جرمن چانسلر شولس کی فرانس، نیٹو اور ای یو رہنماؤں سے ملاقات
10 دسمبر 2021
جرمنی کے نئے چانسلر اولاف شولس نے اپنے پہلے بیرون ملک دورے پر پیرس میں فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں سے ملاقات کی۔ اس کے بعد برسلز میں وہ نیٹو اور یورپی یونین کے سربراہان سے برسلز میں ملاقات کر رہے ہیں۔
اشتہار
سوشل ڈیموکریٹ رہنما اولاف شولس جرمن چانسلر کی حیثیت سے اپنے پہلے سرکاری دورے کے لیے آج فرانس پہنچے۔ فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں واقع صدارتی محل میں ان کا فوجی اعزاز کے ساتھ استقبال کیا گیا۔ بعد ازاں جرمن چانسلر نے فرانسیسی صدر سے تفصیلی بات چیت کی۔ دونوں رہنماؤں نے روس - یوکرائن سرحد پر جاری تنازعہ، چین، یورپ کے مستقبل کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی تبدیلی اور کورونا وبا سے نمٹنے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
شولس اور ماکروں ملاقات
جرمنی کے نئے چانسلر شولس نے ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ یوکرائنی سرحد کے گرد روسی افواج کی بڑھتی تعداد پر گہری تشویش ہے۔ انہوں نے امریکی صدر بائیڈن کی طرف سے روسی صدر کے ساتھ اس معاملے پر بات چیت کو سراہا۔ شولس کا مزید کہنا تھا، ''سرحدوں کی خلاف ورزی نہیں ہون چاہیے۔‘‘
مغربی ممالک کی جانب سے چین میں سرمائی اولمپکس کے سفارتی بائیکاٹ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں شولس نے کہا کہ وہ اس بارے میں فیصلے سے قبل مزید بات چیت کر رہے ہیں۔ واضح رہے پیرس نے بیجنگ ونٹر اولمپکس کا سفارتی بائیکاٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
'ڈیئر اولاف‘
پریس کانفرس کے دوران فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے نئے جرمن چانسلر کو غیر رسمی انداز میں 'ڈیئر اولاف‘ کہہ کر خوش آمدید کہا۔ ماکروں نے شولس سے کہا کہ وہ اسی قریبی رابطے کے منتظر ہیں، جیسے ان کا سابق چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ رہا تھا۔
جرمنی کی قیادت سنبھالنے والے چانسلر
سن 1949 سے اب تک جرمنی کی قیادت کل آٹھ چانسلروں نے سنبھالی ہے۔ ان میں صرف انگیلامیرکل ہی خاتون ہیں۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے کہ مختلف چانسلرز کی کیا خصوصیات تھیں۔
تصویر: AP Photo/picture alliance
انگیلا میرکل، سی ڈی یو 2021-2005
انگیلا میرکل جرمنی کی پہلی خاتون چانسلر ہیں۔ یہ سولہ سال تک جرمن چانسلر رہی ہیں۔ اس سال جرمنی میں انتخابات کے بعد نئی حکومت کے قیام کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں میں بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ نئی حکومت کے قیام تک میرکل ملک کی چانسلر رہیں گی۔
تصویر: Laurence Chaperon
گیرہارڈ شروئڈر، ایس پی ڈی 2005-1998
1998ء میں پہلی مرتبہ ایس پی ڈی اور گرین پارٹی کا حکومتی اتحاد قائم ہوا۔ اس اتحاد نے ایس پی ڈی کے گیرہارڈ شروئڈر کو ملک کا چانسلر منتخب کیا۔ پہلی مرتبہ جرمن فوجی نیٹو اتحاد کے تحت بیرون ملک تعینات ہوئے۔ ان کا سماجی بہبود کا پروگرام ایجنڈا 2010 ان کی پارٹی کے استحکام پر سوالیہ نشان بن گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ہیلموٹ کوہل، سی ڈی یو 1998-1982
ہیلموٹ کوہل سولہ سال تک جرمن چانسلر رہے۔ ان کی قیادت کے انداز کو بہت محتاط تصور کیا جاتا تھا۔ لیکن ان کے دور اقتدار میں مغربی اور مشرقی جرمنی کا انضمام ہوا۔ انہوں نے سابقہ مشرقی جرمنی کی تعمیر نو کے لیے بھی اہم فیصلے کیے۔ کوہل نے یورپی اتحاد کے ایجنڈے کو بھی آگے بڑھایا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ہیلموٹ شمٹ، ایس پی ڈی 1982-1974
