جرمن چانسلر میرکل کا دورہ روس اورکونڈولیزا رائس کا دورہ جارجیا
16 اگست 2008![](https://static.dw.com/image/3566897_800.webp)
انگیلا میرکل نے روس کے ساحلی تعطیلا تی شہر سوچی میں دیمیتری میدویدیف کے ساتھ اپنے مختصر دورہ روس کے دوران جمعہ کے روز جو ملاقات کی اس میں مطالبہ کیا گیا کہ ماسکو جارجیا کے مرکزی ریاستی علاقے سے اپنے فوجی دستے بلا تاخیر واپس بلائے۔
سوچی میں صدر میدویدیف کی گرمائی رہائش گاہ پر اس ملاقات کے بعد جرمن رہنما نے واضح طور پر کہا کہ قفقاذ کے حالیہ خونریز تنازعے میں روس کے چند اقدامات نامناسب حد تک شدید تھے۔ ساتھ ہی انگیلا مریکل نے یہ بھی کہا کہ جنوبی اوسیتیا اور جارجیا کے جنگ سے متاثرہ علاقوں تک بین الاقوامی امدادی تنظیموں کو فوری رسائی حاصل ہونا چاہیے۔
جارجیا اور روس کے مابین تنازعے میں امریکہ اور یورپی یونین کے رکن چند دیگر ملکوں کی سوچ کے برعکس جرمن حکومت کا مئوقف یہ ہے کہ ماسکو کے ساتھ تصادم کا راستہ اپنانے اور روس پر عوامی بیانات میں تنقید کرنے کی بجائے اس تنازعے کو ماسکو کے ساتھ مکالمت کے ذریعے حل کیا جائے۔
یہی پیغام چانسلر میرکل نے سوچی میں صدر میدویدیف کو دیا اور اتوار کے روز جب وہ مختصر دورے پر جارجیا جائیں گی تو صدر میخائیل ساکاشویلی کے ساتھ بات چیت میں بھی انگیلا میرکل کا پیغام یہی ہوگا۔
روسی صدر نے جرمن چانسلر کے ساتھ اپنی ملاقات میں قفقاذ کے تنازعے پر اظہار رائے کے علاوہ اس امر پر بھی زور دیا کہ روس کے بارے میں یورپی یونین کی سیاست پر یونین کے نئے رکن مشرقی یورپی ملکوں کی سوچ کا بہت زیادہ اثر نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ عمل ماسکو کی برسلز کے ساتھ حقیقی شراکت داری کی راہ میں رکاوٹوں کا سبب بنے گا۔
ادھر امریکی وزیر خارجہ کونڈولیزا رائس بھی اب دورہ فرانس کے بعد جارجیا پہنچ چکی ہیں جہاں طبلیسی میں اپنے مزاکرات میں وہ کوشش کریں گی کہ فرانس کی مدد سے روس اور جارجیا کے مابین طے پانے والی فائر بندی کوباقاعدہ جنگ بندی معاہدے کی شکل دی جائے۔ امریکی وزیر نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ وضا حت ہوگی کہ جارجیا کے مفادات کا بہرحال مکمل تحفظ کیا جائے گا۔
اسی حوالے سے کونڈولیزا رائس نے فرانس میں کہا تھاکہ روسی صدر کہہ چکے ہیں کہ فوجی آپریشن ختم ہوگئے ہیں اور امریکہ امید کرتا ہے کہ وہ واقعی اپنے اس بیان پر قائم رہیں گے۔
اس کےبرعکس قفقاذ کے علاقے سے متعلق روسی صدر میدویدیف کا مئوقف بھی بہت واضح ہے۔ ان کے بقول ماسکو ابخازیہ اور جنوبی اوسیتیا کے عوام کے ہر فیصلے کی حمائت کرے گا۔