جرمن چانسلر يونان کے دورے پر
9 اکتوبر 2012جرمن چانسلر آنگيلا ميرکل کے دورہء يونان کو اس ملک سے دوستی اور اُس کا ساتھ دينے کی علامت قرار ديا جا رہا ہے۔ ليکن يونان کے بعض شہری چانسلر ميرکل سے سخت نالاں ہيں اور اس کا اظہار بہت شديد انداز ميں کر بھی رہے ہيں۔
جرمن چانسلر ميرکل کے يونان کے دورے ميں دونوں ملک برابر کی سطح پر نہيں ہوں گے۔ وہ خود کو بالکل صحيح سمجھتی ہيں اور يونان فی الوقت ناقابل حل نظر آنے والے مالی مسائل اور ان کے نتيجے ميں سماجی دشواريوں، ہڑتالوں، احتجاجی مظاہروں اور ہنگاموں کا سامنا کر رہا ہے۔
جرمن چانسلر بار بار يونان سے کہہ رہی ہيں کہ وہ جرمنی کی مثال پر عمل کرے اور اپنے بجٹ کے خسارے کو کم کرنے کے ليے يورپی يونين کی مجوزہ اصلاحات کو عملی شکل دے۔ حال ہی ميں انہوں نے کہا:’’يونان ميں سرکاری اور دوسرے ملازمين کی پنشنوں ميں تخفيف پر ميرا دل خون کے آنسو روتا ہے۔ عام لوگوں کا اس ميں کوئی قصور نہيں۔‘‘
جرمن وزير خزانہ وولف گانگ شوئبلے نے چانسلر مير کل کے دورہء يونان سے قبل کہا کو اگر يونان نے بچتی پروگرام جاری نہ رکھا تو اُسے مزيد رقوم نہيں دی جائيں گی۔ ميرکل کی پارٹی سی ڈی يو کے ممتاز رہنماؤں نے اُن سے کہا ہے کہ وہ ايتھنزميں صاف صاف بات کريں اور واضح کر ديں کہ يونان کو کن نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
حقيقت يہ ہے کہ جرمن چانسلر نے يونان کی مالی امداد کی بھر پور حمايت کی ہے۔ انہوں نے يونان کے يورو زون سے نکل جانے کی بھی ہميشہ مخالفت کی ہے۔ اُن کے مطابق يونان کے ديواليہ ہو جانے کے نتائج کا اندازہ بھی نہيں لگايا جا سکتا۔
ليکن يونان ميں جرمن چانسلر پر بہت غصہ ظاہر کيا جا رہا ہے۔ يونانی اخبارات کے سر ورق پر نازی سواستيکا نشانات چھپ رہے ہيں اور انگيلا ميرکل کو ’دُختر ہٹلر‘ تک کہا جا رہا ہے۔ اُن کے ايتھنز کے دورے کے موقع پر پوليس نے حالات کو قابو ميں رکھنے کے ليے اپنے 7000 اہلکار تعينات کیے ہیں۔
جرمنی کے طبقہء عوام ميں سب سے زيادہ مقبول روزنامہ Bild مسلسل يہ لکھ رہا ہے کہ يونانی کاہل اور نا اہل ہيں، بد عنوان سياستدانوں سے مل کر جرمنوں کا سخت محنت سے کمايا ہوا پيسہ ہڑپ کر رہے ہيں اور اس پر شکر گزار تک نہيں ہيں۔
K.Heiner,sas/B.Marx,aa