ولی برانٹ کی جانب سے عہدے سے مستعفی ہونے پر ہیلموٹ شمٹ نے چانسلر کا عہدہ سنبھالا۔ انہیں تیل کے بحران، مہنگائی اور معیشت کی سست روی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے انتہائی بائیں بازو کی شدت پسند تنظیم 'ریڈ آرمی فیکشن' کے خلاف انتہائی سخت موقف اپنایا۔ انہیں پارلیمان میں اعتماد کا ووٹ حاصل نہ کرنے پر اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ولی برانٹ، ایس پی ڈی 1974-1969
احتجاجی مظاہروں کے باعث جرمنی کی سیاست تبدیل ہو گئی۔ سوشل ڈیموکریٹک جماعت کے ولی برانٹ اس سیاسی جماعت کے پہلے چانسلر بن گئے۔ انہوں نے وارسا میں ایک یادگار کے سامنے جب اپنے گھٹنے جھکائے تو اسے نازی جرمنی کی جانب سے معافی کے طور پر دیکھا گیا۔ انہیں سن 1971 میں مشرقی ممالک کے ساتھ تناؤ کم کرنے پر نوبل امن انعام بھی دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کرٹ گیورگ کیسنگر، سی ڈی یو 1969-1966
ان کے دور اقتدار میں سی ڈی یو اور ایس پی ڈی کے مابین پہلا 'گرینڈ اتحاد' قائم ہوا۔ اس دور میں جرمنی کی معیشت تیزی سے گری۔ حکومت کی جانب سے ہنگامی قوانین کے نفاذ کے خلاف نوجوان سٹرکوں پر آنکلے۔ یہیں سے جرمنی میں طلبا کی ایک تحریک کا آغاز ہوا۔ نازی دور میں کیسنگر کے کردار پر کافی تنقید کی جاتی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
لڈوگ ایرہارڈ، سی ڈی یو 1966-1963
لڈوگ ایرہارڈ کو آڈے ناؤر کا جانشین منتخب کیا گیا تھا۔ انہوں نے آڈے ناؤر کے دور میں بطور وزیر خارجہ کافی شہرت پائی تھی۔ انہوں نے سماجی اقتصادیات کو اپنایا اور مغربی جرمنی کی اقتصادی ترقی کے بانی کہلائے جانے لگے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کونراڈ آڈے ناؤر، سی ڈی یو 1963-1949
کونراڈ آڈے ناؤر جرمنی کے پہلے چانسلر تھے۔ ان کی قیادت میں جرمنی ایک خودمختار ریاست بنا۔ ان کی خارجہ پالیسی کا رجحان مغرب کی طرف تھا۔ ان کی قیادت کے انداز کو آمرانہ بھی کہا جاتا تھا۔
تصویر: picture alliance/Kurt Rohwedder
8 تصاویر1 | 8
فرانسیسی صدر نے چانسلر شولس کے ساتھ پہلی ملاقات کے بعد 'خیالات میں ہم آہنگی‘ کو سراہتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ کام کرنے کی خواہش اور یورپ پر ایک پختہ یقین رکھتے ہیں، جس کی آئندہ مہینوں اور سالوں میں بہت ضرورت ہوگی۔
فرانکو - جرمن دوستی
جرمن چانسلر نے برلن میں روانگی سے قبل اس دورے کو یورپی بلاک کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے ایک مشترکہ حکمت عملی کے لیے اہم قرار دیا تھا۔
شولس سے پہلے سابق چانسلر انگیلا میرکل، گیرہارڈ شرؤڈر، ہیلمٹ کوہل اور ہیلمٹ شمٹ نے بھی وفاقی چانسلر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سب سے پہلے فرانس کا ہی دورہ کیا تھا۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد فرانکو جرمن مفاہمت اور دوستی جرمنی کی خارجہ اور یورپی پالیسی کا بنیادی ستون بن چکی ہے۔
اشتہار
پیرس سے برسلز
جرمنی کے نئے چانسلر اولاف شولس پیرس سے برسلز روانہ ہوگئے، جہاں ان کی یورپی کمیشن کی چیف ارزولا فان ڈیئر لائن اور یورپی کونسل کے صدر شارل مشیل سے ملاقات متوقع ہے۔ اس کا بعد شام میں شولس نیٹو کے سیکریٹری جنرل ژینس اشٹولٹن برگ سے نیٹو ہیڈکوارٹرز میں ملاقات کریں گے۔
جرمنی کی نئی کابینہ، بہت کچھ منفرد
01:31
یورپی امور اور خارجہ پالیسی کے ماہرین سمجھتے ہیں سوشل ڈیموکریٹ جماعت سے تعلق رکھنے والے نئے جرمن چانسلر شولس کی خارجہ پالیسی کے اہداف سابق چانسلر انگیلا میرکل سے زیادہ مختلف نہیں ہوں گے۔ وہ بھی یورپی یونین کو عالمی سطح پر مزید مستحکم کرنا چاہتے ہیں، اور وہ خاص طور پر امریکا کے ساتھ قریبی تعاون کو برقرار رکھیں گے۔