وہ حکومتی اتحاد میں بھاری پوزیشن رکھے گی اور اپنی پالیسیوں کو نافذ کرانے کی کوشش کرے گی۔
تصویر: imago/blickwinkel/McPhoto/K. Steinkamp
سرخ، سرخ اور ہرا اتحاد
سوشل ڈیموکریٹس، گرین پارٹی اور لیفٹ پارٹی، ایک ایسا اتحاد، جو قدامت پسند جماعتیں تب پیش کرتی ہیں جب عوامی رائے ان کے خلاف ہو۔ اگر لیفٹ پارٹی پارلیمان میں پانچ فیصد سیٹیں جیتنے کی حد پار کر لیتی ہے تو ایسا اتحاد قائم ہونے کے امکانات پچاس فیصد ہیں۔ لیکن ایس پی ڈی اور لیفٹ پارٹی کے تاریخی تعلقات اچھے نہیں۔ لیفٹ پارٹی کے امور خارجہ کے حوالے سے انتہا پسندانہ سوچ اس اتحاد کے قیام کو مشکل بنا سکتی ہے۔
تصویر: Imago/C. Ohde
ہرا، پیلا اور گرین اتحاد
ملک کے اقتصادی نظام میں حکومت کی بہت کم دخل اندازی یا فری مارکیٹ کی حامی سیاسی جماعت ایف ڈی پی ماضی میں سوشل ڈیموکریٹس اور گرین پارٹی کے ساتھ اتحاد قائم کرنے کو مسترد کرتی رہی ہے۔ لیکن اس سال ایف ڈی پی اس ممکنہ حکومتی اتحاد کو رد نہیں کر رہی۔ جرمنی کی 'کنگ میکر' کہلائی جانے والی یہ سیاسی جماعت طاقت میں آنے کے لیے بے چین ہے۔ رینا گولڈ برگ، بج، اا