1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمن پولیس میں انتہا پسندی، تین درجن سے زائد اہلکار ملوث

22 اگست 2020

تفتیش کاروں نے جرمن پولیس میں انتہا پسندی سے جڑے کم از کم چالیس نئے مشتبہ اہلکاروں کو ڈھونڈ نکالا ہے۔ ان کے خلاف تادیبی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

Symbolbild NRW polizei im Einsatz
تصویر: picture-alliance / Geisler-Fotopress/C. Hardt

انتہا پسندانہ رویوں کا انکشاف جرمن وفاقی پولیس اور مختلف ریاستوں کے وزرائے داخلہ نے کیا ہے۔ ان مشتبہ اہلکاروں کا تعلق سولہ وفاقی ریاستی اور فیڈرل پولیس سے بتایا گیا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ ان کا رجحان دائیں بازو کی جانب ہے۔ اس کا انکشاف نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے اپنے ایک سروے میں کیا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ جرمن پولیس کی مجموعی نفری کی تعداد تین لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ ریاستی اور وفاقی اداروں نے یہ بھی بتایا ہے کہ ان مشتبہ چالیس پولیس اہلکاروں کے خلاف معمول کی انضباطی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ ایک اہلکار کے خلاف کارروائی عدم ثبوتوں کی بنیاد پر خارج کر دی گئی ہے۔

مزید پڑھیے: جرمنی ميں دائیں بازو کی سياسی قوتوں کے گرد گھيرا تنگ

تصویر: Reuters/H. Hanschke

جرمن ریاست ہیسے کی وزارتِ داخلہ نے دائیں بازو کا رجحان رکھنے والے سترہ مشتبہ پولیس اہلکاروں کے خلاف اپنی فوجداری کارروائی شروع کرنے کی تصدیق کی ہے۔ اسی طرح وفاقی جرمن ریاستوں سیکسنی اور سیکسنی انہالٹ میں چھ اور پانچ افراد کا رجحان دائیں بازو کی جانب پایا گیا ہے۔ وفاقی پولیس میں ایسے ہی تین اہلکاروں کی شناخت کی گئی ہے۔

انتہا پسند رجحانات رکھنے والے دو پولیس اہلکاروں کی نشاندہی برانڈن برگ میں ہوئی ہے۔ دائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والا ایک ایک اہلکار تھورنگیا، شلیسویگ ہولشٹائن، ہیمبرگ اور میکلین برگ فورپومیرن کی ریاستی پولیس میں پایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: 'مس ہٹلر' مقابلہ حسن میں حصہ لینے پر تین برس قید کی سزا

دو ریاستوں بریمن اور زارلینڈ میں کسی اہلکار کا رجحان دائیں بازو کے نظریات کی جانب نہیں دیکھا گیا۔ ان مشتبہ چالیس پولیس اہلکاروں کے بارے میں معلومات تفتیش کاروں نے سن 2020 کے ابتدائی چھ مہینوں میں حاصل کی ہیں۔

جرمن ریاستوں برلن، باویریا اور نارتھ رائین ویسٹ فیلیا نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو اس تناظر میں کوئی تفصیل فراہم نہیں کی ہے۔

تصویر: Getty Images/S. Gallup

یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ برس کئی مہینوں کی تفتیش کے بعد کاؤنٹر انٹیلیجنس ادارے (MAD) نے ملکی فوج میں انتہاپسندانہ رجحانات کا پتہ لگایا تھا۔ جرمنی کی ایلیٹ فوجی دستے کے ایک افسر کو مشتبہ سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا تھا۔ یہ افسر کئی حساس مقامات پر فرائض انجام دے چکا تھا۔

مزید پڑھیے: ’جرمن فوج دائیں بازو کی انتہا پسندی سے آزاد نہیں ہے‘

اسی نشاندہی کے بعد جرمن وزیر دفاع آنے گریٹ کرامپ کارین باؤر نے واضح کیا تھا کہ ملکی فوج میں انتہا پسندانہ رجحان کی موجودگی ایک انتہائی پریشان کن معاملہ ہے اور اس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ایسے رجحان اور خیالات کے حامل افراد کی جرمن فوج میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

ایلیکس بیری (ع ح، ع آ)

سازشی نظریات کا پرچار اور کورونا وائرس کا بحران

03:06

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں