1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن پارلیمانی وفد کا دورہٴ پاکستان

تنویر شہزاد، لاہور28 مئی 2015

وفاقی جرمن پارلیمان کے ارکان کا ایک وفد آج کل پاکستان کا دورہ کر رہا ہے، جس دوران وفد کے ارکان کی طرف سے اہم حکومتی شخصیات سے ملاقاتوں میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔

تصویر: Shahbaz Sharif

آج جمعرات اٹھائیس مئی کے روز جرمن وفد کے ارکان نے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں وزیر اعلٰی شہباز شریف سے ملاقات کی۔ اس موقع پر کئی اہم محکموں کے نگران وزراء اور وزارتوں کے سیکرٹری بھی موجود تھے۔ اس جرمن وفد کی قیادت رکن پارلیمان اور پارلیمانی کمیٹی برائے اقتصادی تعاون اور ترقی کی خاتون سربراہ ڈاگمار ووہرل Dagmar Wohrl کر رہی ہیں جبکہ وفد کے ارکان کے ساتھ پاکستان میں جرمنی کے سفیر ڈاکٹر سِرّل نُن بھی موجود تھے۔

لاہور میں اس وفد کی صوبائی سربراہ حکومت کے ساتھ ملاقات میں پاکستان اور جرمنی کے مابین تعلقات اور باہمی تعاون کو فروغ دینے کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔ اس موقع پر وزیر اعلٰی شہباز شریف نے پاکستان کو یورپی یونین کی طرف سے جی ایس پی پلس کا درجہ دلانے میں جرمنی کے مثبت کردار کو سراہا۔ وزیر اعلٰی نے جرمن وفد کو پنجاب میں ایک ہزار میگا واٹ سولر پاور منصوبے میں سرمایہ کاری کی پیشکش بھی کی۔

انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل قائد اعظم پارک نامی سولر پاور منصوبے اور پنجاب میں گیس سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں میں بھی جرمن ماہرین اور کمپنیوں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ وزیر اعلٰی شہباز شریف نے نوجوانوں کی بہبود کے لیے شروع کیے جانے والے منصوبوں میں جرمنی کی طرف سے تعاون کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔ انہوں نے وفد کے ارکان کو صوبے میں بچوں سے لی جانے والی مشقت کے خاتمے اور اقلیتوں کی بہتری کے لیے کیے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔

جمعرات کی شام پنجاب حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک ہینڈ آؤٹ کے مطابق جرمن وفد کی سربراہ ڈاگمار ووہرل نے پاکستان خصوصاﹰ پنجاب میں ’سِکل ڈویلپمنٹ‘ سمیت کئی شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر بھی آمادگی ظاہر ہے۔ انہوں نے پنجاب میں سماجی شعبے کی بہتری کی خاطر کیے جانے والے اقدامات کو بھی سراہا۔

جرمنی کا یہ پارلیمانی وفد اس سے پہلے اسلام آباد میں ملکی صدر ممنون حسین، قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے بھی ملاقاتیں کر چکا ہے۔ صدر ممنون حسین نے جرمنی کے اس وفد کو پاکستانی حکومت کے ان اقدامات سے آگاہ کیا جو وہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے، اقلیتوں کے خلاف متعصبانہ رویوں کی روک تھام اور صنفی عدم مساوات کو دور کرنے کے لیے کر رہی ہے۔

تصویر: Shahbaz Sharif

جرمن وفد کے ساتھ ملاقات میں صدر پاکستان نے اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ عالمی برادری دہشت گردی کے باوجود پاکستان سے پولیو کے خاتمے کے لیے کی جانے والے حکومتی کوششوں کا احساس کرتے ہوئے پاکستان سے متعلق لگائی جانے والی سفری پابندیوں پر نظر ثانی کرے۔

اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے دورے کے موقع پر پاکستانی اور جرمن ارکان پارلیمان نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے لیے منتخب نمائندوں کی سطح پر باہمی ملاقاتوں اور عوامی رابطوں کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا۔ اس موقع پر قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے وفد کے ارکان کو پاکستانی ارکان پارلیمان کی قانون سازی کے عمل میں استعداد کار بڑھانے کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں سے بھی آگاہ کیا۔

اپنے اس دورے کے دوران جرمن اراکین پارلیمان کے وفد نے خواتین ارکان پارلیمنٹ کے ایک نمائندہ وفد سے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر پاکستانی پارلیمان کی رکن خواتین کے گروپ کی سیکرٹری جنرل اور قومی اسمبلی کی رکن شائستہ پرویز ملک نے تجویز پیش کی کہ تمام سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر پاکستان اور جرمنی کی خواتین ارکان پارلیمان کا ایک مشترکہ لیکن غیر رسمی فورم تشکیل دیا جانا چاہیے۔ جرمن وفد کے ارکان نے اس تجویز کو سراہا۔

اسی دوران پاکستانی فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کے ایک بیان کے مطابق ملکی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے جرمن پارلیمانی وفد کی ملاقات میں یورپی مہمانوں نے ضرب عضب نامی آپریشن میں کامیابیوں اور فوج کی قربانیوں کو سراہا۔ اس وفد نے جنرل راحیل شریف سے یہ ملاقات جنرل ہیڈکواٹرز (جی ایچ کیو) میں کی اور اس دوران دونوں ممالک کے باہمی تعلقات سمیت کئی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں