جرمن پولیس نے مشتبہ بیگ دھماکے سے اڑا دیا
11 جون 2017جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق لبلیانا سے لندن جانے والی اس پرواز پر 151 مسافر سوار تھے۔ تین مسافروں کے درمیان ہونے والی مشتبہ گفتگو کے بعد ہفتہ دس جون کی شام ایئربس A319 طیارے کے کپتان نے اسے جرمنی کے کولون بون ایئرپورٹ پر اتار لیا۔ تب مسافروں کو ایمرجنسی سلائیڈز کے ذریعے جہاز سے نکال لیا گیا۔ اس دوران بعض مسافروں کو معمولی چوٹیں بھی آئیں۔
مشتبہ گفتگو کرنے والے تین برطانوی شہریوں کی عمریں 31، 38 اور 48 سال بتائی گئی ہیں۔ طیارے کی ہنگامی لینڈنگ کے بعد ان تینوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ تینوں بدستور جرمن پولیس کی تحویل میں ہیں۔
48 سالہ برطانوی شہری کے بیک پیک یا کمر پر لادے جانے والے بیگ میں ’’تاروں‘‘ کی موجودگی کاپتہ چلنے کے بعد حکام نے اس بیگ کو ایک محفوظ دھماکے کے ذریعے تباہ کر دیا۔ پولیس نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان کے پاس ایک کتاب موجود تھی، جس پر ایک سنائپر رائفل یا دور سے نشانہ لگانے والی بندوق کی تصویر بنی ہوئی تھی۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق جہاز کی لینڈنگ کے بعد سونگھنے والے کتوں کی مدد سے اس کی مکمل تلاشی لی گئی اور اس پر کسی قسم کے دھماکہ خیز مواد کی کوئی موجودگی نہیں پائی گئی۔ گزشتہ شام جہاز کی کولون بون ایئرپورٹ پر لینڈنگ اور تلاشی کے اس عمل کے دوران جرمنی کے اس چھٹے سب سے بڑے ایئرپورٹ پر تین گھنٹوں تک پروازوں کی آمد و رفت معطل رہی۔
جرمن حکام کے مطابق جن تین افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، ان کی شناخت کا عمل مکمل کیا جا رہا ہے تاہم اس بات کے کوئی ثبوت نہیں ملے کہ وہ جرمن ریاست کے لیے کسی قسم کا کوئی خطرہ ہیں۔ حکام کے مطابق یہ تینوں افراد سلووینیا میں کام کرتے رہے تھے۔
حکام نے قبل ازیں بتایا کہ جہاز پر موجود مسافروں میں سے کئی ایک نے ان تین افراد کو ’’دہشت گردی سے متعلق معاملات‘‘ پر بات کرتے ہوئے سنا تھا، جس پر انہوں نے جہاز کے عملے کو اس سے مطلع کیا۔
پولیس کے مطابق حکام نے طیارے کو اب پرواز کے لیے کلیئر کر دیا ہے اور مذکورہ تین افراد کے علاوہ باقی تمام مسافروں کو سفر جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے۔ گزشتہ شب ان تمام مسافروں کو ہوٹلوں میں رہائش فراہم کی گئی۔