جرمن چانسلر میرکل کا شکر گزار ہوں، خودور کوفسکی
22 دسمبر 2013خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے برلن سے موصولہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ میخائل خودور کوفسکی نے آج بروز اتوار جرمن دارالحکومت میں منعقد کی گئی ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ انگیلا میرکل کی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ وہ آج آزاد ہیں۔ اپنی رہائی کے دو دن بعد پہلی مرتبہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خودور کوفسکی نے کہا، ’’انہی (چانسلر میرکل) کی وجہ سے ہی ممکن ہوا ہے کہ میں آج آزاد ہوں۔‘‘ خودور کوفسکی کے بقول انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ میرکل ان کی رہائی کے لیے کوششیں کر رہی تھیں۔
انہوں نے اپنی رہائی کے لیے سابق جرمن وزیر خارجہ ہانس ڈیٹرش گینشر کی کوششوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا عوامی رائے بنانے میں اہم کردار کرتا ہے اور اس نے ان کی کیس کو بہت عمدہ طریقے سے زندہ رکھا، جس کے نتیجے میں لوگوں کو ان کے بارے میں پتہ چلتا رہا۔ بدعنوانی کے مقدمات کے تحت جیل کی سزا کاٹ رہے خودور کوفسکی کی سزا اگست 2014ء میں ختم ہونا تھی۔ تاہم جمعہ کے دن انہیں صدارتی معافی ملنے کے بعد ڈرامائی طور پر رہا کر دیا گیا۔
دس برس تک بدعنوانی کے جرم میں سزا کاٹنے والے خودور کوفسکی کو روسی صدر کی طرف سے معافی ملنے کے بعد جرمن دارالحکومت برلن منتقل کر دیا گیا تھا۔ کریملن کے سخت نقاد خودور کوفسکی نے اتوار کے دن پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ رات کے دو بجے انہیں بتایا گیا کہ انہیں آزاد کیا جا رہا ہے اور انہیں اس وقت یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ برلن بھیجے جا رہیں ہیں۔ انہیں ایک برس کا جرمن ویزا ملا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغربی رہنماؤں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ روس میں وہ آخری سیاسی قیدی نہیں تھے۔ انہوں نے عہد کیا کہ وہ روس میں سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کیا کہ سوچی میں 2014ء میں منعقد کیے جا رہے اولمپک مقابلوں کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اب نہ تو ملکی سیاست میں حصہ لیں گے اور نہ ہی صدر ولادیمیر پوٹن کی اپوزیشن کو مالی امداد فراہم کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کو رہا کر دیے جانے کے بعد روس کا سیاسی منظر نامہ نہیں بدلے گا۔
ایک سوال کے جواب میں خودور کوفسکی کا کہنا تھا کہ وہ مغربی رہنماؤں کو کوئی مشورہ نہیں دے سکتے کہ وہ صدر پوٹن کے ساتھ کس طرح ڈیل کریں۔ اسی دوران انہوں نے صدر پوٹن کو ایک ’پیچیدہ شخصیت‘بھی قرار دیا۔
ماضی میں روس کی امیر ترین شخصیت خودور کوفسکی کو 2003ء میں ٹیکس چوری اور غیر قانونی منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت جیل بھیج دیا گیا تھا۔ ناقدین کے بقول ان پر عائد کیے جانے والے الزامات سیاسی نوعیت کے تھے کیونکہ وہ روسی صدر کے ایک کڑے نقاد تھے۔